فیصل آباد (عکس آن لائن) زرعی زمینوں میں نمکیات کی کمی ، کیمیائی عوامل اور وائرس سے کپاس ، آم ، امرود اوردیگر پھلوں کی پیدا وار بری طرح متاثرہونے لگی ہے لہٰذا ان عوامل کے تدارک کیلئے بروقت اقدامات کرنا ہوں گے بصورت دیگر ان کی پیداوار میں مسلسل کمی سے جہاں کاشتکاروں اور باغبانوں کو بھاری مالی نقصان کا سامنا کرناپڑے گا وہیں مذکورہ اجناس و پھلوں کی برآمد بھی نہ ہونے کے برابر رہ جائے گی۔
ماہرین زراعت نے بتایاکہ موسمی حالات اور جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ نہ کیے جانے کے باعث ملک سے شیشم اور آم کے درخت تیز رفتاری سے سوکھے پن کا شکار ہو کر ختم ہو رہے ہیں جس کیلئے زرعی ماہرین و سائنسدانوں کو اپنی ٹیکنالوجی نچلی سطح پر لے جا کر درختوں کو سوکھے پن سے بچانے اور پھر سے پیداواریت کا حامل بنانے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ملک کے طول و عرض میں ترشاوہ پھلوں کے باغات کی اکثریت وائرس سے متاثرہ پودوں پر مشتمل ہے تاہم مقامی زرعی جامعہ کے انسٹیٹیوٹ آف ہار ٹی کلچرل سائنسزنے سینکڑوں باغات میں وائرس فری پودوں کی فراہمی ممکن بنا کر پیداواری انحطاط پر کسی حد تک قابو پانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ کئی برسوں سے پتہ مروڑ وائرس کی تباہ کاریوں سے کپاس کی پیداوار بری طرح متاثر ہو رہی ہے جس کے سدباب کیلئے سائنسدانوں کو آگے بڑھ کر اپنا کلیدی کردار ادا کرنا ہوگا۔