برسلز (عکس آن لائن) نیٹو کے سربراہ جینز سٹولٹن برگ نے کہا ہے کہ مشرقی یورپ میں وسیع پیمانے پر فوجی مشقوں کے لئے امریکی و اتحادی دستوں کی آمد میں روس کے خلاف کوئی مقصد کارفرما نہیں ۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق انہوں نے بتایا کہ پچیس سال میں یورپ میں امریکی فوجیوں کی یہ سب سے بڑی تعیناتی ہو گی جن سے نیٹو اور یورپ کی آزادی وسلامتی کے حوالے سے امریکی عزم کا اظہار ہوگا۔ اسٹولٹن برگ نے کہا کہ یہ دفاعی مشقیں ہیں کسی خاص ملک کے خلاف نہیں بلکہ ان سے نیٹو اتحادیوں کو حسب ضرورت مدد اور تحفظ فراہم کرنے کے لئے ایک بڑی طاقت کی امریکہ سے یورپ منتقلی کی صلاحیت ظاہر ہو گی ۔
انہوں نے بتایا کہ ڈیفنڈر یورپ 2020 ء کے نام سے مشقین لیتھووینیا ، اسٹونیا اور لیٹویا میں ہوں گی ۔ یہ تینوں بالٹک ریاستیں نیٹو کی رکن ہیں اور رواں سال سوویت یونین سے آزادی کی 30 ویں سالگرہ منا رہی ہیں تاہم روس کو بھی اپنی حدود میں خود کو محفوظ بنانے کا پورا حق حاصل ہے۔ ایک نیٹو عہدیدار کے بقول 9 مئی کو ان مشقوں کے دوران نازی جرمنی کے خلاف روسی فتح کی 75 ویں سالگرہ تقریبات ماسکو میں انعقاد پذیر ہوں گی۔ اسٹولٹن برگ کا کہنا ہے کہ امریکہ نے روس اور یورپی سلامتی و تعاون تنظیم (او ایس سی ای) کے ممبران کو اس حوالے سے پیشگی آگاہ کر دیا ہے۔
امریکہ کے زیر انتظام ان مشقوں میں 18 ممالک کے تقریبا 37 ہزار فوجی حصہ لیں گے۔ یہ مشقیں مئی اور جون میں جرمنی ، پولینڈ اورتین بالٹک ریاستوں میں ہورہی ہیں۔ اس سلسلے میں 20 ہزار امریکی فوجی آنے والے دو ماہ میں یورپ منتقل ہوجائیں گے۔ نیٹو عہدیدار کے مطابق یہ مشقیں فروری سے جون تک جاری رہیں گی ۔ یہ مشقیں ان شکوک و شبہات کے درمیان شروع ہو رہی ہے کہ آیا امریکہ اب بھی یورپ کے دفاع کے لئے تیار ہے یا نہیں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ابتدا میں نیٹو کے مستقبل کے حوالے سے غیر یقینی کا اظہار کرتے ہوئے اسے ایک متروک اتحاد قرار دیا تھا تاہم جرمنی اور دیگر یورپی ممالک کی جانب سے دفاعی اخراجات کے وعدے پر انہوں نے اتحاد سے اپنی وابستگی کی تصدیق کی ہے۔ 2014 میں روس کی طرف سے جزیرہ نما کریمین کے الحاق کے بعد نیٹو نے مشرقی یورپ میں اپنی موجودگی کو نمایاں طور پر مستحکم کرتے ہوئے فوج کی تیزی سے تعیناتی کی صلاحیت پیدا کردی ہے۔