لاہور(عکس آن لائن)پاکستان تحریک انصاف نے کہا ہے کہ نے کہا ہے کہ حکمران عمران خان کی گرفتاری کی آڑ میں امن و امان کا اتنا بڑا مسئلہ کھڑا کر نا چاہتے ہیں جس کا واحد مقصد یہ ہے کہ پاکستان کے اندر اتنے بڑے فسادات ہو جائیں کہ کسی طرح انتخابات ملتوی ہوجائیں،عمران خان کو عدالتوں میں بلانے کے مقصد ان پر قاتلانہ حملہ کرانا ہے ، یہ چاہتے ہیں عمران خان عدالت میں آئیں جہاں اپنے بنائے ہوئے دہشتگردوں کے ذریعے ان کی جان لینا چاہتے ہیں ،اگر عمران خان کی گرفتاری کیلئے حد سے آگے بڑھے تو کارکنان تیار رہیں پورے ملک میں پر امن احتجاج کی کال دیں گے،
عمران خان ملک کی خاطر مفاہمت کی بات کر رہے ہیں ،آج پاکستان کے زخموں پر مرہم رکھنے کی ضرورت ہے اس پرنمک پاشی نہیں ہونی چاہیے ، عقل کے اندھے کارروائیاں کرنے کی کوشش کر رہے ہیں،زخموں ،پر نمک پاشی کر رہے ہیں ،ہمیں سیاسی استحکام کا انتظام کرنا ہے اس کے لئے آپ کو اپنا لب و لہجہ تبدیل کرنا ہوگا ،عمل اور اقدامات پر نظر ثانی کرنا ہو گی۔ ان خیالات کا اظہار تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے مرکزی رہنما فواد چوہدری اور دیگر کے ہمراہ زمان پارک میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جتنے کارکن میری آواز سن رہے ہیں آپ حوصلہ میں رہیں،
بالکل بھی پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے، نوٹس موصول کر لیا ہے جس میں گرفتاری کا کوئی حکم نہیں ، ہم اپنے وکلاء سے مشورہ کریں گے اور ان کی مشاورت کے بعد لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ہمیشہ قانون اورعدالتوں کا احترام کیا ہے اور جب بھی انہیں طلب کیا گیا وہ عدالتوں میں پیش ہوئے ہیں ، عمران خان خطرات کے باوجود لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوئے ، انہیں ابھی ڈاکٹرز کی طرف سے بھی پوری اجازت نہیں ملی تھی لیکن انہوںنے خطرہ مول لیا اور عدالت میں پہنچے ۔ نوٹس موصول کر لیا ہے ہم قانونی کارروائی کی پیروی کرتے ہو ئے آگے بڑھیں گے ۔انہوںنے کہا کہ ہمارا سیاسی رد عمل بھی ہوگا ، کارکنوں کو بلا وجہ گھبرانے کی ضرورت نہیں البتہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے ، اپنی حکمت عملی پر غور و خوض کرنے کی ضرورت ہے ۔ سینئر قیادت زمان پارک میں ہے ہم مشاورت کے بعد اپنا رد عمل دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ عمران خان کی جان کو خطرہ تھا اور اب بھی ہے ،ان پر قاتلانہ حملہ ہوا اور عین ممکن ہے دوبارہ قاتلانہ حملے کا منصوبہ مرتب کیا جارہا ہو ،ہمیں خدشہ ضرور ہے اور اپنے چیئرمین کو محفوظ کرنے کے لئے اپنا لائحہ عمل مرتب بھی کیا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ہفتہ کے روز عمران خان نے ویڈیو لنک کے ذریعے 70مقامات پر خطاب کیا اور پوری قوم نے عمران خان کے خطاب میں دیکھا کہ اس میں جارحیت نہیں تھی ان کے خطاب میں ایک مفاہمت کی ٹون تھی ، انہوں نے یکجہتی کی بات کی ،انہوں نے کہا کہ پاکستان اور پاکستانی عوام کرب اور تکلیف کے عالم میں ہیں میں ان کی تکلیف محسوس کرتے ہوئے ذاتی تکلیف کو پس پشت ڈال رہا ہوں ،میں ان لوگوں کو معاف کرنے کے لئے تیار ہوں جنہوںنے مجھ پر حملہ کیا ، میں سیاسی کٹی کا قائل نہیں ہوں سیاسی گفتگو کے لئے بھی تیار ہوں ، ہم سیاسی جماعت ہیں ہم سیاسی لائحہ عمل سے نہیں کتراتے ، البتہ جنہوں نے ملک کے خزانے کو لوٹا ہے وہ ملک کا پیسہ ہے میںاس میں رعایت برتوں یہ میرا اختیار نہیں ،لیکن کوئی میری ذاتی انا نہیں ہے ذاتی دشمنی نہیںہے نہ ہی دشمنی پالنا چاہتا ہوں۔ انہوںنے کہا کہ آج پاکستان کے زخموں پر مرہم رکھنے کی ضرورت ہے اس پرنمک پاشی نہیں ہونی چاہیے ،
عقل کے اندھے کارروائیاں کرنے کی کوشش کر رہے ہیںزخموںپر نمک پاشی کر رہے ہیں ،قوم کو مرہم درکار ہے ،ہمیں سیاسی استحکام کا انتظام کرنا ہے ،آپ کو اپنا لب و لہجہ تبدیل کرنا ہوگا ،عمل اور اقدامات پر نظر ثانی کرنا ہو گی ،معیشت کو جو بالکل ڈانواں ڈول ہو چکی ہے ڈوب چکی ہے اگر اس کو دوبارہ استوار کرنا ہے تو آپ کو سوچ کا انداز بدلنا ہوگا اگر اپ نے دہشتگردی کا مقابلہ کرنا ہے تو آ پ کو اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کرنا ہو گی پاکستان سیاسی ،بحران معاشی بحران اور سکیورٹی چیلنج سے دوچار ہے ہم نے مل کر بحیثیت ایک سیاسی جماعت ،پاکستانی اپنا کردار ادا کرنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پوری قوم کو اپنا بڑا پن دکھا دیا اور بتا دیا میری ذات سے میرے مفاد سے ملک کا مفاد بڑا ہے اور مجھے ملک کا مفاد زیادہ عزیز ہے ،ان شا اللہ اسی سوچ کو آگے بڑھاتے ہوئے کوشش کریں گے اگر کسی میں سمجھداری ہے تو ہم پل کا کردار ادا کرنا چاہیں گے لیکن ہم اپنے اصولی موقف پر بالکل بھی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔شاہ محمود قریشی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عمران خان عدالتوںکے بارے میں پک اینڈ چوز نہیں کرتے بلکہ ہر جگہ پیش ہوتے رہے ہیں،سکیورٹی کے علاوہ ہمارے راستے میں عدالتوں میں پیش ہونے میں کوئی رکاوٹ نہیں ،
ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں ،عدالتوںکا احترام کیا ہے ، سب نے دیکھا جب ایک جج صاحبہ کی دل آزاراری ہوئی تو عمران خان خود وہاں گئے ۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پنجاب میں انتخابات کے لئے 30اپریل کا اعلان ہوگیا یہ ،گورنر خیبر پختوانخواہ کو آج پیر کے روز ہر صورت تاریخ دینا ہو گی اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو وہ آئین شکنی کے مرتکب ہوں گے وہ سپریم کورٹ کی توہین کریں گے اور اس پر قانون کی گرفت آ سکتی ہے،اب یہ گھبرائے ہوئے ہیں حکومت اوبر پولیس بھی کنفیوژڈ ہے،ان کا ہر منصوبہ ناکام ہے ، ہم قانون کا احترام کرتے ہیں ، قانونی اور سیاسی میدان میں ان کا مقابلہ کریں گے۔پاکستان تحریک اناصف کے مرکزی رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ اسلام آباد پولیس نے توشہ خانہ کیس کی ایک حاضری پر نوٹس کی تعمیل کرائی ہے ۔ اب تک عمران خان پر 74مقدمات ہیں ان میں سے30مقدمے کریمینل ہیں ، کسی انسان کے لئے یہ ممکن ہی نہیں وہ روزانہ عدالتوں میں اتنے مقدمات میں پیش ہو اور جس طرح فسطائی حکومت اور فسطائی نظام قائم ہے انہوں نے پہلے پاکستان کو ڈبویا سیاست کو ڈبویا معیشت کو ڈبویا اور اب آئین کو ڈبونے کی کوشش کی جارہی ہے ، یہ اس طرح کی حرکتوں میں امن و امان کا اتنا بڑا مسئلہ کھڑا کر نا چاہتے ہیں جس کا واحد مقصد یہ ہے کہ پاکستان کے اندر اتنے بڑے فسادات ہو جائیں کہ کسی طرح سے انتخابات ملتوی ہوں۔
عمران خان کی گرفتاری پر اصرار کرنا صرف امن و امان کا مسئلہ پید اکرنے کے لئے کیا جارہا ہے اس مقصد کے لئے کیا جارہا ہے تاکہ سپریم کورٹ کے احکامات پر عملدرامد نہ ہو سکا۔ انہوںنے کہا کہ ہماری قانونی پوزیشن بڑی واضح ہے جب آپ حاضری کے لئے آئے ہیں عمران خان لیگل پراسس کر رہے ہیں ، عمران خان اس سے پہلے بھی عدالتوں میں پیش ہوئے ہیں،عمران خان سے زیادہ تو عدالتوں میںکوئی پیش نہیں ہوا ۔انہوں نے کہا کہ بھگوڑا پچاس روپے کے اشٹام پر لندن بھاگا ہوا ہے عدالتیں اسے کیوں نہیں بلا رہیں ، پچاس روپے اشٹام پر بھاگا ہوا شخص کہاں ہے ہر ریسٹورنٹ میں جارہا ہے کیا اس کو نہیں بلانا چاہیے ،ان کا خاندان تین ارب ڈالر سے زیادہ کھا کر بیٹھا ہوا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ یہ تحریک انصاف کے کارکنوں کو اشتعال دلانا چاہتے ہیں تاکہ امن و امان کا مسئلہ کھڑا ہو، یہ اس وقت چاہتے ہیں لوگ ایک دوسرے کی گردنیں کاٹیں اور ان کو عمران خان سے نجات مل جائے ، تحریک انصاف اپنے قائد کی حفاظت کے لئے یکسو ہے ، ان عدالتوں میں بلانے کے مقصد ان پر قاتلانہ حملہ کرانا ہے ، یہ چاہتے ہیں عمران خان عدالت میں آئیں جہاں یہ دہشتگردوں کو جو ان کے بنائے ہیں ان کو موقع ملے وہ ان کی جان لے سکیں ، وفاق اور پنجاب حکومت ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں ، محسن نقوی اور شہباز شریف میں کوئی فرق نہیں ، یہ چاہتے ہیں عمران خان عدالت میں جائیں وہاں سکیورٹی نہ ہو اور ان پر قاتلانہ حملہ کیا جا سکے ،
انہیں معلوم ہے کہ عمران خان کی جان لینے کے علاوہ ان کی عمران خان اور تحریک انصاف سے جان نہیں چھوٹنی ، عمران خان اقتدار میں آئے گا تو تو ان کی لوٹ کا حساب ہوگا اس لئے اس طرح کی حرکتیں ہو رہی ہیں۔ انہوںنے کہا کہ ہم عدالتوں میں قانون کے مطابق ڈیل کر رہے ہیں، یہ بہانے بنا کر عمران خان کی سکیورٹی کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔ تحریک انصاف کے کارکنان پورے پاکستان میں تیاری رکھیں اگر گرفتاری کرنے کی کوشش ہو گی اور یہ حد سے آگے بڑھے تو پورے پاکستان میں احتجاج کی کال دیں گے ، پر امن احتجاج ہوگا اورایسا احتجاج ہوگا جو اس سے پہلے پاکستان کی تاریخ میں کسی نے نہیں دیکھا ہوگا۔