اسلام آباد (عکس آن لائن)وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور خان نے کہا ہے کہ مسلم لیگ(ن) میں واضح دراڑ اور گروپ بندی موجود ہے ،مریم بی بی کے کہنے پر کوئی مسلم لیگی استعفے نہیں دے گا،پی ڈی ایم کا شیرازہ بکھر چکا ہے، شامل جماعتیں ایک صفحے پر نہیں،رواں سال عالم اسلام بالخصوص پاکستان کیلئے بہتری کا سال ہو گا،انتخابات 2023 میں ہونگے ،
اگر ہم عوام کے اعتماد پر پورا نہ اتر سکے تو ان کے پاس حق ہو گا، وہ بہتر فیصلہ کریں گے ۔راولپنڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر ہوابازی نے کہا کہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ میں تمام جماعتیں ایک صفحے پر بھی نہیں ہیں، پی ڈی ایم میں ایک بڑی سیاسی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی سندھ میں حکومت ہے اور وہ کبھی استعفیٰ نہیں دے گی جبکہ مسلم لیگ کا بھی ایک بہت بڑا دھڑا استعفیٰ نہیں دے گا۔
انہوں نے کہا کہ مریم بی بی کے کہنے پر کوئی مسلم لیگی استعفے نہیں دے گا، مسلم لیگ کے اندر بھی ایک واضح دراڑ اور گروپ بندی موجود ہے، جمہوریت پر یقین رکھنے والے واضح اور نمایاں سوچ رکھنے والے لوگ ان کی اکثریت موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ تیسری بڑی جماعت مولانا فضل الرحمن کی جمعیت علمائے اسلام ہے، خدا کی شان دیکھیں کہ پی ڈی ایم کے چیئرمین کے ساتھ ان کی اپنی جماعت نہیں کھڑی اور مولانا شیرانی، حافظ حسین احمد اور اراکین پارلیمنٹ سمیت جمعیت علمائے اسلام(ف) کے اہم اراکین کا گروپ نکھر کر سامنے آ گیا ہے اور انہوں نے اہنی جماعت کا اصل نام جمعیت علمائے اسلام پاکستان رکھ دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ درحقیقت مولانا فضل الرحمن کی جمعیت دراصل جمعیت علمائے اسلام ہند کی ایک ذیلی شاخ ہے اور جو پالیسی ہندوستان کی ہو گی وہی جمعیت علمائے اسلام ہند کی ہو گی اور وہی پالیسی مولانا فضل الرحمن کی ہو گی، اس سے اختلاف کرتے ہوئے محب وطن پاکستانی نکھر کر سامنے آ گئے ہیں اور انہوں نے قائدانہ کردار لے لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کا شیرازہ بکھر چکا ہے، کل تک میں کہہ رہا تھا کہ پیپلز پارٹی استعفے نہیں گی اور مسلم لیگ(ن) کا ایک دھڑا استعفیٰ نہیں دے لیکن اب میں کہتا ہوں کہ پی ڈی ایم استعفے نہیں دے گی اور مولانا کی جمعیت علمائے اسلام بھی استعفے نہیں دے گی۔
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن کی گفتگو سے اس کی پہلی جھلک نظر آ گئی ہے جس میں کہا گیا کہ پی ڈی ایم ضمنی انتخابات میں حصہ لے گی لیکن سینیٹ کے انتخابات کے بارے میں بعد میں فیصلہ کرے گا، یہ بات بھی صرف کہنے کی ہے اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ سینیٹ کے انتخابات بھی ہوں گے اور پی ڈی ایم اس میں حصہ بھی لے گی۔انہوں نے کہا کہ نہ پی ڈی ایم کا کوئی رکن استعفیٰ دے گا نہ وہ انتخابات سے دور ہوں گے، ضمنی انتخابات میں بھی حصہ لیں گے اور سینیٹ کے انتخابات میں بھی حصہ لیں گے، اگر یہ سب کچھ کریں گے تو پی ڈی ایم کا مثبت چہرہ سامنے آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگر پی ڈی ایم واقعی جمہوری اتحاد ہے تو اسے اداروں کا احترام کرنا چاہیے، انہیں ضمنی انتخابات میں بھی حصہ لینا چاہیے، انہیں سینیٹ کے انتخابات میں بھی حصہ لینا چاہیے اور اگر وہ وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانا چاہتے ہیں تو یہ ان کا جمہوری حق ہے، ضرور لائیں، وزیراعلیٰ پنجاب اور اسپیکر کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد لانا چاہتے ہیں تو ضرور لائیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں پہلے کی طرح منہ کی کھانی پڑے گی جس طرح چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائے تھے تو اکثریت ہونے کے باوجود لوگوں نے تحریک عدم اعتماد کے حق میں ووٹ نہیں دیا، لوگ ووٹ نہیں دیں گے کیونکہ وہ نواز شریف کے بیانیے سے اختلاف کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بہت سارے لوگ اور محب وطن پاکستانی جو نواز شریف کو صرف مسلم لیگ نام کی وجہ سے سپورٹ کررہے تھے، اب مسلم لیگ سے اپنی راہ جدا کرنا چاہتے ہیں، نواز شریف کے بیانیے کو وہیں لندن دفن کرنا چاہتے ہیں اور ان کے بیانیے میں کوئی دم خم نہیں رہے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ سال عالم اسلام بالخصوص پاکستان کے لیے بہتری کا سال ہو گا، سیاسی استحکام بھی آئے گا کیونکہ دھرنا، احتجاج، استعفیٰ نہیں ہو گا، ضمنی انتخابات میں بھی پی ڈی ایم حصہ لے گی، سینیٹ کے انتخابات میں بھی حصہ لے گی اور اس سال کے آخر میں ہم بلدیاتی انتخابات کرائیں گے اس میں بھی پی ڈی ایم حصہ لے گی۔ انہوں نے کہا کہ عام انتخابات 2023 میں ہوں گے اور اگر ہم لوگوں کے اعتماد پر پورا نہ اتر سکے تو ان کے پاس حق ہو گا، وہ بہتر فیصلہ کریں گے اور مجھے یقین ہے کہ اس بیانیے اور سوچ کے بعد اس قوم کا فیصلہ تحریک انصاف کے حق میں ہو گا۔