خواتین کا عالمی دن

خواتین کا عالمی دن ،پاکستان کے معاشی میدان میں خواتین کا کردار بڑھایا جائے گا : اسٹیٹ بینک

کراچی(عکس آن لائن)بینک دولت پاکستان کے گورنر ڈاکٹر رضا باقر نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک اپنی جامع قومی مالی شمولیتی حکمت عملی (این ایف آئی ایس)کے تحت خواتین کی مالی شمولیت کو ترجیح دینے کے لیے اقدامات کر رہا ہے اور جلد ہی برابری پر بینکاری کے نام سے صنفی مساوات کی ایک اختراعی پالیسی کا آغاز کرے گا ۔ وہ خواتین کے عالمی دن کے موقع پر بالعموم تمام خواتین اور بالخصوص اسٹیٹ بینک اور اس کے ذیلی اداروں میں خواتین کے کردار کو سراہنے کے لیے اسٹیٹ بینک کراچی میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ اس تقریب میں گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر مہمان خصوصی تھے اور ڈپٹی گورنرز ، سینئر عہدیداران اور کراچی میں اسٹیٹ بینک اور اس کے ذیلی اداروں کی خواتین افسران نے شرکت کی۔ اپنی تاریخ میں پہلی بار ، ملک بھر میں اسٹیٹ بینک کے عملے نے ان ہاس لائیو اسٹریمنگ کے ذریعے پروگرام دیکھا۔گورنر اسٹیٹ بینک نے اپنے افتتاحی کلمات میں ان خواتین کے تمام اچھے کاموں کو سراہا، جو اسٹیٹ بینک اور اس کی ذیلی اداروں کا حصہ ہیں۔ انھوں نے معیشت اور معاشرے کی تشکیل اور استحکام میں پاکستانی خواتین کے اہم کردار کا اعتراف کیا۔

انھوں نے مزید کہا کہ کسی بھی ملک میں پائیدار اور جامع معاشی نمو کے لیے مالی اور پیشہ ورانہ کوششوں تک رسائی اور ان کے حصول کے ضمن میں خواتین اور مردوں کے لیے یکساں مواقع کو فروغ دینا بہت ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مالی اور معاشی مواقع میں بہتر صنفی مساوات صرف موجودہ نسل کے لیے ہی نہیں بلکہ اگلی نسلوں کے لیے بھی سماجی و اقتصادی ترقی میں اضافہ کر سکتی ہے۔مالی خدمات تک خواتین کی مساوی رسائی پاکستان جیسے ملک ، جس کی خواتین کی 10 کروڑ سے زیادہ آبادی مالی شمولیت اور معاشی سرگرمی میں شراکت کے لحاظ سے مردوں سے بہت پیچھے ہے ، کی ایک بنیادی ترجیح ہے ۔ پاکستان میں صرف 29 فیصد خواتین کا بینک اکانٹ ہے ، جو دنیا میں سب سے پست شرحوں میں شامل ہے۔ انھوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ اس تفاوت نے پاکستان کی قومی معاشی ترقی کو شدید متاثر کیا ہے۔ڈاکٹر رضا باقر نے اس بابت روشنی ڈالی کہ اگرچہ پاکستان نے حالیہ برسوں میں مالی شمولیت کے اعتبار سے کچھ ترقی کی ہے، تاہم ملک میں صنفی تقسیم اب بھی موجود ہے اور، خواتین کی سرگرم شرکت کے بغیر ہمارے ملک کے سماجی اور معاشی امکانات محدود رہیں گے۔

انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ پالیسیوں اور صنعتی روایات میں صنفی پہلو کی شمولیت ناگزیر ہے تاکہ شمولیتی مالی نظام قائم کیا جاسکے جو خواتین اور مردوں کے لیے یکساں مددگار ہو۔ ڈاکٹر رضاباقر نے کہا کہ اسٹیٹ بینک مالی خدمات تک رسائی میں خواتین کو درپیش مشکلات اور موجودہ مسائل سے آگاہی رکھتا ہے اور مزید سازگار ماحول کی فراہمی کے لیے اقدامات کررہا ہے۔ ان میں خواتین کی مالی شمولیت کو ترجیح بنانے کی خاطر مالی شمولیت کی قومی حکمت عملی (این ایف آئی ایس)اور راست(RAAST) یعنی جدید ڈجیٹل سولیوشن کی پیشکش کے لیے مائیکرو پیمنٹ گیٹ وے شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اسٹیٹ بینک نے دیہی اور شہری علاقوں سے ملحقہ خواتین میں مالی خواندگی کے فروغ کی غرض سے قرضہ ضمانت اور نومالکاری اسکیم شروع کردی ہے، جس میں چھوٹے کاروباری اداروں کو چلانے والی خواتین آجروں کے لیے نومالکاری پر شرح سود صفر فیصد اور 60 فیصد تک رسک کوریج کی سہولت دی گئی ہے۔ انھوں نے واضح کیا کہ اسٹیٹ بینک مالی شمولیت میں صنفی تفاوت کم کرنے کے لیے متعلقہ فریقوں کی مشاورت سے صنفی مین اسٹریمنگ کی منفرد پالیسی بعنوان برابری پر بینکاری پر بھی کام کررہا ہے۔

مجوزہ پالیسی کا ہدف مالی شمولیت کے اعتبار سے بینکاری میں برابری اور صنفی فرق میں کمی لانا ہے۔ ان میں پانچ کلیدی ستونوں کی نشاندہی کی گئی ہے، جن کا ہدف ادارہ جاتی تنوع میں بہتری، مخصوص بینکاری مصنوعات کی تیاری اور تشہیر میں صنفی نقط نگاہ کی شمولیت، خواتین صارفین کی سہولت کے لیے طرزِ عمل میں تبدیلی، صنفی حوالے سیتفصیلی اعدادوشمار اکٹھے کرنا اور اسٹیٹ بینک کی پالیسیوں میں صنفی ترجیح کو مرکزِ نگاہ بنانا ہے۔ادارے کی خواتین سینئر ایگزیکٹوز نے اسٹیٹ بینک میں اپنے کامیاب سفر کی روداد سنائی، جس کے بعد ڈپٹی گورنر محترمہ سیما کامل نے بھی اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ بعدازاں، دیگر افسران کو بھی اسٹیٹ بینک میں اپنی پیشہ ورانہ کامیابیوں کے بارے میں بتانے کا موقع فراہم کیا گیا۔ کراچی سے باہر تعینات اسٹیٹ بینک کے ذیلی اداروں کی خواتین نے بھی تقریب میں آن لائن شرکت کی، اور حاضرین نے ان کے وڈیو پیغامات کو خوب سراہا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں