چینی صدر

جنوبی بحیرہ چین کی سلامتی کو سب سے بڑا چیلنج خطے سے باہر کا ہے،چینی نائب وزیر خارجہ

بیجنگ (عکس آن لائن) چین کے نائب وزیر خارجہ سن وی ڈونگ نے ایک چینی وفد کے ساتھ لاؤس میں آسیان-چین-جاپان-جنوبی کوریا (10+3) سینئر عہدیداروں کے اجلاس، مشرقی ایشیا سمٹ کے سینئر عہدیداروں کے اجلاس اور آسیان علاقائی فورم کے سینئر عہدیداروں کے اجلاس میں شرکت کی۔

پیر کے ر وز ملاقات کے بعد میڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں سن وی ڈونگ نے کہا کہ مشرقی ایشیائی تعاون پر سینئر حکام کی حالیہ اجلاسوں میں خطے کے ممالک نے مشرقی ایشیائی میکانزم کی ترقی اور موجودہ صورتحال میں مختلف شعبوں میں عملی تعاون کو فروغ دینے کی درست سمت پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور وسیع تر اتفاق رائے حاصل کیا اور اس سال مشرقی ایشیا تعاون کے رہنماؤں کے اجلاس اور وزرائے خارجہ کے اجلاس کے لئے پوری طرح تیاری کی گئی۔

اجلاس میں بین الاقوامی اور علاقائی ہاٹ اسپاٹ مسائل اور ابھرتے ہوئے شعبوں جیسے فلسطین اسرائیل تنازعہ، یوکرین بحران، جزیرہ نما کوریا، میانمار، موسمیاتی تبدیلی، سائبر سیکیورٹی اور مصنوعی ذہانت پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ چینی فریق نے متعلقہ امور پر اپنے اصولی موقف کی وضاحت کی اور چین کے بارے میں امریکہ اور مغرب کی غلط فہمیوں کی سختی سے تردید کی۔

بین الاقوامی اور علاقائی صورتحال اوراہم اور حساس امور پر شرکاء کے درمیان بات چیت کے بارے میں سن وی ڈونگ نے نشاندہی کی کہ سینئر عہدیداروں کے اجلاسوں میں چین نے اس بات پر زور دیا کہ ایشیا بحرالکاہل کا خطہ پرامن ترقی کا ایک ہائی لینڈ ہے، چین آسیان کی مرکزی حیثیت کی حمایت کرتا ہے، آسیان کے طریقہ کار سے علاقائی سلامتی تعاون کے فروغ کی حمایت کرتا ہے، اختلافات اور تنازعات کو پرامن طریقوں سے حل کرنے کی حمایت کرتا ہے، اور مساوات اور تعاون کے سلامتی کے تصور کے قیام کا مطالبہ کرتا ہے۔

مزکورہ اجلاسوں میں جنوبی بحیرہ چین کے معاملے پر چینی فریق نے نشاندہی کی کہ جنوبی بحیرہ چین میں سلامتی کا سب سے بڑا چیلنج خطے سے باہر سے آتا ہے اور امریکہ کی زیر قیادت غیر علاقائی قوتوں نے جغرافیائی سیاسی مقاصد کے لیے بلاک کی سیاست اور بلاک محاذ آرائی کو فروغ دیا ہے، جنوبی بحیرہ چین میں فوجی تعیناتیوں اور کارروائیوں کو تقویت دی ہے، سمندر سے متعلق اختلافات اور تضادات کو بھڑکایا اور تیز کیا ہے، اور متعلقہ ملکوں کے جائز حقوق اور مفادات کو کمزور کیا ہے۔ چین کو جنوبی بحیرہ چین کے جزائر پر ناقابل تردید اقتدار اعلیٰ حاصل ہے اور چین بات چیت اور مشاورت کے ذریعے جنوبی بحیرہ چین میں متعلقہ فریقین کے ساتھ تنازعات کو مناسب طریقے سے حل کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ چین آسیان ممالک کے ساتھ مل کر جنوبی بحیرہ چین میں فریقین کے طرز عمل سے متعلق اعلامیے پر مکمل اور مؤثر طریقے سے عمل درآمد کرنے ، جنوبی بحیرہ چین میں ضابطہ اخلاق پر مشاورت میں نئی پیش رفت کو فعال طور پر فروغ دینے اور جنوبی بحیرہ چین میں امن و استحکام کی مجموعی صورتحال کا مشترکہ طور پر تحفظ کرے گا۔

خطے میں امریکہ کی جانب سے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائل نظام کی تنصیب کے حوالے سے چینی فریق نے نشاندہی کی کہ امریکہ کے اقدامات نے خطے کو اسلحے کی دوڑ کے بھنور میں دھکیل دیا ہے، پورے ایشیا بحرالکاہل کے خطے کو جغرافیائی سیاسی تنازعات کے سائے میں ڈال دیا ہے اور علاقائی سلامتی اور امن و استحکام کو نقصان پہنچایا ہے۔ چین سرد جنگ کی ذہنیت اور بلاک محاذ آرائی کی سختی سے مخالفت کرتا ہے، خطے میں اسلحے کی دوڑ کو بھڑکانے والی کسی بھی غیر علاقائی طاقت کی مخالفت کرتا ہے، اور علاقائی ممالک کو جغرافیائی تزویراتی آلہ کے طور پر استعمال کرنے کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔

سن وی ڈونگ نے کہا کہ آسیان اور دیگر شرکاء نے جنگ کے بجائے امن، محاذ آرائی کے بجائے مذاکرات، تقسیم کے بجائے اتحاد کی ضرورت پر زور دیا اور باہمی فائدہ مند تعاون کو مضبوط بنانے، مشترکہ ترقی کو فروغ دینے اور مشرقی ایشیا میں طویل مدتی امن و استحکام کی اچھی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لئے مل کر کام کرنے پر زور دیا۔ امن، ترقی اور تعاون عوام کی امنگیں اور ایشیائی خطے میں وقت کا رحجان ہیں اور خطے کے ممالک کو اس مقصد کے لیے مثبت کوششیں کرنے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔