اسلام آ با د (عکس آن لائن)چائنہ میڈیا گروپ کے تحت سی جی ٹی این اردو اور ایف ایم 98 دوستی چینل نے انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز کے تعاون سے اسلام آباد میں پری-ایس سی او کانفرنس کا انعقاد کیا۔جمعہ کے روز “علاقائی روابط اور شراکت داری ” کے عنوان سے منعقدہ تقریب میں حکومت اور تعلیمی اداروں کے نمایاں مقررین نے شرکت کی۔ تقریب کے مہمانِ خصوصی وفاقی وزیربرائے اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے اپنے خطاب کے دوران پاکستان اور چین کے درمیان دیرینہ دوستی کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے پاکستان کی آئی ٹی برآمدات اور مجموعی اقتصادی ترقی میں چین کے اہم کردار کو اجاگر کیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ایس سی او فورم پاکستان کے لیے رکن ممالک کے ساتھ تجارت کے فروغ کا ایک بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔ عطاء اللہ تارڑ کا مزید کہنا تھا کہ چائنا میڈیا گروپ پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ تقریب کے گیسٹ آف آنر ، وفاقی وزیر برائے سمندری امورقیصراحمد شیخ نے علاقائی روابط کیلئے پاکستان کی اسٹریٹجک اہمیت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہاکہ پاکستانی بندرگاہوں سے ہر سال 3 ملین سے زائد کنٹینرز کا ٹرانزٹ ہوتا ہے اور ملک کی پچاس فیصد تجارت بندرگاہوں کے راستے سے ہونے کی توقع ہے۔ وفاقی وزیر نے پاکستان کی بندرگاہ کے بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاروں کی بڑھتی ہوئی دلچسپی پر زور دیا۔تقریب سے خطاب کے دوران رکن قومی اسمبلی سحر کامران نے تجارت کو آسان بنانے اور اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے ایس سی او ممالک کے مابین مشترکہ کرنسی متعارف کروانے کی ضرورت پر زوردیا۔
انہوں نے کہاکہ رکن ممالک کو علاقائی تجارت اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کے لیے مشترکہ کرنسی متعارف کرانے پر اتفاق رائے قائم کرنے کی کوشش کرنی چاہیئے ۔ سحر کامران کاکہنا تھا کہ اس اقدام سےڈالر پر انحصار کم کرنے اور ایس سی او کے رکن ممالک کے مابین تجارت کو آسان بنانے میں بھی مدد حاصل ہو گی۔اس موقع پر انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز کے صدرجوہر سلیم نے ایس سی او کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ آبادی کے لحاظ سے ایس سی او دنیا کی دوسری بڑی تنظیم ہے، جس کا عالمی جی ڈی پی میں 40 فیصد حصہ ہے ۔ جوہر سلیم کاکہنا تھا کہ ایس سی او اپنے رکن ممالک کے درمیان تجارت اور سیکیورٹی بڑھانے کے لیے مواقع فراہم کرتا ہے۔نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف میری ٹائم افیئرز کی نمائندگی کرتے ہوئے فیصل شاہ نےکہا کہ بندرگاہوں کی سیکیورٹی کو یقینی بنا کر رکن ممالک کے مابین تجارت کو مزید بڑھایا جا سکتا ہے۔
اس موقع پر بین الاقوامی تعلقات کی ماہر ڈاکٹر سلمیٰ ملک نے شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک میں خواتین کی معاشی اور سماجی حیثیت کومحفوظ بنانے پر زور دیا ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سیاحت کی صنعت سے وابستہ صدف ملک نے کہا کہ سال 2022 میں پاکستان کے جی ڈی پی میں سیاحت کی صنعت کا 5.9 فی صد حصہ شامل تھا، جو 2030 تک 30 بلین ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے