کورونا

برطانیہ میں دریافت کورونا کی نئی قسم زیادہ جان لیوا قرار

لندن (عکس آن لائن)برطانیہ میں دریافت ہونے والی کورونا وائرس کی نئی قسم نہ صرف زیادہ متعدی ہے بلکہ یہ پرانی قسم کے مقابلے میں زیادہ جان لیوا بھی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بات برطانیہ میں حکومتی ویب سائٹ پر جاری ہونے والے نئے ڈیٹا میں سامنے آئی۔برطانوی حکومت کے سائنسدان کئی ماہ سے اس نئی قسم کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جاننے کے لیے کام کررہے ہیں۔سائنسدانوں نے جنوری 2021 میں کہا تھا کہ ایسا ممکن ہے کہ یہ نئی قسم نہ صرف زیادہ متعدی ہے بلکہ یہ زیادہ جان لیوا بھی ہوسکتی ہے۔اب ان کی جانب سے جاری ایک نئی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ اس نئی قسم سے ہسپتال میں داخلے اور موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔برطانوی حکومت کی جانب سے ان نئے انکشافات کو عوامی سطح پر جاری نہیں کیا گیا جو متعدد تحقیقی رپورٹس پر مبنی ہے۔

اس نئی قسم بی 1.1.7 کے حوالے سے نئی تفصیلات کو برطانوی حکومت کی ویب سائٹ پر ایک دستاویز کی شکل میں جاری کیا گیا۔اس نئی قسم کے نتیجے میں اموات کی شرح میں اضافے کی وجوہات کو مکمل طور پر واضح نہیں کیا گیا، کچھ شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ بی 1.1.7 سے متاثر افراد میں وائرل لوڈ زیادہ ہوتا ہے، جس کے باعث وائرس نہ صرف زیادہ تیزی سے پھیل سکتا ہے بلکہ مخصوص طریقہ علاج کی افادیت کو بھی ممکنہ طور پر متاثر کرسکتا ہے۔مگر سائنسدانوں کی جانب سے یہ سمجھنے کی کوشش کی گئی کہ اس نئی قسم کے نتیجے میں موت کا خطرہ کس حد تک بڑھ سکتا ہے۔برطانوی حکومت کے سائنسی مشیران نے 13 فروری کو بتایا کہ نئے انکشافات سے ممالک میں اس نئی قسم کی روک تھام کے لیے عائد کی جانے والی پابندیوں میں نرمی کے خطرات ظاہر ہوتے ہیں۔برطانیہ میں یہ نئی قسم سب سے پہلے ستمبر میں سامنے آئی تھی اور اس کی دریافت کا اعلان دسمبر 2020 میں کیا گیا تھا، جو اب تک کم از کم 82 ممالک تک پہنچ چکی ہے اور امریکا میں یہ دیگر اقسام کے مقابلے میں 35 سے 45 فیصد زیادہ آسانی سے پھیل رہی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں