پینٹاگان چین کی فضائیہ

پینٹاگان چین کی فضائیہ کے متعلق کیا انکشاف کیا

انڑنیشنل (عکس آن لائن ) پینٹا گان کی طرف سے جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جدید حملہ آور ڈرون طیارے، فِفتھ جنریشن کے لڑاکا طیارے، دوبارہ تشکیل دیے گئے کارگو طیارے اور روسی ساختہ فضائی دفاعی نظام، یہ تمام چیزیں چینی فضائیہ کو زیادہ مہلک بنا رہی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکا کے لیے خطرات کا جائزہ لینے والے ماہرین نہ صرف چینی فضائیہ کے حجم پر توجہ دے رہے ہیں بلکہ وہ اس کی بڑھتی ہوئی ٹکنالوجی اور کثیر مشن تدابیر پر بھی غور کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ چینی فضائیہ امریکا کے لیے خطر ناک ترین بن چکی ہے۔ درحقیقت یہ تمام پیشرفت امریکی حربی منصوبہ سازوں کے لیے بڑی تشویش کا ذریعہ ہے۔ چینی فضائیہ کے لڑاکا طیاروں کی تعداد 2500 تک پہنچ چکی ہے۔ اس طرح وہ دنیا میں تیسری بڑی فضائیہ بن چکی ہے۔روسی میڈیا رپورٹوں میں دعوی کیا گیا ہے کہ چین کے فضائی دفاعی نظام اسٹیلتھ طیاروں کو بھی نظر میں رکھ سکتے ہیں۔ تاہم سرکاری طور پر اس دعوے کی سرکاری طور پر تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
امریکی فضائیہ کے بہت سے اعلی عہدے داران یہ سمجھتے ہیں کہ موجودہ کوششیں چینی فضائیہ کے خطرے کا سامنا کرنے کے لیے نا کافی ہیں۔ امریکی فضائیہ کے F-15 طیاروں کو جدیدہ اسلحے ، ریڈار اور تیر رفتار کمپیوٹر سسٹم سے لیس کیا جا رہا تا کہ وہ چین کے فورتھ جنریشن طیاروں J-10 کے سامنے ٹھہر سکیں۔ اس کے علاوہ امریکی فضائیہ نے کچھ عرصہ قبل F-22 اسلحہ پروگرام کو جدید بنایا تا کہ اس کو مضبوط اور بہتر بنایا جا سکے۔
چین اس وقت روسی ساختہ S-400 اور S-500 فضائی دفاعی نظاموں کو چلا رہا ہے۔ یہ دنیا کے بہترین نظاموں میں سے ہیں۔
ایک اور بات جو چینی فضائیہ کے حوالے سے امریکا کو پریشان کر رہی ہے، وہ اس کے حملے کے دائرہ کار میں تیزی سے سامنے آتا ہوا اضافہ ہے۔ مثلا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چین نے امریکا کے طیاروں سے ملتے جلتے بڑے ٹرانسپورٹ طیارے تیار کر لیے ہیں۔
اسی طرح B-2 بمبار کو نئے فضائی دفاعی الارم کے سینسروں سے لیس کیا جا رہا ہے۔ فضائیہ کے اسلحے کو جدید بنانے والوں کا کہنا ہے کہ حالیہ پیش رفت اور جدیدیت سے کسی طور بھی جلد از جلد نئے پلیٹ فارمز اور ہتھیاروں کی ضرورت ختم نہیں ہو گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں