رضا باقر

کورونا کی وجہ سے شرح نمو میں کمی نہ صرف ہمارے لئے بلکہ دنیا کے لئے چیلنج ، رضا باقر

اسلام آباد (عکس آن لائن) گورنر سٹیٹ بینک آف پاکستان ڈاکٹر رضا باقر نے کہا ہے کہ کوروناوائرس کی وجہ سے

شرح نمو میں کمی نہ صرف ہمارے لئے بہت بڑا چیلنج ہے بلکہ یہ پوری دنیا کے لئے چیلنج ہے، تقریباً ہر ملک

اس میں پھنسا ہواہے، سوال یہ ہے کہ ہر ملک کی معاشی پالیسیاں بنانے والے اس چیلنج کا کیسے سامنا کرتے ہیں .

اور اس میں سے کیسے نکلتے ہیں۔ ہم اس بحران سے نکلیں گے تو صحیح تین ماہ میں نہیں تو چھ ماہ میں اور

چھ ماہ میں نہیں تو ایک سال میں کبھی نہ کبھی تو کوروناوائرس کی ویکسین آئے گی۔ جب ہم نے گذشتہ سال

کے مالی سال کا آغاز کیا تو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس سات ارب ڈالرز کے ذخائر تھے اور جب ہم نے

گذشتہ مالی سال ختم کیا تو ہمارے پاس 12ڈالرز کے ذخائر ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ کوروناوائرس کے باوجود

ان میں پانچ ارب ڈالرز کااضافہ ہوا ہے۔ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف) کے حوالہ سے پاکستان

نے بہت پیش رفت کی ہے اور جس رفتار سے ہم نے پیش رفت کی ہے اس کی رفتار بھی بڑھی ہے اور ہمیں

امید ہے کہ اسی رفتار سے چلتے ہوئے جو ایف اے ٹی ایف کے دیگر نکات رہ گئے ہیں ان پر بھی پیش رفت کریں.

گے۔ کوروناوائرس کی وجہ سے عالمی مالیاتی اداروں نے پاکستان کے قرضے مؤخر کئے جس کی وجہ سے

پاکستان کی 590ارب روپے کی قسطیں مؤخر ہو گئیں۔ابھی جو مہنگائی ہے اس کی بنیادی وجہ سپلائی میں خلل

ہےکیونکہ طلب نہیں ہے ۔حکومتی اقدامات کی وجہ سے پہلے بھی اشیاء کی قیمتیں کم ہوئی تھیں.

اور اب بھی کم ہوں گی۔ہمارے لئے اس وقت سب سے اہم چیز روزگار اور شرح نمو ہیں .

اور اس پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی سب سے زیادہ توجہ ہے۔ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر رضا باقر نے

نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جتنا قرضہ دوست ممالک اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں

نے پاکستان کو دیا اتنا ہی قرضہ ہم نے واپس بھی کیا ہے۔ ا نہوں نے کہا کہ زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ

کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی کی وجہ سے ہوا ہے۔ برآمدات اور بیرون ممالک سے زرمبادلہ پاکستان

بھجوانا کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرتا ہے جبکہ درآمدات کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو بڑھاتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ پانچ سال کے دوران پاکستان کی برآمدات بڑھ نہیں رہی تھیں تاہم کوروناوائرس سے

پہلے یہ آہستہ ، آہستہ بڑھنا شروع ہوئی تھیں۔ پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 17ارب ڈالرز سے کم ہو کر

تین ارب ڈالرز پر آگیا ہے جو کہ ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر کے بڑھنے کی بنیادی وجہ ہے۔ ڈاکٹر رضا باقر

کا کہنا تھا کہ اگر زرمبادلہ کے ذخائر بڑھیں گے تو اس سے صنعتکاروں اور عوام کا اعتماد بڑھے گا .

کہ پیسہ پڑا اور اس سے مالی اور معاشی استحکام بڑھے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کرنے

سے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھیں گے اور زرمبادلہ کے ذخائر بڑھنے سے لوگوں کے اندر اعتماد آئے گا.

اور اس سے معاشی سرگرمیاں بڑھیں گی۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے شرح سود کو13.25فیصد سے کم کرکے

سات فیصد کر دیا ہے جس کی وجہ جن لوگوں نے بینکوں کو ادائیگیاں کرنا تھیں اس میں انہیں 450ارب روپے

سے زائد فائدہ ہو اہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کوروناوائرس بحران سے نمٹنے کے لئے تقریباً1300ارب روپے کا پیکج

دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کوروناوائرس کے آنے سے پہلے ہمارے معاشی حالات بہتری کی طرف جارہے تھے.

اور اس میں ہمارا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 17ارب ڈالرز سے زیادہ تھا جو تین ارب ڈالرز پر آیا، ہمارے زرمبادلہ

کے ذخائر سات ارب ڈالرز سے بڑھ کر 12ارب ڈالرز سے زائد ہو گئے اور ہماری اسٹاک مارکیٹ اور دیگر

ساری چیزیں بہتر ہوئیں۔ ان کا کہنا تھا کوروناوائرس آنے کے بعد حکومت اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان بڑے

دلیرانہ اور تیزی سے اقدامات کئے اس سے ہمیں کافی امید ہے کہ معاشی سرگرمیاں بڑھیں گی۔ ان کا کہنا تھا.

کہ پاکستان میں کوروناوائرس کے کیسز کی تعداد کم ہورہی ہے جس کی وجہ آگے معاشی حالات اور بہتر ہوں گے ۔

ہمیں امید ہے کہ آگے حالات بہتر ہوں گے اور اگر کوئی ہمیں کوئی اوردشواری پیش آتی ہے تو ہم اس کا مقابلہ

کرنے کے لیے بالکل تیار ہیں۔کوروناوائرس ہماری تاریخ کا سب سے بڑا معاشی بحران تھا اور ابھی ہم اس سے

گزررہے ہیں تاہم پاکستان میں کوئی ایسی صورتحال پیدا نہیں ہوئی کہ یہ بحران ہمارے قابو سے باہر ہو گیا ہو۔

پالیسی میکرز اس سلسلہ میں کام کر رہے ہیں کہ ہم استحکام رکھیں اور اس سے آگے نکلیں۔ ہم کوشش کر رہے ہیں.

کہ ملک میں معاشی استحکام رہے اور کوروناوائرس کے بحران سے ہم جلد ازجلد گزریں اور کوروناوائرس

سے قبل جو اچھی صورتحال چل رہی تھی اس کو دوبارہ حاصل کریں اور امید ہے کہ ہم اسی راستہ پر چلیں گے.

اور کامیاب ہوں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں