بیجنگ () چینی صدر شی جن پھنگ نے امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ ورچوئل بات چیت کرتے ہوئے نشاندہی کی ہے کہ ” ہمیں نہ صرف چین اور امریکہ کے تعلقات کو درست سمت پر گامزن کرنا چاہیے بلکہ اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو بھی نبھانا چاہیے اور عالمی امن و سکون کے لیے کوششیں کرنی چاہیں۔”چینی میڈ یا کے مطا بق صدر بائیڈن نے اس بات کا اعادہ کیا کہ امریکہ چین کے ساتھ “نئی سرد جنگ” کا خواہاں نہیں ہے نہ ہی اس کا مقصد چین کے نظام کو تبدیل کرنا ہے ، اتحاد کی مضبوطی کا ہدف چین مخالف نہیں ہے ،امریکہ “تائیوان کی علیحدگی” کی حمایت نہیں کرتا اور چین کے ساتھ تصادم کا کوئی ارادہ بھی نہیں رکھتا ہے۔
چینی صدر نے کہا کہ وہ امریکی صدر کے اس رویے کو بے حد اہمیت دیتے ہیں ۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ چین امریکہ تعلقات میں موجودہ صورتحال کی سب سے بڑی اور براہ راست وجہ یہی ہے کہ امریکہ میں کچھ لوگوں نے نہ صرف دونوں صدور کے درمیان طے شدہ اہم اتفاق رائے پر عمل نہیں کیا بلکہ امریکی صدر کے مثبت بیانیے پر بھی عمل درآمدنہیں کیا ہے۔ امریکہ نے چین کے سٹریٹیجک ارادوں کا غلط ادراک کیا ہے۔
یوکرین بحران کے حوالے سے صدر شی نے نشاندہی کی کہ اس وقت اولین ترجیح بات چیت اور گفت و شنید کو جاری رکھنا، شہریوں کی ہلاکتوں سے بچنا، انسانی بحران کو روکنا اور جنگ کا جلد از جلد خاتمہ ہے۔ بڑی طاقتوں کے درمیان باہمی احترام، سرد جنگ کی سوچ کو ترک کرنا، گروہی تصادم میں شامل نہ ہونا اور بتدریج ایک متوازن، موثر اور پائیدار عالمی و علاقائی سلامتی کا خاکہ تشکیل دینا ، طویل مدتی حل ہیں ۔
“گھنٹی باندھنے والے ہی گھنٹی کھول سکتے ہیں”،امید ہے کہ امریکہ اپنے بیانات پرعمل کرےگا اور دنیا کے سامنے اپنی نیک نیتی ظاہر کرے گا۔ وا ضح رہے کہ نومبر 2021 میں بھی دونوں صدور نے ورچوئل ملاقات کی تھی، اس کےچار ماہ بعد دنیا میں آنے والی بڑی تبدیلی کے اس اہم موقع پر چینی و امریکی صدور کی ورچوئل بات چیت دونوں ممالک نیز دنیا کے لیے بڑی اہمیت کی حامل ہے_