چین

چین کی معیشت کی قوت محرکہ کے لئے ایک کلیدی پہلو

بیجنگ (نیوز ڈیسک) جب چین کی نجی معیشت کا ذکر کیا جائے، تو آپ کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہوگا کہ کیا سوشلسٹ معاشی نظام عوامی ملکیت پر مبنی نہیں ہے؟ تو نجی شعبے کا چین کی ملکی معیشت میں کیا کردار ہے؟ چین میں نجی شعبہ ملک کے ٹیکس ریونیو میں 50فیصد سے زیادہ، جی ڈی پی کا 60فیصد سے زیادہ، تکنیکی اختراعی کامیابیوں میں 70فیصد سے زیادہ، روزگار میں 80فیصد سے زیادہ اور کاروباری اداروں کی تعداد میں 90فیصد سے زیادہ حصہ فراہم کرتا ہے۔

چینی صدر شی جن پھنگ نجی شعبے اور نجی صنعتکاروں کی ترقی کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ “مارکیٹ کی قوت محرکہ انسان، بالخصوص صنعتکاروں اور کاروباری جذبے سے آتی ہے۔” 2012 میں شی جن پھنگ کے چین کے اعلیٰ ترین رہنما بننے کے بعد سے، چین میں نجی اداروں کی تعداد 10.85 ملین سے بڑھ کر 58 ملین سے زیادہ ہو گئی ہے۔

2018 اور 2025 میں، جب چینی معیشت کو شدید بیرونی اثرات کا سامنا تھا، شی جن پھنگ نے نجی اداروں کے لیے سمپوزیم کے انعقاد کی تجویز پیش کی بلکہ خود سمپوزیمز کی صدارت بھی کی۔ ان تقاریب میں انہوں نےنجی شعبے کو درپیش مشکلات دور کرنے میں مدد کی ، ان کی حوصلہ افزائی کی، ان کے اعتماد کو مستحکم کیا اور جدت پر مبنی ترقی کو فروغ دیا۔ 20 مئی 2025 کو چین میں باضابطہ طور پر نجی معیشت کے فروغ کا قانون نافذ العمل ہوا ۔ یہ قانون چین کا پہلا بنیادی قانون ہے جو خاص طور پر نجی معیشت کی ترقی کو فروغ دینے کے لیے تشکیل دیا گیا ہے۔

بطور دنیا کی دوسری بڑی معیشت ، چین کا عالمی معیشت میں حصہ کئی سالوں سے تقریباً 30 فیصد رہا ہے۔ چین کی نجی معیشت فطری طور پر عالمی اقتصادی ترقی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کررہی ہے۔ اپنی ترقی کے ساتھ ساتھ چین کے نجی صنعتی و کاروباری ادارے “ٹیکنالوجی کے اشتراک اور ماحولیاتی نظام کی مشترکہ تعمیر ” پر مبنی اپنی منفرد مشرقی دانش کے ذریعے شمال اور جنوب کےدرمیان ترقیاتی فرق کو کم کرنے میں قابل تقلید حل فراہم کر رہے ہیں۔ یہ ترقی پذیر ممالک کے لئے صنعت کاری اور جدید کاری کا نیا راستہ پیش کرتا ہے۔