اسلام آباد(عکس آن لائن)ماہرین صحت نے حکومت پاکستان سے تمباکو کی مصنوعات پر گرافک ہیلتھ وارننگ کے سائز کو کم از کم 85 فیصد تک بڑھانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہیلتھ وارننگ تمباکو کے استعمال کو کم کرنے اور صحت سے متعلقہ خطرات کو روکنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے، ہیلتھ وارننگ کے سائز کو بڑھا کر نوجوانوں کو تمباکو سے متعلق بیماریوں کے تباہ کن نتائج سے بچایا جا سکتا ہے،
جس میں پھیپھڑوں کا کینسر، دل کی بیماری اور سانس کے امراض شامل ہیں۔منگل کو سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ (سپارک)کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں سماجی کارکنان نے صحت عامہ اورخاص طور پر بچوں میں تمباکو کے استعمال کے تباہ کن اثرات کے بارے میں گہرے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ہیلتھ وارننگ تمباکو کے استعمال کو کم کرنے اور صحت سے متعلقہ خطرات کو روکنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے،کمپین فارٹوبیکوفری کڈز(سی ٹی ایف کے) کے کنٹری ہیڈ ملک عمران احمد نے حکومت پاکستان سے فوری طور پر تمباکو کی مصنوعات پر ہیلتھ وارننگ کے سائز کو بڑھانے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے کہاکہ صحت سے متعلق ہیلتھ وارننگ جو کہ اس وقت 60 فیصد ہے اور کم سائز کی وجہ سے اکثر صارفین پر اس کااثر نہیں پڑتا جبکہ بھارت،
سری لنکا، نیپال، مالدیپ اور میانمار جیسے پڑوسی ممالک میں ہیلتھ وارننگ کے سائز پاکستان سے کہیں زیادہ ہیں،انہوں نے سگریٹ کے پیک اور تمباکو کی دیگر مصنوعات پر ہیلتھ وارننگ کے سائز کو کم از کم 85 فیصد تک بڑھانے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے خاص طور پر بچوں کیلئے تمباکو کے استعمال سے وابستہ خطرات کی مسلسل یاد دہانی ہوتی رہے گی اور انہیں اس لعنت سے بچانے میں خاطر خواہ کامیابی حاصل ہو سکے گی، سپارک کے پروگرام مینیجر ڈاکٹر خلیل احمد ڈوگر نے اس بات پر زور دیا کہ تمباکو کا استعمال پاکستانی بچوں کی صحت اور تندرستی کے لیے شدید خطرہ ہے،
حالیہ تحقیق نے یہ ثابت کیا کہ گرافک ہیلتھ وارننگز جب نمایاں طور پر دکھائی جاتی ہیں تو بچوں اور نوجوانوں کو تمباکو نوشی شروع کرنے یا تمباکو کی دوسری مصنوعات کا سہارا لینے کی حوصلہ شکنی کرنے میں کافی مددگارثابت ہوتی ہیں تاہم افسوسناک بات یہ ہے کہ تمباکو کی صنعت نے سابقہ پاکستانی حکومتوں پر اثر و رسوخ ڈال کر سگریٹ پر ہیلتھ وارننگ کے سائز کو بڑھانے سے روک رکھا ہے،سپارک کے پروگرام مینیجر ڈاکٹر خلیل نے کہا کہ ہیلتھ وارننگ کے سائز کو بڑھا کر پاکستانی نوجوانوں کو تمباکو سے متعلق ان تمام بیماریوں کے تباہ کن نتائج سے بچایا جا سکتا ہے جس میں پھیپھڑوں کے کینسر، دل کی بیماری اور سانس کے امراض شامل ہیں۔
انہوں نے پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ تمباکو کے کنٹرول میں اہم قدم اٹھا کر بچوں کی صحت اور بہبود کو ترجیح دے۔