ایف اے ٹی ایف اجلاس

ایف اے ٹی ایف اجلاس کل ہوگا ،پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے یا نہ رکھنے کا فیصلہ کیا جائیگا

اسلام آباد(عکس آن لائن)فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کل پیر سے شروع ہونے والے اجلاس میں پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے یا نہ رکھنے کا فیصلہ کرے گی۔

ذرائع کے مطابق ایف اے ٹی ایف کا ورچوئل پلانری اجلاس پیرس میں 22 سے 25 فروری تک ہوگا تا کہ گرے لسٹ میں موجود ممالک بشمول پاکستان کے کیسز پر غور اور اجلاس کے اختتام پر فیصلہ کیا جائے۔اکتوبر 2020 میں ہونے والے گزشتہ پلانری اجلاس میں ایف اے ٹی ایف نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کیلئے مالی معاونت کی روک تھام کے 27 نکاتی ایکشن پلان کے 6 اہداف کے لیے فروری 2021 تک گرے لسٹ میں رہے گا۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ پاکستان بقیہ 6 سفارشات پر بھی عمل کرچکا ہے اور اس کی تفصیلات بھی ایف اے ٹی ایف سیکریٹریٹ بھجوائی جاچکی ہے۔ذرائع نے کہا کہ اراکین اجلاس کے دوران پاکستان کے ردِعمل کا جائزہ لیں گے، پاکستان نے قانون سازی کے ساتھ ساتھ اس پر عملدرآمد میں بھی خاصی پیشرفت کی ہے،

پاکستان نے گزشتہ برس اکتوبر میں ایف اے ٹی ایف کو ایک تفصیلی جواب جمع کروایا تھا اور اس وقت بھی انہوں نے اسلام آباد سے مزید کا مطالبہ کیا تھا۔ذرائع کے مطابق یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ ایف اے ٹی ایف اس مرتبہ بھی مزید اقدامات کا مطالبہ کرے گا یا موجودہ اقدامات پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کے لیے کافی ہیں تاہم اراکین کے باہمی اتفاق رائے سے فیصلہ کیا جائے گا۔ایک عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کو عملدرآمد رپورٹ جمع کروادی ہے اور ہم نہیں کہہ سکتے کہ اس پر ان کا ردِعمل کیا ہوگا اس لیے اس دن کا انتظار کریں۔عہدیدار نے کہا کہ ایف ایٹی ایف نے پاکستان کے اٹھائے گئے اقدامات کو سراہا ہے جو بڑی حد تک عالمی واچ ڈاگ کے مطالبات کے مطابق ہیں۔متعلقہ افسران کے ساتھ پسِ پردہ ہونے والی بات چیت میں ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان پراعتماد ہے کہ چوں کہ اس نے متعدد مذہبی انتہا پسند جماعتوں اور افراد کے خلاف اقدامات کیے ہیں اور انہیں گرفتار کر کے سزا دی ہے اس لیے وہ گرے لسٹ سے نکل جائے گا۔یاد رہے کہ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو جون 2018 میں گرے لسٹ میں شامل کیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں