اسلام آباد(عکس آن لائن ) سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ کس قانون کے تحت وزیرستان میں لوگوں کی آمد و رفت کا اندراج ہوتا ہے، ایک ہی ملک میں انٹری اور ایگزٹ کا کیا تصور۔ تفصیلات کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے ملزم شیرزمان کی ضمانت کی درخواست کی سماعت کی۔
وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزم شیرزمان پر ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک جہگڑے کے دوران ایک شخص کو گولیاں مارکرزخمی کرنے کا الزام ہے، لیکن زخمی کو جوگولیاں لگیں ان کے نکلنے کا کوئی نشان نہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ آپ کہنا چاہتے ہیں گولیاں نہیں لگیں، گولیاں جسم کے اندر بھی ہو سکتی ہیں۔
وکیل نے کہا کہ ملزم جائے وقوعہ پر موجود نہ تھا بلکہ جنوبی وزیرستان میں تھا، جنوبی وزیرستان میں جو کوئی جاتا ہے اس کی انٹری اور ایگزٹ درج ہوتی ہے، ملزم کی انٹری درج ہے ایگزٹ درج نہیں ہوئی۔جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ کس قانون کے تحت ساتھ وزیرستان میں لوگوں کی انٹری اور ایگزٹ درج ہوتی ہے؟ ایک ہی ملک میں انٹری اور ایگزٹ کا کیا تصور ہے، ہم ا بھی اس کو غیر قانونی ڈکلیئر کر دیتے ہیں۔
وکیل نے کہا کہ ہم تو نہیں پوچھ سکتے کس قانون کے تحت انٹر اور ایگزٹ ہوتی ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ آپ درخواست دائر کریں ہم اس کو دیکھ لیں گے۔عدالت نے دلائل سننے کے بعد شیر زمان کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی۔