بیجنگ (نیوز ڈیسک) چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے بین الاقوامی صورتحال اور چین کی سفارت کاری 2025 پر سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین امریکہ تعلقات آج دنیا کے اہم ترین باہمی تعلقات میں سے ایک ہیں۔ پچھلے ایک سال کے دوران، چین نے امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو اپنے اور مجموعی عالمی طویل مدتی مفادات کے تناظر میں دیکھا اور امریکہ کے ساتھ بات چیت اور تعاون کو فروغ دینے کی کوشش کی ۔چین نے امریکہ پر زور دیا کہ وہ چین کو عقلی اور معروضی طور پر دیکھے، اور باہمی اختلافات کو مشاورت اور بات چیت کے ذریعے حل کرے۔
وانگ ای نے کہا کہ صدر شی جن پھنگ اور صدر ٹرمپ کے درمیان چار بار ٹیلیفونک گفتگو ہوئی اور کئی مرتبہ پیغامات کا تبادلہ بھی ہوا ۔ اس کے علاوہ جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات میں چین امریکہ تعلقات اور عالمی امن و ترقی سے متعلق اہم امور پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا جس سے چین امریکہ تعلقات کو درست سمت میں برقرار رکھنے کے لیے رہنمائی حاصل ہوئی ۔
چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ چین اور امریکہ کے درمیان تعاون دونوں فریقوں کو فائدہ جبکہ تصادم دونوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔ چین اور امریکہ کو برابری، احترام اور باہمی فائدے کی بنیاد پر اپنے متعلقہ خدشات کا حل تلاش کرنا چاہیے اور دو بڑے ممالک کے ساتھ چلنے کا درست راستہ تلاش کرنا چاہیے۔
وانگ ای نے کہا کہ اس سال جاپانی جارحیت کے خلاف چینی عوام کی مزاحمتی جنگ اور فسطائیت کے خلاف عالمی جنگ کی فتح کی اسیویں سالگرہ منائی گئی ۔ تاہم، جاپان، جس نے چین کے خلاف ماضی میں بھی جارحیت کا آغاز کیا تھا، نہ صرف اپنے کیے گئے جرائم پر غور و فکر نہیں کیا ، بلکہ اس کی وزیر اعظم نے چین کی علاقائی خود مختاری ، دوسری جنگ عظیم کے تاریخی نتائج اور جنگ کے بعد کے بین الاقوامی نظام کو بھی کھلم کھلا چیلنج کیا ہے۔ اس کے جواب میں، دنیا کو جاپانی عسکریت پسندی کے دوبارہ سر اٹھانے کے خلاف بہت ہو شیار رہنا چاہیے، دوسری جنگ عظیم میں مشکل سے حاصل کی گئی فتح کا پرعزم طریقے سے دفاع کرنا چاہیے، اور حاصل ہونے والے امن اور استحکام کی مؤثر طریقے سے حفاظت کرنی چاہیے۔
وانگ ای نے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا کہ تائیوان کا معاملہ چین کا اندرونی معاملہ ہے اور یہ چین کے بنیادی مفادات کا مرکز ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم “تائیوان کی علیحدگی ” کے حامیوں کی اشتعال انگیزیوں اور امریکہ کی طرف سے تائیوان کو بڑے پیمانے پر ہتھیاروں کی فروخت کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں اور اس کی شدید مذمت کرتے ہیں ۔ وانگ ای نے کہا کہ بین الاقوامی ممالک کی اکثریت چین کی وحدت کی کوششوں کی حمایت کر رہے ہیں ، اور اس تاریخی رجحان میں رکاوٹ ڈالنے کی کوئی بھی کوشش لامحالہ ناکام ہوگی۔