اسلام آباد(عکس آن لائن) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی میں ملک بھرمیں گیس کی لوڈ شیڈنگ کے خلاف حکومتی اور اپوزیشن ارکان برس پڑے،حکمران جماعت کے رکن نور عالم خان نے کہا کہ پشاور میں بالکل گیس نہیں ہے،افسران کام نہیں کرتے اور گالیاں ایم این ایز سنتے ہیں، میں نے پہلے کبھی گالی نہیں کھائی لیکن پی ٹی آئی میں گالیاں سننا پڑ رہی ہیں، لوگ فیس بک اور ٹویٹر پر گالی دیتے ہیں،
جبکہ اپوزیشن ارکان نے کہا کہ نہ انڈسٹری میں گیس ہے نہ گھر میں گیس ہے ،قصور ، ننکانہ صاحب، کراچی گوجرانولہ سمیت پورے ملک میں گیس کی کمی ہے،لوگ کہتے ہیں گیس آ نہیں رہی اور بل تین گنا زیادہ ہوگیا ہے،جبکہ ایس این جی پی ایل کے قائم مقام ایم ڈی عامر طفیل نے کمیٹی میں موقف اپنایا کہ آٹھ سال بعد دسمبر میں سردی کا ایسا سپیل آیا ہے،کمیٹی نے ایل پی جی پر عائد ٹیکسوں کے حوالے سے آئندہ اجلاس میں تفصیلی بریفنگ طلب کر لی اور اجلاس میں عدم شرکت پر سیکرٹری توانائی کے خلاف تحریک استحقاق لانے کا فیصلہ کر لیا۔جمعرات کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس چیئرمین عمران خٹک کی صدارت میں ہوا،اجلاس میں سیکرٹری توانائی شریک نہ ہو سکے، کمیٹی نے سیکرٹری توانائی کی عدم موجودگی پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا اور ان کے خلاف تحریک استحقاق لانے کا فیصلہ کر لیا،رکن کمیٹی برجیس طاہر نے کہا کہ پارلیمنٹ 22 کروڑ عوام کی نمائندہ ہے، رکن کمیٹی سردار طالب حسن نکئی نے کہا کہ ہمارا کنکشنز کا مسئلہ حل نہیں ہو رہا ، سردی کا موسم ہے اور گیس کی لوڈ شیڈنگ ہے،
رکن کمیٹی برجیس طاہر نے کہا کہ ایس این جی پی ایل کے قائم مقام ایم ڈی میرا فون نہیں سنتے، میرے حلقے میں سوئی گیس کے پائپ موجود ہیں لیکن یہ لوگوں کو تنگ کرتے ہیں ،2017 کے بعد کسی غریب آدمی کو کنکشن نہیں دیا گیا، یہ کس کے کہنے پر اس طرح کرتے ہیں، ننکانہ صاحب میں جن لوگوں نے 2017 میں میرٹ پر کنکشن کے لیئے اپلائی کیا ، کیا ان دو سالوں میں میرٹ پر ان لوگوں کو گیس کا میٹر دیا گیا؟کمیٹی نے معاملے پر ایس این جی پی ایل سے تفصیلات طلب کرلیں،رکن اسمبلی آغا رفیع اللہ نے کہا کہ انڈسٹری والے کمپریسر لگاتے ہیں تو گھریلو صارفین متاثر ہوتے ہیں,رکن کمیٹی نور عالم خان نے کہاکہ پشاور میں بالکل گیس نہیں ہے، پورے صوبے کا یہ حال ہے،
چارسدہ روڈ پر بھی گیس نہیں ہے،افسران کام نہیں کرتے اور گالیاں ایم این ایز سنتے ہیں، میں نے پہلے کبھی گالی نہیں کھائی لیکن پی ٹی آئی میں گالیاں سننا پڑ رہی ہیں،لوگ فیس بک اور ٹویٹر پر گالیاں دیتے ہیں،رکن کمیٹی خرم دستگیر نے کہا کہ نہ انڈسٹری میں گیس ہے نہ گھر میں گیس ہے ، قصور ، ننکانہ صاحب، کراچی، گوجرانولہ سمیت پورے ملک میں گیس کی کمی ہے ،میرے حلقے کے لوگ کہتے ہیں گیس آ نہیں رہی اور بل تین گنا زیادہ ہوگیا ہے،چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ نوشہرہ میں بھی گیس نہیں ہے ،رکن کمیٹی زاہد اکرم درانی نے کہا کہ میرے حلقے میں بھی لوڈ شیڈنگ ہے، ایس این جی پی کے ملازم کا بھائی منصوبوں کا افتتاح کرتا ہے،اس کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا جا رہا، ایس این جی پی ایل کے قائم مقام ایم ڈی عامر طفیل نےکمیٹی کو بتایا کہ آٹھ سال بعد دسمبر میں سردی کا ایسا سپیل آیا ہے،چیئرپرسن اوگرا نے کمیٹی کو بتایا کہ ایس این جی پی ایل کی جانب سے تین لاکھ نئے گیس کنکشن مانگے گئے تھے جن کی اجازت دی گئی ہے ،
نور عالم خان نے کہا کہ جتنے لوگوں نے گیس کنکشنز کے لیئے اپلائی کیا ہوا ہے ،ان کو کنکشن فراہم کیا جائے،رکن کمیٹی ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ جہاں جنگل تباہ ہو رہے ہیں وہاں گیس فراہم کی جائے ، بڑی ہاﺅسنگ سوسائٹیاں اپنے صارفین کو خود گیس خرید کر فراہم کریں ،چیئرپرسن اوگرا نے کہا کہ ہم نے کہا ہے کہ جن نئی ہاﺅسنگ سوسائٹیز کے حوالے سے ای سی سی نے فیصلہ کیا ہے ان کو آر ایل این جی فراہم کی جائے،
سیکرٹری پیٹرولیم نے کمیٹی کو بتایا کہ ہم ایل پی جی کی پالیسی اور قیمتوں پر نظر ثانی کر رہے ہیں ،کمیٹی نے ایل پی جی پر عائد ٹیکسوں کے حوالے سے آئندہ اجلاس میں تفصیلی بریفنگ طلب کر لی۔