واشنگٹن (عکس آن لائن)اردن میں حکومت کا تختہ الٹنے کی مبینہ ناکام کوشش کے بعد امریکا نے اردنی فرمانروا شاہ عبداللہ دوم کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔ وائٹ ہاؤس اور امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان نے اپنے الگ الگ بیانات میں اردنی فرمانروا کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہیکہ اردن کے شاہ عبد اللہ امریکا کے ایک اہم پارٹنر ہیں۔ امریکا ان کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہم اردن میں ہونے والے سیاسی حالات پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ موجودہ حالات میں ہم اردنی فرمانروا کے ساتھ ہیں اور ان کی حمایت کرتے ہیں۔
گذشتہ دنوں امریکی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ اردن میں بغاوت، عمان کا اندورنی معاملہ ہے۔ اردن کے معاملات کو ہم اپنے اردنی اتحادیوں پر چھوڑ دیتے ہیں۔ توقع ہے کہ وہ اپنے ملک اور قوم کے مفاد میں بہتر فیصلہ کریں گے۔ترجمان کا ان کا کہنا تھا کہ واشنگٹن عمان کے ساتھ رابطے میں ہے اور ہم اردنی حکام کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔ شاہ عبداللہ دوم امریکا کے ایک اہم اتحادی ہیں اور انہیں ہماری پوری حمایت حاصل ہے۔ادھر پینٹاگان کی ترجمان جیسکا میکنٹری نے پیر کے روز کہا کہ امریکا اردن کی سلامتی کے لیے پرعزم ہے اور ہم شاہ عبداللہ کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔پینٹاگان کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم اردن کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور امریکی حکومت اردن کے عہدیداروں سے رابطے میں ہے امریکا کی اردن کے ساتھ پائیدار اور مضبوط شراکت ہے۔ ہم اردن کی سلامتی کے لئے پرعزم ہیں۔
خیال رہے کہ ہفتے کے روز اردن میں سابق ولی عہد اور موجودہ فرمانروا کے سوتیلے بھائی کو حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کے الزام میں ان کے محل میں نظر بند کیا گیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق اردن کے باغی شہزادے اور سابق ولی عہد حمزہ نے شاہ عبداللہ کی غیر مشروط وفاداری کا اعلان کیا ہے۔اردن میں حکام نے سابق ولی عہد شہزادہ حمزہ کو حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کے الزام میں ان کے محل میں نظر بند کر دیا ہے اور شاہی دیوان کے سابق سربراہ باسم عوض اللہ سمیت بیس افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ یہ افراد ملکی استحکام وسلامتی کے لیے خطرہ بنے ہوئے تھے، اس لیے انھیں حراست میں لے لیا گیا ہے اور ان کے خلاف تحقیقات کی جائے گی۔اردن کی سرکاری خبر رساں ایجنسی بطرا نے ہفتے کے روز ان افرادکو حراست میں لینے کی اطلاع دی ہے ۔اس نے بھی تصدیق کی ہے کہ ان کی گرفتاری سکیورٹی وجوہ کی بنا پر عمل میں آئی ہے اور گذشتہ کچھ عرصے سے ان کی سرگرمیوں کی نگرانی کی جا رہی تھی۔