جوہری آبدوز تعاون

امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا کے درمیان جوہری آبدوز تعاون کے “سات مسائل” پر توجہ مرکوز

بیجنگ (عکس آن لائن) بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز نے ایک علیحدہ رسمی ایجنڈے کے تحت امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا کے درمیان جوہری آبدوز تعاون کے معاملے پر خصوصی طور پر تبادلہ خیال کیا جسے چار مرتبہ رکن ممالک نے متفقہ طور پر تسلیم کیا ۔جمعہ کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق اجلاس میں رکن ممالک کی اکثریت نے تینوں ممالک کے جوہری آبدوز تعاون کے “سات مسائل” پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

ویانا میں اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نمائندے وانگ چھون نے اجلاس میں ان سات مسائل کی وضاحت کی:

پہلا، اس تعاون کی اصلیت ایٹمی پھیلاؤ ہے جسے تینوں ممالک چھپانے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔

دوسرا،یہ تعاون کسی ملک کے اندر ایٹمی مواد پر تحقیقات کی بجائے ایٹمی اسلحہ رکھنے والے ممالک کی جانب سے پہلی مرتبہ کھلم کھلا اور براہ راست ایٹمی اسلحہ نہ رکھنے والے ملک کو اتنی بڑی مقدار میں ایٹمی اسلحے کے مواد کو غیرقانونی طور پر منتقل کرنا ہے۔

تیسرا، جوہری پھیلاؤ کی نوعیت کے پیش نظر یہ سہ فریقی تعاون جوہری تحفظ، جوہری سلامتی اور جوہری پھیلاؤ سے متعلق خطرات کو کم نہیں کرسکتا۔

چوتھا،تینوں ممالک نے آئی اے ای اے اور متعلقہ سمجھوتوں میں، رپورٹ کرنے کی اپنی طے کردہ ذمہ داری کا نفاذ نہیں کیا۔

پانچواں،تینوں ممالک نے بغیر آئی اے ای اے کی باقاعدہ اجازت کے، آئی اے ای اے کے سیکرٹریٹ سے متعلقہ نگرانی کا فارمولہ تعین کرنے کی کوشش کی جس کی مخالفت کی جاتی ہے۔

چھٹا،تینوں ممالک کے اقدامات نے آئی اے ای اے کی کارکردگی اوراختیارات کو نقصان پہنچایا ہے۔

ساتواں،تینوں ممالک نے “تعاون کے فارمولے کا تعین نہ ہونے” کے بہانے، آئی اے ای اے کو تعاون کی حقیقی پیش رفت رپورٹ کرنے سے انکار کر دیا

اپنا تبصرہ بھیجیں