کشمیر

کشمیر کی صورتحال کو قریب سے دیکھ رہے ہیں، امریکا

واشنگٹن(عکس آن لائن)امریکا نے عالمی برادری کو یقین دلایا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں اور کشمیر میں پیشرفتوں کو بہت قریب سے دیکھ رہا ہے اور اس معاملے پر بھارت اور پاکستان کے درمیان براہ راست مذاکرات کی حمایت کرتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق نیوز بریفنگ کے دوران ایک صحافی نے محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کو یاد دلایا کہ بھارت اور پاکستان نے گزشتہ ماہ کے آخر میں کشمیر میں لائن آف کنٹرول(ایل او سی)کے ساتھ امن برقرار رکھنے کے اپنے عہد کی تجدید کی تھی۔اس کے بعد سے ہی دونوں نے 2003 میں جس جنگ بندی معاہدے پر دستخط کیے تھے ان کی خلاف ورزیوں سے گریز کیا ہے.

لیکن امن بدستور کمزور ہے۔صحافی نے سوال کیا کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن جنگ بندی برقرار رکھنے کو یقینی بنانے کے لیے کیا کرنے جا رہے ہیں۔نیڈ پرائس نے جواب دیا کہ یہ سچ ہے کہ ہم جموں و کشمیر میں ہونے والی پیش رفت کو بہت قریب سے دیکھتے آرہے ہیں، خطے کے بارے میں ہماری پالیسی تبدیل نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ ہم تمام فریقین سے 2003 کے جنگ بندی کے وعدوں پر واپس آتے ہوئے لائن آف کنٹرول کے ساتھ تنا کو کم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں، ہم ان دہشت گردوں کی مذمت کرتے ہیں جو لائن آف کنٹرول کے پار دراندازی کرنا چاہتے ہیں۔

اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہ واشنگٹن دونوں فریقین کی طرف سے جنگ بندی معاہدے کا احترام کس طرح یقینی بنائے گا نیڈ پرائس نے کہا کہ ہم بھارت اور پاکستان کے درمیان کشمیر اور دیگر شعبوں پر براہ راست بات چیت کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں۔صحافی نے پھر نشاندہی کی کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان براہ راست بات چیت پر زور دینے سے کشمیری رہنمائوں پر منفی اثر پڑا ہے جو اس عمل میں خود کو بے آواز محسوس کررہے ہیں۔صحافی نے سوال کیا کہ کیا امریکا حقیقت میں نہ صرف بھارت اور پاکستان بالکہ کشمیریوں رہنماں سے بھی مشغول ہونے کے لیے کچھ کرنے جا رہا ہے؟۔امریکی عہدیدار نے کہا کہ میرے پاس اس حوالے سے آپ کے لیے کچھ نہیں ہے، اگر ہم اس میں کچھ بھی شامل کرسکتے ہوں تو ہم ضرور کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں