گندم

گندم کی بوائی کے وقت وتر خشک ہوتو پہلی آبپاشی پہلے بھی کی جاسکتی ہے،وقت سے پہلے ٓبپاشی کا پیداوارپر کوئی برا اثر نہیں ہوگا،محکمہ زراعت

فیصل آباد(عکس آن لائن)محکمہ زراعت نے کہا کہ گندم کی فصل میں بروقت آبپاشی انتہائی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ گندم کی نشو ونما کے وقت اگر اسے مقررہ مقدار میں پانی فراہم نہ کیا جائے تو نہ صرف اس کی بڑھوتری بری طرح متاثر ہوتی ہے بلکہ گندم کی فصل کو تین سے چار مرتبہ پانی دینے سے بھر پور پیداوار بھی حاصل کی جا سکتی ہے۔

محکمہ کے ترجمان نے کہاکہ گندم کی فصل کو سب سے پہلے پانی کی اس وقت ضرورت ہوتی ہے جب پودا جھاڑ بنارہا ہوتاہے اور بروقت کاشت کی گئی فصل میں یہ حالت کاشت کے 20 تا25 دن بعد شروع ہوتی ہے اسلئے اگر اس موقع پر پانی نہ دیا جائے تو جڑوں کی نشوونما ٹھیک نہیں ہوتی جس کی وجہ سے شگوفے کم بنتے اور سٹوں کی تعداد کم رہ جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر بوائی کے وقت وتر خشک ہوتو پہلی آبپاشی پہلے بھی کی جاسکتی ہے کیونکہ اس کا پیداوارپر کوئی برا اثر نہیں ہوگا بلکہ جو بیج کم نمی کی وجہ سے نہیں اگ پائے وہ بھی اگ آئیں گے اور جلدی شگوفے بنانا شروع کردیں گے۔ انہوں نے بتایاکہ گندم کی فصل میں آبپاشی کے لحاظ سے دوسرا اہم مرحلہ اس وقت شروع ہوتاہے جب فصل گوبھ یا سٹے نکالنے کے قریب ہواور یہ نازک دور 80 تا90 دن بعد شروع ہوتاہے اسلئے اگر اس مرحلے پر فصل کو پانی کی کمی آجائے تو زرپاشی کا عمل متاثر ہوتاہے جس کی وجہ سے سٹوں میں دانے کم بنتے ہیں اور پیداوار میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ تیسری آبپاشی بالعموم اس وقت کی جاتی ہے جب دانہ مکمل بن جائے یا دودھیا حالت میں ہواسلئے اگر اس موقع پر پانی نہ دیا جائے تو دانہ کمزور رہ جاتاہے۔انہوں نے بتایاکہ چوتھی آبپاشی اس صورت میں کی جاتی ہے جب موسم اچانک گرم ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ عموما اپریل کے پہلے ہفتے میں پچھیتی کاشت کی گئی فصل میں اپریل کے دوسرے یا تیسرے ہفتے میں آتی ہے اس وقت دانہ تقریبا گوند نما حالت میں ہوتاہے لہذا اس حالت میں پانی نہ دینے کی صورت میں دانہ کمزور اور پتلا رہ جاتاہے جس کی وجہ سے پیداوارمیں کمی واقع ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاشتکار مزید مشاورت کیلئے ماہرین زراعت یا محکمہ زراعت کے فیلڈ سٹاف سے بھی رابطہ کر سکتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں