قصور (نمائندہ عکس آن لائن)چمڑے کی صنعت سے نکلنے والا زہریلا پانی عوام کیلئے جان لیوا بننے لگا۔ جان لیوا اور زہریلے مادوں کو روہی نالہ میں ڈالا جارہا ہے جس سے کھیتوں کو سیراب کرکے اناج،سبزیاں اور پھل اگائے جارہے ہیں جن کے کھانے سے عوام میں موذی اور جان لیوا امراض پھیل رہے ہیں۔
تفصیل کے مطابق قصور شہر میں چمڑے اور جوتوں کی صنعت سے کاروباری حضرات سالانہ اربوں روپے کا ریونیو اکٹھا کررہے ہیں مگر چمڑہ تیار کرنے والی ٹینریز سے خارج ہونے والے خطرناک اور زہریلے مواد کو ٹریٹمنٹ پلانٹ کے ذریعے صاف کرنے کی بجائے روہی نالہ بہادر پورہ میں ڈالا جارہا ہے، روہی نالہ کے اردگرد واقع سینکڑوں گاوں کے کاشتکار اسی روہی نالہ کے زہریلے پانی سے اپنی سینکڑوں ایکڑ فصلیں سیراب کرتے ہیں جن سے وہ گندم، پھل اور سبزیاں اگاتے ہیں جو قصور شہر کے علاوہ دیگر شہروں کو بھی سپلائی کی جاتی ہے۔یہ گندم، پھل اور سبزیاں کھانے سے معدے، جگر اور کینسر جیسے موذی امراض پھیل رہے ہیں۔
اس سلسلے میں ضلعی انتظامیہ جو کہ ٹریٹمنٹ پلانٹ کو ہینڈل بھی کرتی ہے مگر خاموش تماشائی کاکردار ادا کر رہی ہے۔ قصور شہر کی سیاسی، سماجی اور شہری تنظیموں نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے فوری نوٹس لینے اور ٹریٹمنٹ پلانٹ کو فعال بنانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ ہزاروں شہریوں کی زندگیاں محفوظ رہ سکیں۔