پابندی عائد

سری لنکا نے 11 مقامی اور بین الاقوامی مسلم تنظیموں پر پابندی عائد کر دی

کولمبو (عکس آن لائن)سری لنکا نے مبینہ طور پر انتہا پسندی پھیلانے والی گیارہ مقامی اور بین الاقوامی مسلم تنظیموں پر پابندی عائد کر دی ۔میڈیارپورٹس کے مطابق صدر راجا پاکسے نے دہشت گردی کی روک تھام کے لیے نافذ ایک ایکٹ کے تحت ان تنظیموں پر پابندی عائد کی ہے۔سری لنکا کے ایک حکومتی ترجمان کے مطابق صدر گوٹا بایا راجہ پاکسے نے انسداد دہشت گردی کے قانون کو نافذ کرتے ہوئے ایسی 11 مقامی اور بین الاقوامی تنظیموں پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا جن پر شبہ ہے کہ وہ مبینہ طور پر مسلم انتہا پسندانہ رجحانات کی تشہیر کر رہی ہیں۔بحر ہند کی جزیرہ ریاست سری لنکا، جسے ماضی میں سائیلون بھی کہا جاتا تھا، کے صدر راجا پاکسے کے حکم سے جن تنظیموں پر پابندی لگانے کا اعلان کیا گیا ہے ان میں اسلامک اسٹیٹ یا دولت اسلامیہ )داعش( اور بین الا اقوامی دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ شامل ہیں۔

اس کے علاوہ 9 مقامی گروپوں پر بھی پابندی کی گئی ہے۔ ساتھ ہی ان پر بھاری جرمانے بھی عائد کیے گئے ہیں۔ مزید برآں عدالتی مقدموں کے چلائے جانے کے باوجود ضوابط کی خلاف ورزی کرنے پر 20 سال تک کی قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ نیز جن تنظیموں پر پابندی عائد کی گئی ہے ان کے رکن کی حیثیت سے خدمات انجام دینے، ان کی قیادت کرنے یا ان تنظیموں کے فروغ جیسے افعال کو جرم قرار دیتے ہوئے سزائیں دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ سری لنکا کے صدر مذکورہ تنظیموں کے اثاثوں کو منجمد کرنے کے احکامات بھی جاری کر سکتے ہیں۔سری لنکن حکومت کی طرف سے جاری کیے گئے ان احکامات کے پیچھے در اصل 2019 کے مسیحی تہوار ایسٹر سنڈے کے روز ہونے والا خونریز حملے کا ہاتھ ہے۔ان حملوں میں 271 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ زیادہ تر ہلاکتیں کیتھولک چرچ میں ہوئی تھیں۔ یہ حملے مسلم انتہا پسند گروپوں نے کیے تھے۔

دہشت گردانہ واقعات کے تناظر میں سری لنکا کے کیتھولک چرچ نے 21 اپریل کو احتجاج اور مظاہروں کا اعلان کر رکھا ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ اگر حکومت نے ان حملوں میں ملوث عناصر کے خلاف ایکشن نہیں لیا، تو حملوں کے دو سال مکمل ہونے کے موقع پر ملک گیر سطح پر احتجاج و مظاہرے کیے جائیں گے۔سری لنکا کی حکومت نے گزشتہ ماہ ہزار سے زائد اسلامی اسکولوں کو بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ساتھ ہی ملک میں خواتین کے نقاب پہننے پر بھی پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس موقع پر سری لنکا کے وزیر برائے سلامتی امور نے ایک بیان میں کہا کہ پہلے ملک میں خواتین کی ایک قلیل تعداد برقعہ پہنتی تھی تاہم اس رجحان میں واضح اضافہ دیکھا جا رہا ہے جو خطرناک رجحان ہے۔ اسلامی اسکولوں پر پابندی کے بارے میں وزیر کا کہنا تھا کہ ملک میں اس بات کی اجازت نہیں دی جا سکتی کہ جو چاہے اسکول کھول کر بیٹھ جائے اور اپنی مرضی کا نصاب پڑھانا شروع کر دے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں