جاپان

جاپان کے غلط بیانات اُس کے اپنے مفادات کو نقصان پہنچا رہے ہیں، متعدد ممالک کی شخصیات

بیجنگ (نیوز ڈیسک) متعدد ممالک کی شخصیات کا ماننا ہے کہ عالمی برادری کو جاپان میں عسکری توسیع پسندی کی بحالی کے رجحان پر انتہائی چوکس رہنا چاہیے۔

کولمبیا یونیورسٹی کے پروفیسر جیفری ساکس نے کہا کہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران جاپان امن پسندی سے انحراف کر رہا ہے، عسکریت پسندی ابھررہی ہے اور جاپان کے فوجی اخراجات میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ طرز عمل جاپان کے اپنے مفاد میں نہیں ہے۔ عسکریت پسندی خطرناک ہے اور آج کی دنیا میں اس کی کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیئے۔ بلغراد یونیورسٹی کے سکول آف اکنامکس کے پروفیسر ویلکو میوشکووچ کا خیال ہے کہ جاپان کے بیانات سے کشیدگی بڑھے گی اور عالمی معیشت نیز خطے پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

نائجیریا میں سینٹر فار چائنا سٹڈیز کے ڈائریکٹر چارلس اوونائیجو نے کہا کہ تائیوان کا مسئلہ چین کا اندرونی معاملہ ہے ۔لہذا، آبنائے تائیوان کی صورت حال کا جاپان کے لئے خطرہ بننے کا کوئی بھی بیانیہ، چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے۔ دنیا کے تمام ممالک کو انتہائی چوکس رہتے ہوئے جاپان کو اپنی غلطیوں کو دہرانے اور بین الاقوامی نظام کو سنگین طور پر نقصان پہنچانے کے پرانے راستے پر چلنے سے روکنا چاہیے۔