کراچی(نمائندہ عکس)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ کے الیکٹرک کا ساتھ دینے والے ووٹ مانگنے آئیں تو عوام انہیں آئینہ دکھا دیں۔جمعرات کو ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بجلی کے بلوں میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ڈیوٹیز اور اضافی چارجز نے عوام کا جینا دوبھر کرکے رکھ دیا ہے۔ الیکٹریسٹی چارجز، یونیفارم، ٹیرف فیول ایڈجٹمنٹ سب بلوں میں شامل کیا جا رہا ہے۔ کراچی کے عوام پر بجلی کے بلوں میں چارجز لگا کر بھیجنا بڑی زیادتی ہے۔انہوں نے کہاکہ اگر بلوں سے چارجز ختم کرنے کے معاملے پر کراچی کے عوام نے ریفرنڈم میں واضح اکثریت میں رائے دے دی تو کراچی کے عوام بجلی کے بل ادا نہیں کریں گے۔ ہم کراچی کے لوگوں کا مقدمہ ہر سطح پر لڑیں گے۔ کل جمعہ کی نماز کے بعد مساجد، بازاروں، یونیورسٹیز اور اسکولوں میں جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم ریفرنڈم کے لیے سڑکوں پر اسٹال لگائیں گے، آرٹس کونسل بھی جائیں گے۔ تاجروں اور علما کے پاس بھی جائیں گے۔ ہم اہل کراچی کی آواز بن رہے ہیں۔ شہر اس وقت جرائم کا گڑھ بنا ہوا ہے۔ آئی جی یہ کہہ کر جان نہیں چھڑا سکتے کہ لاہور میں جرائم زیادہ اور کراچی میں کم ہیں۔رینجرز سے بات کرو تو کہتے ہیں اختیارات نہیں۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ میونسپل چارجز 2004 کے بعد ایم کیو ایم کی حکومت میں شامل کیے گئے۔ 2004 تک نعمت اللہ خان نے کوئی چارجز نہیں لگائے تھے۔ نعمت اللہ خان نے اپنی محنت دیانت داری سے کے ایم سی ٹیکس ریکوری میں اضافہ کیا جس کے نتیجے میں کراچی میں ڈویلپمنٹ بڑھتی گئی جب کہ آج کراچی میں سائن بورڈز سے کرورڑوں روپے کمائے جارہے ہیں اور اس ماہانہ آمدنی کو اپنی جیبوں میں ڈالا جارہا ہے۔امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہاکہ 2013 میں جب ہر جگہ قبضہ کیاجارہا تھا ایم کیو ایم پیپلز پارٹی ساتھ تھی۔ یہ دونوں جماعتیں آج بھی ایک ساتھ ہیں۔ 2008 سے ہمیں آکٹرائے ٹیکس میں جو حصہ ملتا تھا وہ نہیں دیا جارہا ۔ کراچی میں موٹر وہیکل ٹیکس وصول کیا جاتا ہے۔ ہمیں بتایا جائے کہ اس کے بدلے کون سی سڑک بنائی جارہی ہے۔ شہر کی کوئی سڑک سلامت نہیں۔انہوں نے کہا کہ بجلی بلوں میں تمام ٹیکسز لگانا زیادتی ہے۔ ہم کل عدالت میں کے الیکٹرک کے خلاف ایک اور پٹیشن دائر کریں گے۔
حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ اس وقت بھی کے الیکٹرک کے خلاف کوئی نہیں بول رہا۔ نہ پی ٹی آئی، نہ ن لیگ نہ پیپلز پارٹی، کوئی جماعت بات نہیں کررہی۔ انہوں نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے ووٹ لے کر یہ ساری پارٹیاں کے الیکٹرک مافیا کا ساتھ دیتی ہیں۔ ایسے افراد آپ کے پاس انتخابی مہم لے کر ووٹ مانگنے آئیں تو آپ انہیں آئینہ دکھائیں۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کیونکہ تمام حکومتوں نے کے الیکٹرک کو سپورٹ کیا ہے، اس لیے یہ مافیا بنا ہے۔ہم نے ہمیشہ کے الیکٹرک کے خلاف تحریک چلائی ہے۔ ہمارا کوئی نمائندہ شہر یا مرکز میں نہیں، پھر بھی ہم کراچی کا مقدمہ لڑرہے ہیں۔ کل سے ہم عوامی ریفرنڈم شروع کررہے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ میونسپل چارجز ختم ہونے چاہییں۔
کے الیکٹرک کا آڈٹ ہونا چاہیے۔ فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کے نام پر جو بھتا وصول کیا جارہا ہے اسے ختم کیا جائے۔ معاہدے میں کلابیک کی مد میں 50 ارب روپے واپس ہونے چاہییں۔انہوں نے کہا کہ مراد علی شاہ کہتے ہیں جب لوگ گالیاں دیتے ہیں تب غصہ نہیں آتا، الیکشن کی بات پر چڑ ہوتی ہے۔ ہم تو اپنے حق کی بات کرتے ہیں۔ آپ الیکٹڈ ہیں آپ خود جمہوریت اور الیکشن کے خلاف باتیں کرتے ہیں۔ الیکشن کمیشن کو ان کے بیان کا نوٹس لینا چاہیے۔