گندم

گندم کی بمپر کراپ حاصل،اوسط پیداواربڑھ کر40 من فی ایکڑ تک پہنچ گئی

مکوآنہ (عکس آن لائن)محکمہ زراعت نے کہا ہے کہ صوبہ پنجاب سے رواں سال گندم کی بمپر کراپ حاصل ہوئی اوراوسط پیداوار بھی33 سے بڑھ کر 40 من فی ایکڑ تک پہنچ گئی جبکہ60 فیصد رقبہ پر کٹائی کا عمل مکمل ہوچکا ہے اور باقی رقبہ پر بھی تیزی سے کٹائی جاری ہے۔ محکمہ نے کاشتکاروں کو درانتیوں سے کٹائی کا مشورہ دیا ہے تاکہ مویشیوں کیلئے بھوسے و خشک چارے کی قلت کا سامنا نہ کرنا پڑیڈپٹی ڈائریکٹر زراعت توسیع فیصل آباد چوہدری خالد محمود نے بتایا کہ فیصل آباد میں رواں سال گندم کی کاشت کا ٹارگٹ 6لاکھ 13ہزار ایکڑ تھا جس میں سے 5لاکھ 76ہزار ایکڑ پر گندم کاشت ہوئی۔

انہوں نے بتایاکہ اس دفعہ گنے کی فصل کی بروقت برداشت نہ ہونے سے کاشت کا ٹارگٹ پورا نہیں ہوا لیکن گندم کی پیداوار ٹارگٹ کے بالکل قریب قریب ہے۔انہوں نے کہاکہ اس دفعہ اوسط پیداوار میں اضافہ ہوا ہے جو پچھلے سال 33من فی ایکڑ تھی مگر اس دفعہ بڑھ کر 38سے 40من فی ایکڑ ہونے کی توقع ہے۔انہوں نے بتایا کہ رواں سال ملک میں گندم کی ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ گندم کی پیداوار سر پلس رہے گی۔ انہوں نے کہاکہ اب تک60فیصدرقبہ پر گندم کی کٹائی ہو چکی ہے جبکہ باقی کٹائی آئندہ چند روز میں مکمل ہوجائے گی۔

انہوں نے کہاکہ اس کی بڑی وجہ حکومت کی طرف سے کھاد اور بیج پر سبسڈی دینا اور گندم کی امدادی قیمت خرید میں اضافہ کرنا ہے جبکہ اس کے علاوہ محکمہ زراعت نے دن رات کوششیں کر کے کاشتکاروں کو گندم کی بیجائی سے گہائی تک تمام زرعی عوامل پر تربیت کی فراہمی و رہنمائی کا خصوصی اہتمام اورانہیں جدید بیج کی اقسام استعمال کرنے کی طرف راغب کیا جس کی وجہ سے کاشتکاروں نے زیادہ تر سرٹیفائیڈ بیج کا ہی استعمال کیا ہے جس میں اکبر 2019،دلکش اور عروج قابل ذکر بیج ہیں۔

انہوں نے کہاکہ گندم کی اگلی فصل کاشت کرنے کیلئے محکمہ زراعت کاشتکاروں کو بیج کی یہی جدید اقسام اکبر 2019،دلکش اور عروج استعمال کرنے کی سفارش کرے گا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کاشتکار بیج کو محفوظ رکھنے کیلئے بیج کو صاف جگہ پر ذخیرہ کریں اورخیال رکھیں کہ اس جگہ 10فیصد سے زیادہ نمی کا تناسب نہ ہونیزبیج کو پٹ سن کے تھیلوں میں ذخیرہ کریں تاکہ بیج بیماریوں اور کیڑوں سے محفوظ رہے اور برسات کے موسم میں بیج کو دھوپ لگوائیں کیونکہ اچھا بیج ہی اچھی فصل کی ضمانت ہے۔

انہوں نے کہاکہ کاشتکاروں کو گندم کی کٹائی کمبائن ہارویسٹر کی بجائے ہاتھ سے یعنی درانتی کی مدد سے کرنی چاہیے تاکہ جانوروں کیلئے بھوسہ اور توڑی کی کمی نہ ہونے پائے۔انہوں نے کہا کہ کاشتکار گندم کی فصل کی گہائی اور سنبھال موسمی حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے کریں،بارش ہونے کی صورت میں کٹائی روک دیں اور اس وقت تک دوبارہ شروع نہ کریں جب تک موسم بہتر نہ ہو جائے،اسی طرح کٹائی کے بعد بھریاں قدرے چھوٹی باند ھیں اور سٹوں کا رخ ایک ہی طرف رکھیں،کھلیان چھوٹے رکھیں اور اونچے کھیتوں میں لگائیں اور کھلیانوں کے ارد گرد کھائی ضرور بنائی جائے۔انہوں نے کہا کہ کاشتکار اپنی فصل کی سنبھال اور ذخیرہ کا بھر پور انتظام کریں تا کہ یہ سنہری دانہ جو آپ نے سخت محنت سے پیدا کیا ہے بالکل ضائع نہ ہو اور آپ کی خوشحالی اور خوش بختی کے ساتھ ساتھ قوم و ملک کی معاشی بحالی کا ذریعہ بھی بنے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کاشتکار گندم کی فصل کے مڈھوں اور باقیات کو آگ نہ لگائیں بلکہ زمین میں ملادیں کیونکہ یہ ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ کا باعث ہے اور انسانی صحت پر دھوئیں کے مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں اور زمین میں موجود اہم غذائی عناصر مفید کیڑے اور مفید خوردبینی جاندار جل کر ضائع ہو جاتے ہیں۔مزید یہ کہ آگ سے اٹھنے والا دھواں قریبی شاہرات پر حادثات کا باعث بھی بنتا ہے اسلئے کاشتکار بھائیوں کو تنبیہ کی جاتی ہے کہ فصلات کی باقیات کو ہر گز نہ جلائیں بلکہ ان کو زمین میں ملا کر زمین کی زرخیزی بہتر کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں