برسلز(عکس آن لائن)یورپی یونین کی پارلیمنٹ نے بھارت کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے خلاف مقبوضہ کشمیر کے ساتھ الحاق اور ملک میں نئے شہریت قوانین کے نفاذ کے خلاف پیش کی گئی قرار داد پر بحث اور رائے شماری کا فیصلہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ بھارت کے نئے شہریت قوانین پر مسلمانوں کے خلاف امتیازی ہونے کی وجہ سے بڑے پیمانے پر تنقید کی جارہی ہے۔رینیو گروپ کے قانون سازوں کی جانب سے پیش کی گئی اور حمایت کردہ قرارداد میں یورپی یونین اور اس کے رکن ممالک سے مقبوضہ کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کے فروغ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت میں کی گئی یکطرفہ تبدیلیوں کی مذمت کرتے ہوئے قرارداد کے مسودے میں کہا گیا کہ بھارت نے کبھی بھی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد نہیں کیا جس کے تحت کشمیریوں کو مقبوضہ کشمیر کے مستقبل کی حیثیت کا تعین کرنے کے لیے ریفرنڈم کروانے کی ضرورت ہے۔
بھارت کو شہریت قانون میں متنازع ترامیم واپس لینے پر زور دیتے ہوئے قرارداد کے مسودے میں کہا گیا کہ نیا قانون نسل، قومی بنیاد پر شہریت سے محروم رکھنے کے خاتمے سے متعلق قانون بھارت کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کرتا ہے جو انٹرنیشنل کانوننٹ آن سول اینڈ پولیٹیکل رائٹس(آئی سی سی پی آر) اور دیگر انسانی حقوق کے معاہدوں میں درج ہے۔قرار داد میں نئے شہریت قانون سے پولیس اور حکومت کے حامی گروہوں کی جانب سے تشدد کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے جو بھارت اور اس کے پڑوسی ممالک کے رہائشیوں کے حقوق کی واضح خلاف ورزیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے بھارتی حکومت پر فوری طور پر آبادی کے مختلف حصوں سے پرامن مذاکرات میں مصروفِ عمل ہونے پر زور دیا گیا۔