بیجنگ (نیوز ڈیسک) حال ہی میں امریکہ کی جانب سے تائیوان کو 11 بلین ڈالر کے اسلحے کی فروخت کے منصوبے میں کئی جارحانہ ہتھیار شامل کیے گئے ہیں ۔
آبنائے تائیوان کی صورتحال نے اعلیٰ سطح پر بین الاقوامی برادری کی توجہ حاصل کی ہے اور وسیع پیمانے پر تشویش کو جنم دیا ہے۔ چائنا میڈیا گروپ کے تحت سی جی ٹی این کی جانب سے دنیا بھر کے نیٹیزینز کے لیے کیے گئے ایک سروے کے نتایج کے مطابق 90 فیصد جواب دہندگان کا خیال ہے کہ تائیوان کے حکام کی جانب سے تائیوان کو مسلح کرنے کے خطرناک اقدامات نے تائیوان کے عوام کو جنگ کی خطرناک صورتحال میں دھکیل دیا ہے۔
سروے میں شامل 81.1 فیصد شرکاء کا خیال ہے کہ تائیوان حکام کی جانب سے تائیوان کے طویل مدتی مفادات کے بدلے قلیل مدتی سیاسی مفاد حاصل کر کے تائیوان کی معاشی زندگی اور ترقی کے امکانات کو تباہ کیا گیا ہے۔ 87.7 فیصد شرکاء نے کہا کہ تائیوان حکام کے اقدامات نے تائیوان کے عوام کی سلامتی اور مفادات کے لیے بڑا خطرہ پیدا کیا ہے۔
سروے میں 89.4 فیصد جواب دہندگان نے تائیوان حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر مرکزی دھارے کی اس عوامی رائے کا جواب دیں کہ ” جنگ کی بجائے امن چاہیے، زوال پذیری کی بجائے ترقی کرنا چاہیے، الگ تھلگ ہونے کی بجائے تبادلہ کرنا چاہیئے ، اور تصادم کے بجائے تعاون کرنا چاہیے”۔ اس کے علاوہ اس عوامی رائے کا بھی احترام کرنا چاہئیے کہ اشتعال انگیزی کو بند کیا جائے اور آبنائے تائیوان کی صورتحال میں کشیدگی بڑھانے سے گریز کیا جائے ۔
سروے کے مطابق 91.9 فیصد جواب دہندگان کا ماننا ہے کہ تائیوان کا معاملہ خود چینیوں کو حل کرنا ہے ، اور دیگر ممالک کو اس میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔ 85.8 فیصد افراد کا ماننا ہے کہ تائیوان کا معاملہ چین کے بنیادی مفادات کا مرکز ہے اور چین-امریکہ تعلقات میں پہلی ناقابل عبور سرخ لکیر ہے۔
85.1 فیصد جواب دہندگان نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ ایک چین کے اصول اور تین چین-امریکہ مشترکہ اعلامیے کی پابندی کرے، تائیوان کو مسلح کرنے کے خطرناک اقدامات بند کرے، آبنائے تائیوان میں امن و استحکام کو نقصان پہنچانا بند کرے، اور “تائیوان کی علیحدگی پسند ” قوتوں کی غلط حمایت بند کرے۔