یوسف رضا گیلانی

ہمیں سرکاری اپوزیشن کہنا مناسب نہیں ہو گا، میرا اپوزیشن لیڈر بننا پی ڈی ایم کی فتح ہے ، یوسف رضا گیلانی

اسلام آباد(عکس آن لائن)سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ہمیں سرکاری اپوزیشن کہنا مناسب نہیں ہو گا، میرا اپوزیشن لیڈر بننا پی ڈی ایم کی فتح ہے ، پی ڈی ایم کو متحد رکھنا چاہیے، ہم ساتھ ہیں اور ساتھ چلیں گے،پی ڈی ایم نے تمام ضمنی الیکشن لڑے اور کامیابی حاصل کی،

حکومت مخالف تحریک میں ہم نے استعفوں کو آخری اپشن رکھا تھا ،محترمہ بی بی ہمیشہ مجھے کہتی تھی کہ الیکشن میں کبھی بائیکاٹ نہیں کرنا چاہئے،محترمہ نے نوازشریف کو بھی تلقین کی تھی کہ الیکشن سے بائیکاٹ نہیں کرنا چاہئے۔جمعہ کواسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پی ڈی ایم نے مجھے سینیٹ کے لیے متفقہ امیدوار نامزد کیا، متحد ہونے کی وجہ سے ہم نے وہ کامیابی حاصل کی۔انہوں نے کہا کہ ہمارا موقف تھا کہ پارلیمان کے اندر اور باہر جدوجہد جاری رکھنی چاہیے، پارلیمنٹ کی آواز عوام کی آواز ہے اسے نظر انداز نہیں کرنا چاہیے، 26مارچ کو لانگ مارچ اور دھرنے کا کہا گیا اور ہم نے تیاری بھی کی، لیکن پھر پی ڈی ایم کے اجلاس میں کہا گیا لانگ مارچ اور دھرنے کا فائدہ نہیں بلکہ استعفے دیے جائیں۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کا ایک معاملہ بھی تھا جس کی ذمہ داری راجہ پرویز اشرف کو دی گئی، اپوزیشن لیڈر کے لیے ایک گروپ بنا تھا، اجلاس میں کہا گیا کہ اپوزیشن لیڈر کا فیصلہ چیئرمین انتخاب کے بعد کیا جائے،

جبکہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے واضح کہا کہ اپوزیشن لیڈر کا عہدہ اپوزیشن کی بڑی جماعت کے پاس جانا چاہیے۔یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ اس سلسلے میں سابق صدر و پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے نواز شریف اور مولانا فضل الرحمن سے رابطہ کیا، انہوں نے دیگر جماعتوں سے بھی رابطہ کیا، بعض جماعتوں نے خود ہم سے رابطہ کرکے حمایت کی یقین دہانی کرائی۔انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن نے آصف زرداری سے رابطہ کیا تھا، کہا گیا کہ بلوچستان عوامی پارٹی (باپ)پارٹی سے حمایت لی گئی ہے، سرکاری اپوزیشن کا تاثر دینا مناسب نہیں ہوگا، پی ڈی ایم کو متحد رکھنا چاہیے، ہم ساتھ ہیں اور ساتھ چلیں گے،

میرا اپوزیشن لیڈر بننا پی ڈی ایم کی فتح ہے، ایک اقدام پر کوئی غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے جبکہ تمام اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلوں گا اور پی ڈی ایم رہنماں کو اعتماد میں لوں گا۔سابق وزیر اعظم نے ایک سوال پر کہا کہ ‘چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے ملاقات ایک طریقے کا حصہ تھا، طریقہ کار کے تحت فارم چیئرمین سینیٹ کے پاس ہی جمع کرانا تھے۔کیمروں کے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی بنانے کا کہا گیا، ہمیں کیمروں کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔انہوں نے کہا کہ بی بی کی شہادت کے بعد بھی نواز شریف نے الیکشن سے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا تھا مگر آصف زرداری نے نوازشریف کو قائل کیا تھا اور بائیکاٹ نا کرنے کا مشورہ دیا تھا ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں