اسلام آباد (عکس آن لائن)چیئر مین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے نیب کی مجموعی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب کے تمام ریجنل بیوروز وائٹ کالر کرائمزکے میگاکرپشن کیسز کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے قانون کیمطابق تمام وسائل برئوے کار لائیں۔ جمعہ کو قومی احتساب بیورو جسٹس جاوید اقبال کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس نیب ہیڈ کوارٹرز میں منعقد ہواجس میںنیب کی مجموعی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا ۔اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین نیب ،پراسیکوٹر جنرل اکائونٹبلیٹی نیب، ڈی جی آپریشنز نیب اور نیب کے سینئر افسران نے شرکت کی۔چیئرمین نیب نے نیب کی مجموعی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے نیب کے تمام ریجنل بیوروز کو ہدایت کی کہ وائٹ کالر کرائمزکے میگاکرپشن کیسز کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے قانون کیمطابق تمام وسائل برئوے کار لائے جائیں ۔
انہوں نے کہا کہ نیب نے 179میگا کرپشن مقدمات میں سے 63میگا کرپشن مقدمات کو معزز احتساب عدالتوں نے قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچایا ہے۔جبکہ 95بدعنوانی کے مقدمات معزز احتساب عدالتوں میں زیر سماعت ہیں ۔اجلاس میں بتایا گیا کہ نیب کے1269ریفرنسز مختلف معزز احتساب عدالتوں میں زیر سماعت ہیںجن کی مالیت تقریباََ 950ارب روپے سے زائد ہے۔ نیب آرڈیننس کی شق(a) 16 کے تحت جلد سماعت کے لئے معزز احتساب عدالتوں میں قانو ن کے مطابق درخواستیں دائر کی جارہی ہیں۔اجلاس میں بتایا گیا کہ نیب کو 2020میں35871شکایات موصول ہوئیں نیب نے قانون کے مطابق1681شکایات کی جانچ پڑتال،1326انکوائیریز جبکہ496انوسٹی گیشنز کی منظوری دی۔نیب نے 2020کے دوران 321.4829 ارب روپے بلواسطہ اور بلاواسطہ بدعنوان عناصر سے برآمد کئے جو کہ ایک ریکارڈ کامیابی ہے۔اجلاس میں بتایا گیا کہ نیب کو اپنے قیام سے اب تک 487964شکایات موصول ہوئیں ،15930شکایات کی جانچ پڑ تال ،10041کی انکوائریز،4598انوسٹی گیشنزکی منظوری دی گئی جبکہ 3682ریفرنسز مختلف معززاحتساب عدالتوں میںدائر کئے گئے۔
نیب نے اپنے قیام سے اب تک790 ارب روپے بلواسطہ اور بلاواسطہ بدعنوان عناصر سے برآمد کئے جو کہ پاکستان کے دوسرے اینٹی کرپشن اداروں سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے سینئر سپر وائزری افسران کی اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کے لئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا ہے۔ یہ ٹیم ڈائریکٹر، ایڈیشنل ڈائریکٹر، انویسٹی گیشن آفیسر، لیگل کونسل، مالیاتی اور لینڈ ریونیو کے ماہرین پر مشتمل ہے۔مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کرنے کے بعد نیب کی تحقیقات میں جہاں بہتری آئی ہے وہاں نیب نے انوسٹی گیشن آفیسرز /پراسیکیوٹرز کی عصر حاضر کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے استعداد کار کو بہتر بنانے کے لئے ٹریننگ پر خصوصی توجہ دے رہا ہے جس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب بزنس کمیونٹی کی پاکستان کی ترقی اور خوشحالی میں کردار کو اہمیت دیتا ہے ۔نیب ایک انسان دوست ادارہ ہے۔ جو ہر شخص کی عزت نفس کا خیال رکھنے پر یقین رکھتا ہے۔نیب کی کار کردگی کو معتبر قومی اور بین الاقوامی اداروں نے سراہا ہے جو کہ نیب کی کوششوں کی وجہ سے پاکستان کے لئے ایک اعزاز کی بات ہے۔ نیب سارک ممالک کے لئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے جس کی وجہ سے نیب کو سارک اینٹی کرپشن فورم کا چیئرمین بنایا گیا ۔
اس کے علاوہ نیب اقوام متحدہ کے انسداد بد عنوانی کے کنونشن کے تحت پاکستان کا فوکل ادارہ ہے۔ مزید بر آں نیب پوری دنیا میں واحد ادارہ ہے جس کے ساتھ چین نے سی پیک کے منصوبوں کے تناظر میں مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔جو کہ نیب کی انسداد بدعنوانی کی کاوشوںکا اعتراف ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے قانون کے مطابق مبینہ طور پر بد عنوان عناصر خصوصاََ بڑی مچھلیوں کے خلاف منی لانڈرنگ،بدعنوانی،اختیارات کا ناجائز استعمال، آمدن سے زائد اثاثوں اور غیر قانونی ہائوسنگ سوسائٹیوں کی طرف سے بڑے پیمانے پر عوام الناس کولوٹنے کے ٹھوس شواہدکی بنیاد پر معزز احتساب عدالتوں میں ریفرنسز دائر کئے ہیں۔نیب کے تمام ریجنل بیوروز کو جہاں تمام زیر سماعت مقدمات کی موثر انداز میں پیروی کے علاوہ ٹھوس شواہد اور قانون کے مطابق شکایات کی جانچ پڑتال کریں، انکوائریاں اور انویسٹی گیشنز کو منطقی انجام تک پہنچانے کی ہدایت جاری کی گئی ہیں تاکہ بد عنوان عناصر کے خلاف تحقیقات کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچایا جاسکے۔