میاں زاہد حسین

کرونا وائرس نے غذائی قلت کو نئی بلندیوں تک پہنچا دیا ہے،میاں زاہد حسین

کراچی (عکس آن لائن)ایف پی سی سی آئی کے نیشنل بزنس گروپ کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ کرونا وائرس سے قبل ہی دنیا کے تقریباً ایک ارب افراد غذائی قلت کا شکار تھے جبکہ وبا ئکے بعد انکی تعداد میں زبردست اضافہ ہوا ہے مگر انھیں متناسب خوراک کی فراہمی کا خاطر خواہ بندوبست نہیں کیا جا رہا ہے۔مغربی دبائو کے تحت زرعی شعبہ میں حکومت کا کردار کم کرنے سے عالمی سطح پر غذائی قلت میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔زرعی شعبہ میں فری مارکیٹ اکانومی کا تجربہ دنیا بھر میں ناکام ہو گیا ہے۔

میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وبا ء نے تمام ممالک کے زرعی شعبہ کو زبردست نقصان پہنچایا ہے تاہم ترقی پزیر ممالک میں صورتحال زیادہ مخدوش ہے جہاںسرکاری نظام کمزور اور کاشتکار سود خوروںآڑھتیوں منافع خوروں کے رحم و کرم پر ہیں۔اس سے جہاں کاشتکار کی حالت مسلسل خراب ہو رہی ہے وہیں زرعی پیداوار بھی مسلسل گر رہی ہے اور عوام کو بھی اشیائے خوردو نوش انتہائی مہنگے داموں مل رہی ہیں جس کی وجہ سے وہ صحت اور تعلیم جیسے معاملات پر کمپرومائیز کر رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ پاکستان سمیت درجنوں ممالک میں زرعی معیشت میں حکومت کی کم ہوتی ہوئی مداخلت نے اس شعبہ کو کہیں کا نہیں چھوڑا ہے جبکہ زرعی پالیسیوں میں کاشتکار کی فلاح و بہبود کو نظر انداز کیا جا رہاہے جو تمام اقدامات کی ناکامی کا سبب ہے۔کسی بھی ملک کی فوڈ سیکورٹی کو یقینی بنانے میں کاشتکار کا کردار مرکزی ہوتا ہے مگر اس کے لئے سہولیات کا فقدان ہے جبکہ ذخیرہ اندوز ان کا کھلا استحصال کرتے ہیں۔کاشتکاروں کو اپنی پیداوار کا انتہائی کم معاوضہ ادا کیا جا رہا ہے جبکہ عوام سے انکی ممکنہ حد تک قیمت وصول کی جا رہی ہے ۔انھوں نے مذید کہا کہ سابقہ حکومت نے سڑکوں کی تعمیر، بجلی گھروںاور میٹرو بسوں وغیرہ کو ترجیح دی جبکہ موجودہ حکومت نے کنسٹرکشن سیکٹرپر توجہ دی ہے۔زراعت جس کے بغیر زندگی کاتصور ممکن نہیں اس کووہ توجہ نہیں مل رہی ہے جس کی اسے اشدضرورت ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں