چین

چین، ترسیل پر قابو پانے کے اقدامات سے کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد کم ہوئی،نئی تحقیق

واشنگٹن(عکس آن لائن)سائنس میگزین میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق وسطی چین کے صوبہ ہوبے کے شہر ووہان میں لاک ڈان اور پہلی سطح کی قومی ہنگامی صورتحال نافذ کرنے کے باعث 19 فروری تک سینکڑوں ہزاروں افراد نوول کرونا وائرس سے محفوظ رہے ہیں۔

یہ تحقیق بیجنگ نارمل یونیورسٹی کے تھیان ہوائی یو کی سربراہی میں کی گئی جس میں چین کے اندر پہلے 50روز یعنی 19فروری تک کے دوران وباء کی پیشرفت پر غور کیا گیا۔بیماری کے پھیلا میں سفری پابندیوں اور سماجی دوری کے اقدامات کے اثرات کی تعداد کے حساب سے زیادہ تحقیق کرنے کیلئے محققین نے نوول کرونا وائرس کی وبا کے پھیلا،انسانی حرکت اور چین میں عوامی صحت کے عمل دخل کا منفرد طریقہ جیو کوڈڈ ری پوزیٹری استعمال کیا جو کہ 31دسمبر2019سے 19فروری 2020 تک اس عرصہ کے دوران چین نے ووہان میں 23جنوری کو سفر پر پابندی عائد کیں،

جہاں پہلی بار وبا شروع ہوئی تھی اور ووہان نے قومی عوامی صحت کے رد عمل کو انتہائی اونچی سطح ایک تک بڑھا دیا تھا جبکہ عوامی ٹرانسپورٹ، تفریحی مقامات بند کردیئے تھے اور بڑے عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کر دی تحقیق کے مطابق سفری پابندیوں کے باعث نوول کرونا وائرس کے شہروں تک آنے میں ایک اندازے کے مطابق2.91روز کی تاخیر اعدادوشمار کے مطابق جن شہروں نے کوئی مریض سامنے آنے سے پہلے پہلی سطح کی ایمرجنسی رسپونس لگائی وہاں پر وبا ئکے پہلے ہفتے کے دوران لیبارٹری کے ٹیسٹس میں 33.3فیصد کم مصدقہ مریض سامنے آئے۔

تحقیق کے مطابق اگر ووہان پر سفری پابندیاں نہ لگائی جاتیں یا قومی ایمرجنسی رسپونس کا نفاذ نہ کیا جاتا تو 19فروری تک ووہان سے باہر نوول کرونا وائرس کے تقریبا 7لاکھ 44ہزار مصدقہ مریض سامنے آ جاتے۔تحقیق کے مطابق اگر صرف سفری پابندی لگائی جاتی تو تقریبا 2لاکھ 2ہزار مریض ہوتے اور اگر صرف قومی ایمرجنسی رسپونس نافذ کی جاتی تو یہ تعداد تقریبا 1لاکھ99ہزار ہوتی۔تحقیق کے مطابق 19فروری تک کوئی بھی ایک اقدام مریضوں کی تعداد میں کمی نہیں کر سکتا تھا لیکن دونوں نے مل کر مصدقہ مریضوں کی تعداد کو 29ہزار 839 تک محدود کر دیا جو کہ 50ویں روز تک متوقع مریضوں کی نسبت 96 فیصد کم ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں