لاہور(عکس آن لائن) نگران وفاقی وزیر تجارت و صنعت گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ پاکستان کو ریفارمز کی ضرورت ہے ،
ملک چلانے کے لئے 80ارب ڈالر کی ضرورت ہے ،80ارب ڈالر کی برآمدات کرنا کوئی بڑی بات نہیں ،90روز کے ٹائم فریم میں ملکی برآمدات کو80ارب ڈالر تک پہنچانے کا سٹریٹجک پروگرام مکمل کرلیںگے،الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کا کام ہے ،میرا مینڈیٹ سیاسی نہیں تجارت اورصنعت کو ترقی دینا ہے ،ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم سے خام کپاس کا ڈیٹا مرتب کیا جائے گاتاکہ ایک ایک پیسے کا ریو نیو ملکی خزانے میں جمع ہو ،
صنعت کو سبسڈی کی ضرورت نہیں لیکن اسے ریجنل انرجی ٹیرف کے مطابق انرجی ملنی چاہیے ، اگر یہ زیادہ ہوگا تو ہماری صنعت نہیں چل سکے گی،آج پاکستان تکلیف میں ہے اس تکلیف کو دور کرنا میرا مینڈیٹ ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن ( اپٹما) کے دفترمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ نگران وفاقی وزیر تجارت و صنعت گوہر اعجاز نے کہا کہ ایسی صنعتیں جو جی ایس ٹی میں رجسٹرڈ نہیں انہیں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے ذریعے رجسٹرڈ کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال ٹیکسٹائل کے لئے مشکل رہا ،
صرف 50لاکھ کپاس کی بیلز کی پیداوار ہوئی ،25کروڑ آبادی والے ملک کی 27.5ارب ڈالر کی برآمدات شرم کا باعث ہے ،ٹیکسٹائل کے علاوہ باقی سارے صنعتی سیکٹرز صرف 10ارب ڈالر کی برآمدات کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک چلانے کے لئے 80ارب ڈالر کی ضرورت ہے جب تک برآمدات 80ارب ڈالر نہیں ہوں گی ملک نہیں چلے گا ،80ارب ڈالر کی برآمدات کرنا کوئی بڑی بات نہیں ۔
ہم ریجنل ٹریڈ کے ذریعے اپنی برآمدات میں اضافہ کر سکتے ہیں ، صرف ازبکستان کی 27ارب ڈالر کی درآمدات ہیں ، پاکستان ازبکستان کو صرف 90ملین ڈالر کی برآمدات کرتا ہے حالانکہ اسے پاکستان کی طرف سے ایک ارب ڈالر کی برآمدات ہو سکتی ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ پاکستانی برآمدات میں اضافے کے لئے بہت جلد ترکمانستان اور آزر بائیجان کے اعلیٰ سطح کے حکام سے ملاقات کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ یورپی یونین ہمارا بہت بڑا پارٹنر ہے ، جی ایس پی پلس کا درجہ ملنے کے بعد پاکستان کی 6ارب ڈالر کی برآمدات بڑھیں اور ابھی اس میں مزید اضافے کی گنجائش موجود ہے ۔
انہوںنے کہا کہ ملک میں صنعت نہیں لگی اور انرجی 13سے14ہزار میگا واٹ سر پلس ہو گئی ہے جس کی ہم کیپسٹی پے منٹ کر رہے ہیں ،ہمارے برآمد کنندگان کو اپنی بجائے ملک کا سوچنا ہوگا اور برآمدات میں تیز رفتاری سے اضافہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے بھارت کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اس کی صرف آئی ٹی کی برآمدات اربوں ڈالر ہیں جبکہ ہماری آئی ٹی کی برآمدات دو سے ڈھائی ارب ڈالر کی سطح پر ہے ۔
گوہر اعجاز نے کہا کہ ملک میں 18سال سے اوپر 45لاکھ نوجوان ہر سال مارکیٹ میں آرہے ہیں جنہیں روزگار چاہیے ، حکومت کو چاہیے کہ صنعتکاروں کو ساتھ لے کر چلے تاکہ ان نوجوانوں کو روزگار مل سکے ۔ انہوں نے کہاکہ جب ڈالر 100کا تھا تواسی حساب سے بل آتا تھااب ڈالر 300کا ہے تو اسی حساب سے بل آرہے ہیں،مہنگائی سے ہر آدمی پریشان ہے،ہم نے جانا کہاں ہے یہ لائحہ عمل بنانا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ وزارت کا قلمدان سنبھالنے کے بعد اپٹما کے پیٹرن انچیف اور اپنی تمام کمپنیوں سے مستعفی ہو گیا ہوں ،اب میری صرف ملک کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سال کپاس کیلئے اچھا ہوگا،چھ ماہ میں 55لاکھ کی بجائے ایک کروڑ25لاکھ کپاس کی بیلز کی پیدا وار متوقع ہے ۔انہوںنے کہا کہ صنعت کے تین بڑے ایشو ز ہیں،پہلا مسئلہ انرجی دوسرا انرجی اور تیسرا بھی انرجی ہے۔