اسلام آ باد (نمائندہ عکس) اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزیراعظم شہباز شریف کو حنیف عباسی کی تقرری پر نظر ثانی کا حکم د یتے ہوئے حنیف عباسی کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد کردی ، حنیف عباسی، سیکرٹری کابینہ ڈویژن سمیت فریقین کو نوٹسز جاری کردیے۔ پیر کو ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے لیگی رہنما حنیف عباسی کو وزیراعظم کا معاون خصوصی بنانے کے خلاف شیخ رشید کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست میں کہا گیا کہ حنیف عباسی ایفی ڈرین کوٹہ کیس میں سزا یافتہ ہیں اور عہدہ رکھنے کے اہل نہیں۔جسٹس اطہر من اللہ نے شیخ رشید کو روسٹرم پر بلاکر کہا کہ جلسوں میں جس طرح عدالتوں پر الزام تراشی کی جاتی ہے وہ افسوسناک ہے، کیا آپ اور آپ کی اتحادی جماعت پی ٹی آئی کا اسلام آبادہائیکورٹ پر اعتماد ہے ؟ بہت اہم اور بڑے کیسز عدالت میں زیر سماعت ہیں، اگر آپ کو عدالتوں پر اعتماد نہیں تو ہم کیس کسی دوسری عدالت بھیج دیتے ہیں، انصاف ہونا بھی چاہیے اور نظر بھی آنا چاہیے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ چیئرمین تحریک انصاف سے بھی پوچھ لیں اگر انہیں اعتماد نہیں تو ہم نہیں سنتے، عوامی جلسوں میں روز کہا جاتا ہے کہ عدالتیں رات کو کیوں کھلیں؟ سیاسی بیانیے بنائے جاتے ہیں کہ عدالتیں کسی کے کہنے پر کھلتی ہیں، اس عدالت میں لاپتہ افراد، بلوچ طلبہ کے کیسز ہیں ، عوام کا اعتماد خراب نہ کریں، کل تک کا وقت دیتے ہیں سوچ لیں کہ عدالت پر اعتماد ہے یا نہیں۔
شیخ رشید نے عدالت پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں سوچ سمجھ کر آیا ہوں اور عدالت پر مکمل اعتماد ہے۔ اسلام آبادہائیکورٹ نے حنیف عباسی کی تقرری پر وزیر اعظم کو نظر ثانی کا حکم دے دیا۔ ہائیکورٹ نے حنیف عباسی کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے حنیف عباسی، سیکرٹری کابینہ ڈویژن سمیت فریقین کو نوٹسز جاری کردیے۔