بیجنگ (عکس آن لائن)چین کی چودہویں قومی عوامی کانگریس کے پہلے اجلاس کا آغاز پانچ مارچ کو بیجنگ میں ہو چکا ہے۔ متعدد ممالک کے سفیروں نے اجلاس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔بعد ازاں صحافیوں کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے توقع ظاہر کی کہ موجودہ اجلاس کے دوران جاری نئی پالیسیوں اور نئے اقدامات کی بدولت نہ صرف چین مزید ترقی کرگا بلکہ اس کے پوری دنیا پر دوررس اور گہرے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
چین میں قبرص کی سفیر مولوماٹی نے پہلی بار چین کے قومی عوامی کانگریس کے اجلاس میں شرکت کی ۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں چین کے مختلف علاقوں اور قصبوں کے نمائندے ہیں اور ان میں سے ہر ایک اپنی رائے کا اظہار کر سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جہاں تک میں جانتی ہوں، وہ سماج، سیاست، نوجوانوں، تعلیم، صحت وغیرہ جیسے تمام اہم معاملات پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے دو اجلاسوں میں آئے ہیں اور ان کی گفتگو سے چین کی ترقی کو فروغ ملے گا۔ ”
چین میں اردن کے سفیر حسام حسینی، جنہوں نے چین کے دو اجلاسوں کا کئی دفعہ مشاہدہ کیا ہے، کے لیے یہ دونوں سیشن چین کا مشاہدہ کرنے کا در ہیں۔ وہ دونوں اجلاسوں کے ذریعےچین کی مزید نئی پالیسیوں اور اقدامات کے منتظر ہیں جو نہ صرف چین کو ترقی کی طرف لے جائیں گے بلکہ دنیا میں مزید مثبت توانائی بھی لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت اہم اجلاس ہیں کیونکہ یہ چینی حکومت کے لئے نئی پانچ سالہ مدت کا آغاز ہیں۔ لہٰذا ہم ایک نئی پالیسی کے منتظر ہیں جو اس عظیم ملک چین کو ایک نئے دور میں لے جائے گی۔ چین کو متاثر کرنے والی کوئی بھی چیز پوری دنیا کو متاثر کرےگی ، خاص طور پر اقتصادی ترقی کے معاملے میں۔
چین میں تعینات اردن کے سفیر حسام حسینی کا خیال ہے کہ چینی جدیدکاری چین کے قومی حالات اور چینی تاریخ اور ثقافت پر مبنی ہے، اور یہ چین کی اپنی ترقی کے لئے موزوں جدید کاری کا راستہ بھی ہے۔ چینی جدیدکاری نہ صرف چین بلکہ دوسرے ممالک کی ترقی کے لئے بھی سازگار ہے۔
چین میں فلپائن کے سفیر جیمی فلو رکرزبھی چین کے دو سیشنز سے چینی جدیدکاری کے ترقیاتی تجربے سے سیکھنے اور چین کے جدید طاقت کی جانب پیش قدمی کے طریقے کی تلاش کے منتظر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ “چینی تجربے کی ایک خوبی آزمائشی تجربہ ہے.اگر آزمائشی تجربہ کامیاب ہوا تو اسے ملک کے دوسرے علاقوں تک مقبول عام بنایا جائےگا۔ اب تک، میرے خیال میں یہ چین کے لئے ایک بہت ہی کامیاب ماڈل رہا ہے. “