بیجنگ (عکس آن لائن) بیجنگ کےعظیم عوامی ہال میں بنیادی علوم پر پہلی بین الاقوامی کانفرنس منعقد ہوئی، جس کا موضوع “بنیادی علوم پر توجہ مرکوز کرنا، انسانیت کے مستقبل کی قیادت ” تھا۔ کانفرنس میں 300 سے زائد غیر ملکی سائنس دانوں اور معروف اسکالرز نے شرکت کی،جن میں 10 سے زائد فیلڈز میڈلسٹ، ٹورنگ ایوارڈ یافتہ، نوبل انعام یافتہ اور مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے 50 سے زائد ماہرین تعلیم شامل تھے۔ طبعیات میں نوبل انعام یافتہ امریکی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز کے رکن اور چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کے غیر ملکی ماہر تعلیم 83 سالہ ڈیوڈ گروس ان میں سے ایک تھے۔
چائنا میڈیا گروپ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چین دنیا کی متعدد معروف لیبارٹریز قائم کرنے میں کامیاب رہا ہے اور چین نے کچھ انتہائی اہم دریافتیں کی ہیں جو بہت حیرت انگیز ہیں۔صدیوں سے فزکس کے ماہرین یہ سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ دنیا کس طرح چل رہی ہے اور ہمیں ابھی تک اس سوال کا صحیح جواب نہیں ملا ، لہذا فزکس ہمیشہ نئی دریافتوں کی راہ پر گامزن رہتی ہے۔ سوال پوچھنا سب سے مشکل ہے، یہی وجہ ہے کہ بنیادی سائنس نہایت اہم ہے کیونکہ بنیادی سائنس میں ہمیں جن مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہ فطرت اور حقیقی دنیا کی طرف سے پیش کردہ ہیں.
ڈیوڈ گراس نے کہا کہ مصنوعی ذہانت بہت مفید ہے لیکن محدود بھی ہے۔ انہیں نہیں لگتا کہ مصنوعی ذہانت حیرت انگیز ہے، وہ ان مشینوں کے مقابلے میں جن کا انسان استعمال کرتےہیں اور ان کے لیے قوانین طے کرتے ہیں، اس بات پر زیادہ فکرمند ہیں کہ انسان دنیا کو تباہ کرےگا۔ان کا کہنا تھا کہ انسانیت کو خود انسانیت کی فکر کرنی چاہیے۔
انٹرویو میں پروفیسر گراس نے کہا کہ وہ چین میں سائنس اور ٹیکنالوجی کی تیز رفتار ترقی سے بہت متاثر ہیں۔ وہ آج کے نوجوانوں کی حوصلہ افرائی کرتے ہیں کہ وہ تجسس کا احساس اور سائنسی تحقیقات کا جذبہ برقرار رکھیں۔مستقبل کے حوالے سے انہوں نے امید ظاہر کی کہ مختلف ممالک اور شعبوں کے درمیان جدت طرازی کا راستہ مزید وسیع کیا جائے گا اور باہمی فائدے اور مثبت نتائج کے لئے بین الاقوامی تعاون کو آگے بڑھایا جائے گا۔