لاہور( عکس آن لائن)پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنااللہ خان نے کہا ہے کہ ہم آئندہ عام انتخابات میں اپنی اکثریت سے حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہوں گے لیکن ملک جن حالات میں گھرا ہوا ہے ہماری کوشش ہو گی کہ قومی حکومت بنے اور ہم سب کو ساتھ لے کر چلیں گے ،جیسے ہی الیکشن کمیشن شیڈول کا اعلان کرے گا مسلم لیگ (ن) بھی اپنے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کر دے گی ،بلاول بھٹو کہہ رہے ہیں فلاں کی سیاست نہیں کرتا ، فلاں کی نہیں کروں گا تو انہیں بتانا ہے اس سے پہلے جو ہوتا رہا ہے وہ ساری دنیا کو معلوم ہے،دہشتگردی کے خطرات اس سے پہلے بھی تھے لیکن ان کی وجہ سے الیکشن کو ملتوی نہیں کیا جا سکتا ۔
ڈیرہ غازی خان ڈویژن کے پارلیمانی بورڈ کے اجلاس کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ پارلیمانی بورڈ کے اجلاس میں ڈیرہ غازی خان ڈویژن سے متعلق معاملات کو حل کیا گیا ہے ،ڈیرہ غازی خان میں پاکستان مسلم لیگ (ن) تمام حلقوںسے بڑے مضبوط امیدوار لے کر آرہی ہے ،2018کے الیکشن میں ہمیں امیدواروں کے حوالے سے مشکلات کا سامنا تھا اس کو بھی حل کر لیا ہے اور ڈیرہ غازی خان میں پاکستان مسلم لیگ 15قومی اور30صوبائی نشستوں پر مضبوط امیدوار لے کر آرہی ہے اور99فیصد سیٹیں مسلم لیگ (ن) ہی جیتے گی
۔انہوں نے کہاکہ جنوبی پنجاب میں سیاسی جماعتوں کی اس طرح زیادہ گرفت نہیں ہے جس طرح وسطی پنجاب یا دیگر علاقوں میں ہے ،وہاں پر ہمارے جو کارکنان ہیں ان کو اکاموڈیٹ کر رہے ہیں اور جس جگہ پر پارٹی کا کارکن یا پرانا آدمی نہیں ہے وہاں نئے آنے والوں کو اکاموڈیٹ کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ طے شدہ شیڈول کے مطابق ہم نے 15دسمبر تک انٹر ویوز کا مرحلہ مکمل کر لینا تھا تاہم نواز شریف کی عدالتوں میں پیشی کی وجہ سے حتمی شیڈول میں کچھ روز کی تبدیلی ہو جائے گی ۔جس دن الیکشن کمیشن کی جانب سے شیڈول کا اعلان کیا جائے گا اس کے ساتھ ہی ہم اپنے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کر دیں گے ،الیکشن شیڈول کا اعلان 54دن کا ہوتا ہے اورمیرا خیال ہے 15یا16دسمبر تک الیکشن کمیشن کی جانب سے اعلان کر دیا جائے گا۔انہوںنے مولانا فضل الرحمان کی جانب سے دہشتگردی کے خطرات کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ دہشتگردی کے خطرات اس سے پہلے بھی تھے لیکن ان کی وجہ سے الیکشن کو ملتوی نہیں کیا جا سکتا ،حکومت کا فرض ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروںکی ذمہ داری ہے کہ وہ دہشتگردی کا قلع قمع کریں اورلوگوں کو تحفظ فراہم کریں ،سیاسی جماعتوں کی بھی ذمہ داری ہے جن علاقوں میں دہشتگردی کے خطرات زیادہ ہیں وہاں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ ساتھ وہ اپنی حفاظت خود بھی کریں ۔
انہوںنے لیول پلینگ فیلڈ کے حوالے سے کہا کہ عدالتیں موجود ہیں ،الیکشن کمیشن موجود ہے اگر کسی کے ساتھ نا انصافی یا تجاوز ہو رہا ہے تو انہیں چاہیے کہ عدالت میں جائیں اور ریلیف حاصل کریں ،اگر ایک آدمی نے جرم کیا ہے اس کے اوپر اس کی پراسیکیوشن ہو رہی ہے تو یہ واویلا مچانا کہ لیول پلینگ فیلڈ نہیں دی جارہی اس کا جواز نہیں بنتا۔ انہوںنے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کہہ رہے ہیں کہ فلاں کی سیاست نہیں کرتا ، فلاں کی نہیں کروں گا تو انہیں بتانا ہے اس سے پہلے جو ہوتا رہا ہے وہ ساری دنیا کو معلوم ہے۔انہوں نے انتخابی اتحاد کے حوالے سے کہا کہ یہ واضح ہے کہ ہم پنجاب میں کسی سے انتخابی نہیں کر رہے تاہم سیٹ ایڈ جسٹمنٹ کیلئے ہمارے دروزے سب کے لئے کھلے ہیں۔ اگر ہم کسی کو جتوا سکتے ہیں یا کوئی ہماری جیت میں معاون ہو سکتا ہے تو ہم اس کیلئے تیار ہیں۔انہوں نے کہاکہ جب الیکشن کی مہم شروع ہو گی تو ہفتہ دس دن کے اندر سب کچھ واضح نظر آ جائے گا ، سب کو نظر آئے گا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) سویپ کر رہی ہے اورجیتنے جارہی ہے ،جو سوشل میڈیا کاپراپیگنڈا کہ ووٹ ادھر سے نکلے گا اُدھر سے نکلے گا ساری چیزیں سامنے آ جائیں گی ۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اکثریت حاصل کرنے جارہی ہے ، ہم پنجاب سے قومی اسمبلی کی 100سے زیادہ سیٹیں جیتنے جارہے ہیں اور ماضی کا تجربہ ہے کہ جو پنجاب سے 100سے زیادہ نشستوں پر کامیاب ہو جائے وہ جماعت اپنی اکثریت سے حکومت بناتی ہے لیکن ملک جن حالات میں گھرا ہوا ہے اکثریت کے باوجود ہماری کوشش ہو گی کہ قومی حکومت بنے اور ہم سب کو ساتھ لے کر چلیں گے ۔ نواز شریف بھی 21اکتوبر کو اعلان کر چکے ہیں کہ میرا 40سال کی سیاست کا نچوڑ یہ ہے کہ سب مل کر چلیں گے جس میں سیاسی جماعتیں اور دیگر ادارے بھی شامل ہیں تب ہم ملک کوموجودہ بحران سے نکال سکیں گے، وگرنہ بحران جتنا گہرا ہے ہمارا اس سے نکلنا مشکل ہے۔
٭٭٭٭