اسلام آباد (عکس آن لائن ) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مودی سرکار کے اقدامات سے بھارت میں کشیدگی عروج پر ہے، بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست کے اقدامات کا کوئی ساتھ نہیں دے رہا، کنٹرول لائن پر بھارتی فوج کی غیرمعمولی نقل و حرکت خطرناک ہے، امن کو تہہ وبالا کرنے کا منصوبہ دکھائی دے رہا ہے،بھارت میں احتجاج پر دنیا کی خاموشی خطے کو خطرات سے دوچارکرسکتی ہے۔
پیر کو بھارت کی جانب سے کی جانے والی مسلم مخالف قانون سازی اور امن و امان کی صورتحال پر اہم بیان میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا بھارت میں اس وقت کشیدگی عروج پر ہے اور یہ سب مودی سرکار کے اقدامات کی وجہ سے ہے آج کوئی قابل ذکر نام بھارت کے مقبوضہ جموں و کشمیر میں کیے گئے 5 اگست کے اقدامات کا ساتھ نہیں دے رہا،متنازعہ ترمیمی شہریت ایکٹ 2019 کے خلاف بھی نہ صرف بھارت میں بلکے پوری دنیا میں بھارتی احتجاج کر رہے ہیں اور اس میں صرف مسلمان شامل نہیں ہیں بلکہ اس میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ بھارت سرکار نے سیکولر انڈیا کے نظریے کو دفن کر دیا ہے اور ہندو راشٹرا اور ہندتوا کی سوچ کو مسلط کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا اس احتجاج سے توجہ ہٹانے کیلئے بھارت کا ارادہ دکھائی دے رہا ہے کہ وہ لاین آف کنٹرول پر کوئی نہ کوئی شرارت کر ے آپ نے دیکھا کہ سیز فائز خلاف ورزیوں میں اضافہ ہو چکا ہے سرحد پر لگی باڑ کو کءجگہ سے کاٹا گیا ہے فوج کے غیر معمولی نقل و حرکت دیکھنے میں آ رہی ہے یہ سارے عوامل امن و امان کیلئے خطرہ دکھائی دے رہے ہیںہمارے انٹیلی جنس اداروں نے لائن آف کنٹرول پر ہونیوالی ڈپلوائمنٹ، غیر معمولی نقل و حرکت، باہموس میزائل اور سپائیک اینٹی ٹینک میزائلوں کی تنصیب کو رپورٹ کیا ہےبھارت کی جانب سے لاین آف کنٹرول کی خلاف ورزیاں بڑھ چکی ہیں اور ایک بیانیہ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا انڈین آرمی چیف کا بیان سب کے سامنے ہےورلڈ کیپیٹلز میں ہونیوالی 2+2 ملاقاتوں میں جب ان کے وزیر دفاع اور وزیر خارجہ کی واشنگٹن میں ملاقات ہوتی ہے اور جو گفتگو وہ کرتے ہیں اور 2+2 میں بلاوجہ پاکستان کا تذکرہ کرتے ہیں یہ ان کے اپنے ناپاک عزائم کا اظہار ہے جسے پاکستان پہلے ہی مسترد کر چکا ہے ۔ انہوں نے کہا بھارت کی جانب سے جنوری 2019 سے ابتک 3000 سے زیادہ مرتبہ لاین آف کنٹرول کی خلاف ورزیاں کی جا چکی ہیں 300 سے زیادہ لوگوں کو نشانہ بنایا جا چکا ہےاس ساری صورتحال کے پیچھے ہمیں امن و امان کو تہہ و بالا کرنے کا ایک سوچا سمجھا بھارتی منصوبہ دکھائی دے رہا ہے اسی لیے میں نے سلامتی کونسل کے صدر کو ان خطرات سے بذریعہ خط، تفصیلا آگاہ کر دیا ہے کیونکہ امن و استحکام کا تحفظ ان کے چارٹر میں شامل ہےآج بھارت کے عزائم پوری دنیا کو دکھائی دے رہے ہیں کیونکہ ٹیلی ویژن سکرین سے آپ کچھ اوجھل نہیں رکھ سکتے ،
بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری مظالم کو کمیونیکیشن بلیک آٹ کے ذریعے دبا دیا لیکن پورے ہندوستان میں جاری احتجاج کو چھپانا ان کی خواہش کے باوجود ممکن نہیں ہے کیونکہ پورے ہندوستان پر کرفیو نافذ کرنا ان کے بس میں نہیں ہے لہذا خبریں باہر نکل رہی ہیں اور دنیا پوری طرح باخبر ہے کہ مودی سرکار کیا کر رہی ہے جبکہ دوسری طرف جو سب کچھ جانتے ہوئے اپنے مفادات کے تحت، خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ یہ خاموشی خطرناک ہے جو پورے خطے کو خطرات سے دوچار کر سکتی ہے اور جب دو ایٹمی طاقتیں آمنے سامنے ہوں تو بات خطے تک محدود نہیں رہے کی بلکہ بہت دور چلی جائے گی اور اس کے اثرات عالمی سطح پر ہوں گے ،
میں ان تمام ممالک کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا جنہوں نے کشمیر کے مسئلے پر ھماری آواز سے آواز سے آواز ملاءمیں شکریہ ادا کرنا چاہوں کا ملائشیا کا، وزیر اعظم مہاتیر کا، ترک صدر رجب طیب اردگان کا اور ایران کی قیادت کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے کشمیر پر بہت واضح اور دو ٹوک موقف اپنایااس کے ساتھ ساتھ میں او آئی سی کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہوں گا کہ ان کے، آزادانہ ہیومن رائٹس کمیشن نے ہمارے دیرینہ مطالبے کو پیش نظر رکھتے ہوئے، کشمیر میں پیلٹ گنز کے بے دریغ استعمال کا نوٹس لے لیا ہے اور میری اطلاعات کے مطابق تحقیقات کا آغاز بھی کر دیا گیا ہے اور او آئی سی کے پلیٹ فارم سے بھی ان پر بہت تنقید کی جا رہی ہے۔