لاہور ( عکس آن لائن)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ وہ الیکشن میں التوا کی کوئی وجہ نہیں دیکھ رہے،اگر ایسا ہوا تو جماعت اسلامی بھرپور عوامی، جمہوری پرامن مزاحمت کا راستہ اختیار کرے گی، الیکشن سے قبل معیشت کی بہتری کی باتیں کرنے والے نوشتہ دیوار پڑھ چکے، انہیں شکست نظر آ رہی ہے، معیشت کو ٹھیک کرنے کے لیے الیکشن التوا کی دلیلیں ماضی میں لگائے جانے والے ”انتخاب نہیں احتساب ”کے نعروں کا تسلسل ہے، سوال یہ ہے آئین کیا کہتا ہے؟ آئین پاکستان واحد ڈاکومنٹ ہے جس پر پوری قوم کا اتفاق ہے، اس پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔
منصورہ میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں بھی دو صوبوں کی نگران حکومتیں آئین سے بالاتر کام کررہی ہیں، نگران حکومتوں کے پاس یہ مینڈیٹ بھی نہیں کہ بجلی ، گیس کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ کریں، یہ ماضی کی حکومتوں کا تسلسل اور آئی ایم ایف کے احکامات پر عمل پیرا ہیں جس کے نتیجہ میں عوام مشکل ترین حالات سے دوچار ہیں، لوگوں کے پاس علاج کے لیے پیسے نہیں، غریب اپنے بچوں کو سکول نہیں بھیج سکتا، گاڑی تو کیا موٹرسائیکل میں پٹرول ڈالوانا مشکل ہوگیا۔
چترال سے لے کر کراچی تک ہرشخص حالات کے رحم وکرم پر ہے، خودکشیوں اور نفسیاتی امراض میں اضافہ ہورہا ہے، خطرے والی بات یہ ہے کہ آنے والی حکومت کے لیے بھی آئی ایم ایف نے اہداف طے کیے ہیں، کیا حکمرانوں نے ہمیں عالمی مالیاتی اداروں کا غلام بنایا ہے؟ ان حالات میں جماعت اسلامی مسلسل سڑکوں پر ہے اور عوام کے لیے حق مانگ رہی ہے، ہم نے لاہور،پشاور ، کوئٹہ میں گورنرہائوسز کے باہر دھرنے دیے، 6اکتوبر کو کراچی میں گورنر ہائوس کے باہر دھرنا ہوگا، ہم عوام کے لیے جدوجہد کسی صورت ترک نہیں کریں گے۔
سراج الحق نے کہا کہ اسمگلنگ اور کرپشن کے خلاف کاروائی کو تحسین کی نظر سے دیکھتے ہیں، یہ ریاست اور اداروں کی ذمہ داری ہے، تاہم اس کا ہرگز مطلب الیکشن التوا نہیں۔ قوم اس لیے فوج سے محبت کرتی ہے کیونکہ وہ سرحدوں کی پاسدار ہے اور یہی فرض آئین پاکستان نے انہیںدیا ہے، اداروں کی بقا اور عزت بھی اسی میں ہے کہ وہ آئین کی پاسداری کریں۔ ملک چلانے کی ذمہ داری عوام کی طاقت سے اقتدار میں آنے والے لوگوں کے پاس ہے۔امیر جماعت کا کہنا تھا کہ نئی نسل انقلاب کی تلاش میں ہے، انقلاب اس اسلامی فلاحی پاکستان کی منزل کا حصول ہے جس کے لیے لاکھوں اسلامیان برصغیر نے قربانیاں دیں اور اس منزل کا راستہ جمہوری ہے۔
گزشتہ پانچ برسوں میں دو اتحادی حکومتیں کارکردگی کی بنیاد پر بری طرح ایکسپوز ہو گئیں،قوم نے سب کو آزمالیا، ملک پر 35 برس ڈکٹیٹروں نے حکومت کی، حکمران طبقات نے عوام کی فلاح و بہبود کی بجائے ذاتی مفادات کا تحفظ کیا، جائدادیں خریدیں، دولت کے انبار اکٹھے کیے، وہ لوگ جو باربار باریاں لے چکے اب مزید باریوں کی تلاش میں ہیں، یہ ہمیشہ کی طرح قوم سے جھوٹے وعدے کررہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ انتخابات اس لیے بھی ضروری ہیں کہ ان کی بنیاد پر پارلیمنٹ کا وجود عمل میں آئے، جس پر پوری دنیا اعتماد کرے اور جو معیشت و امن عامہ کی بہتری کے لیے سنجیدگی سے کام کرے۔
قوم کے پاس ووٹ کی طاقت سب سے بڑی طاقت ہے ، ووٹر اپنے لیے اہل، ایماندار قیادت کا انتخاب کرے، آزمائے ہوئے کو مزید آزمانا آئندہ نسلوں کو غلامی میں دینے کے مترادف ہے، مومن ایک سوراخ سے دو دفعہ نہیں ڈسا جاتا، اب واحد آپشن اور بہتری کی امید جماعت اسلامی ہے۔امیر جماعت نے کہا کہ پاکستان کی نظیر دنیا کے چند ممالک کی ہے جہاں اقتدار کی آڑ میں پیسہ بنایا جاتا ہے، جہاں عوام غریب تر اور حکمرانوں کی بیرون ملک جائدادیں ہیں۔ پڑوسی ملک بھارت کے حکمرانوں کو ہی لے لیجیے ، ہمیں معلوم ہے کہ لال بہادر شاستری وزارت عظمیٰ سے فارغ ہونے کے بعد گاڑی خریدنے کی تلاش میں تھے تاکہ گھر کا خرچ چلاسکیں، اوباما صدارت سے الگ ہوکر یونیورسٹیوں میں لیکچر دے رہے ہیں، ایسی سیکڑوں مثالیں ہیں، جو امیر ترین ممالک کے حکمرانوں کی دی جاسکتی ہیں، ہمارے ہاں جو شخص اقتدار سے الگ ہوتا ہے وہ بیرون و اندرون ملک وسیع جائدادوں کا وارث بن جاتا ہے۔
مافیا بڑی سیاسی جماعتوں کی پشت پناہی کرتے ہیں، ان پر سرمایہ کاری کرکے بعد میں کئی گنا وصول کیا جاتا ہے۔ جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جس کے کسی لیڈر کا نام قرض لے کر معاف کروانے والوں میں نہیں، ہم سیاست کو کاروبار نہیں خدمت کے طور پر لیتے ہیں، ہم میں سے کسی نے توشہ خانہ لوٹا نہ ہمارا نام پنڈوراپیپر یا پانامہ لیکس میں آیا۔ جماعت اسلامی نے فیصلہ کیا ہے کہ کرپشن میں ملوث لوگوں سے اتحاد نہیں ہوگا، ہم نے منشور دے دیا، ہم ترازو کے نشان کے تحت الیکشن میں جائیں گے اور صرف اور صرف عوام سے اتحاد کریں گے۔