اسلام آباد (عکس آن لائن) سلطنت اومان کی مجلس شوری کے چیئر مین شیخ خالد بن ہلال نصر المعاولی کی قیادت میں دس رکنی اومانی پارلیمانی وفد نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی یہ پارلیمانی وفد سپیکر قومی اسمبلی کی دعوت پر پاکستان کے پانچ روزہ دورہ پر آیا ہوا ہے۔ وزیراعظم نے بھارتی مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارت کے غیر قانونی اور یک طرفہ کارروائیوں کو اجاگر کیا۔
بھارتی مقبوضہ کشمیر میں ایک ماہ سے جاری مکمل لاک ڈاؤن اور مقبوضہ وادی میں مواصلاتی بلیک آؤٹ سے پید اہونے والی خطرناک انسانی حقوق اور انسانی صورتحال پر پاکستان کی گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے فوری کرفیو ہٹانے، نقل وحمل اور مواصلات پر پابندیوں کے خاتمے اور کشمیری عوام کے بنیادی حقوق کا احترام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیراعظم عمران خان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بھارت کے اقدامات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔
بھارت کے غیر قانونی اقدامات اور کشمیریوں پر جبرو استبداد سے دنیا کی توجہ ہٹانے کیلئے بھارت کی طرف سے جعلی آپریشن کا حقیقی خوف پیدا ہوگیا ہے جس سے علاقائی امن اور سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔ وزیراعظم نے بھارتی حکومت کی مسلمانوں کو دبانے کی پالیسی سیآگاہ کیا تاکہ بھارتی مقبوضہ جموں وکشمیر کی جغرافیائی حیثیت کو تبدیل کیا جاسکے۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ بھارتی غیر قانونی اقدامات اور بلاجواز لاک ڈاؤن کو ختم کرنے کیلئے بھارت پر دباؤ ڈالے۔
اومانی مجلس شوریٰ کے چیئرمین نے مقبوضہ جموں وکشمیر کی بدترین صورتحال اور کشمیری عوام پر ہونے والے مظالم اور بھارتی کارروائیوں کی پیچیدگیوں اور مسلسل لاک ڈاؤن سے آگاہ کرنے پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔ وفد کے سربراہ نے اس صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کشمیری عوام کی مشکلات کے خاتمے اور مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کیلئے کوششوں کی حمایت کا اعادہ کیا۔