سفارتی تعلقات

ہونڈوراس سمیت 182 ممالک چین کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کر چکے

بیجنگ (عکس آن لائن) تائیوان کےساتھ “سفارتی تعلقات منقطع کرنے” کے بعد ،ہونڈوراس نے عوامی جمہوریہ چین کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کا اعلان کیا۔

پیر کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق اب تک دنیا کے 182 ممالک چین کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کر چکے ہیں جبکہ تائیوان انتظامیہ کے ساتھ صرف 13 نام نہاد “سفارتی تعلقات رکھنے والے ممالک” باقی رہ گئے ہیں۔ ایک چین کا اصول بین الاقوامی برادری کا اتفاق رائے اور بین الاقوامی تعلقات میں عالمی سطح پر تسلیم شدہ اصول ہے۔ ہنڈوراس کا انتخاب مجموعی رجحان کے مطابق ہے اور تاریخ کےدرست سمت اور بیشتر ممالک کے ساتھ کھڑا ہے۔

دنیا میں صرف ایک چین ہے، عوامی جمہوریہ چین کی حکومت پورے چین کی نمائندگی کرنے والی واحد قانونی حکومت ہے، اور تائیوان چین کی سرزمین کا ایک اٹوٹ حصہ ہے. یہ ایک ناقابل تردید تاریخی اور قانونی حقیقت ہے۔ 1971 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد 2758 نے ایک چین کے اصول کی توثیق کی تھی۔ حالیہ برسوں میں، پانامہ سے ایل سلواڈور اور نکاراگوا سے ہنڈوراس تک، تائیوان انتظامیہ کے نام نہاد “سفارتی تعلقات رکھنے والے ممالک” نے ان کے ساتھ “سفارتی تعلقات منقطع کرنے” اور عوامی جمہوریہ چین کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے یا بحال کرنے کا انتخاب کیا ہے۔ جیسا کہ ہونڈوراس کی وزیر خارجہ رینا نے کہا، “چین کے ساتھ سفارتی تعلقات کا قیام ایک سیاسی فیصلہ ہے، اور دنیا ہمیشہ اس سمت میں آگے بڑھتی رہی ہے”۔

ہونڈوراس اور چین کے درمیان سفارتی تعلقات کا غیر مشروط قیام لاطینی امریکی ممالک کی جانب باوقار ترقی کرنےکی شدید خواہش کی نمائندگی کرتا ہے۔ نیو یارک ٹائمز کے ایک تبصرے میں کہا گیا ہے کہ ہونڈوراس اور تائیوان کے درمیان “سفارتی تعلقات کا خاتمہ” تائیوان کے لئے دھچکا اور امریکہ کے لئے شکست ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق چین بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو، گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو، گلوبل سکیورٹی انیشی ایٹو اور گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو میں ہونڈوراس کی حمایت اور شرکت کا خیرمقدم کرتا ہے اور متعلقہ فریم ورک کے تحت ہونڈوراس کے ساتھ تبادلوں اور عملی تعاون کو فروغ دیتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ چین درآمدات میں توسیع، سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی، بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں شرکت اور عوام کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے منصوبوں پر عمل درآمد کو ترجیح دے کر جلد از جلد متعدد ٹھوس نتائج حاصل کرنے کا خواہاں ہے۔

تائیوان چین کا اٹوٹ حصہ ہے۔ ایک چین کے اصول پر قائم رہنا بین الاقوامی راستبازی ہے جبکہ تائیوان کی علیحدگی پسندوں کی کارروائیاں یقینا ناکام ہوں گی۔ حقائق ایک بار پھر ثابت کر دیں گے کہ زیادہ سے زیادہ ممالک تاریخ کے درست سمت پر کھڑے ہوں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں