خارجہ پالیسی

چین کا دوستانہ ہمسائیگی کی خارجہ پالیسی پر تسلسل سے عمل درآمد

بیجنگ (عکس آن لائن)1,833 کلومیٹر طویل چین وسطی ایشیا قدرتی گیس پائپ لائن کے ذریعے وسطی ایشیائی ممالک سے قدرتی گیس کو بہت سے چینی گھروں تک پہنچایا گیا ہے، کرغزستان میں، چینی امداد پر مبنی اوش اسپتال نے مقامی رہائشیوں کو علاج و معالجہ میں درپیش دشواری کو حل کر دیا ہے۔

بد ھ کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق ازبکستان میں ، مقامی روزگار کو فروغ دینے کے لئے چین کی طرف سے تعمیر کردہ صنعتی پارکس اور فیکٹریاں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ چین مسلسل 10 سال تک ترکمانستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار رہا ہے… چین کے مغربی شہر شیان میں 18 اور 19 مئی کو چین وسطی ایشیا سربراہ اجلاس “بیلٹ اینڈ روڈ “انیشی ایٹو کی 10 ویں سالگرہ کے موقع پر منعقد ہو رہا ہے، جو بلاشبہ تمام شرکاء اور یہاں تک کہ پورےخطے کے تعاون اور ترقی کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے۔

پیریفرل ڈپلومیسی چین کی مجموعی سفارتی حکمت عملی میں ایک انتہائی اہم مقام رکھتی ہے، اور “پیریفرل ترجیح” چین کی دوستانہ ہمسائیگی کی خارجہ پالیسی کی سب سے آسان اور واضح تشریح ہے۔ ” ہمسایہ ممالک کے ساتھ خوشگوار تعلقات کا قیام ، پرامن بقائے باہمی ،اور جیت جیت تعاون ” کے ذریعے، یہ اس پالیسی کا بنیادی مقصد ہے کہ اپنے ہمسایہ علاقوں میں ہمہ جہت طریقے سے ایک باہم مربوط، کھلا اور جامع ماحول پیدا کیا جائے اور ہمسایہ ممالک کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کی جائے۔ اس مقصد کے لیے چین ہمسایہ ممالک کے ساتھ ہمہ جہت تعاون کے لیے سرگرم عمل رہا ہے جس کی تازہ ترین مثال 5 اور 6 مئی کو چین کے ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ چھن گانگ کا دورہ پاکستان ، چین، افغانستان اور پاکستان کے درمیان سہ فریقی وزرائے خارجہ کے ڈائیلاگ میں ان کی شرکت ہے، جس میں انسداد دہشت گردی، علاقائی رابطے اور معاشی ترقی سمیت مشترکہ دلچسپی کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیاہے تاکہ افغانستان میں افراتفری سے گورننس کی جانب منتقلی کے اہم دور کے دوران بین الاقوامی برادری کے اتفاق رائے کو فروغ اور مستحکم کیا جائے اور علاقائی امن، استحکام اور ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔

جذبات کا اظہار اعمال کے ساتھ کیا جانا چاہئے ۔حالیہ برسوں میں چینی رہنما اور حکومت کی جانب سے پیش کردہ عالمی ترقیاتی اقدام، عالمی سلامتی کے اقدام اور عالمی تہذیبی اقدام سب بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کے تصور کے فریم ورک کے اندر مرتب کئے گئے ہیں ، جو نامعلوم عناصر اور چیلنجوں سے بھرے ہوئے ہیں اور دنیا کے لئے چینی دانش اور چائنیز فارمولا فراہم کرتے ہیں۔ بیجنگ میں سعودی عرب اور ایران کے درمیان ہاتھ ملانے کے لمحے سے لے کر، روس یوکرین تنازعے کے پرامن حل کے لیے فعال ثالثی، چین، پاکستان اور افغانستان کے درمیان سہ فریقی مذاکراتی میکانزم اور پھر چین وسطی ایشیا سربراہ اجلاس تک، یہ سب انسانی معاشرے میں متنوع تہذیبوں کے درمیان پرامن بقائے باہمی اور خوشگوار ہم آہنگی کے حوالے سے اپنے نظریات اور جذبات پر عمل کرنے کے لیے چین کے ٹھوس اقدامات ہیں۔

ہمسایہ علاقوں اور دیگر خطوں کے ممالک کے ساتھ چین کے ہمہ جہت تعاون کے پیشِ نظر مغربی میڈیا کا ہمیشہ سے یہ ماننا رہا ہے کہ چین کے اقدامات کا مقصد دنیا کے مختلف خطوں میں اپنا اثر و رسوخ مسلسل بڑھانا ہے تاکہ اپنی ترقی کے لیے درکار مزید وسائل اور معاشی فوائد حاصل کیے جا سکیں۔ یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ مغربی مفاد پرست سوچ کو استعمال کرتے ہوئے چین کے انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے جذبات کی پیمائش کرنا مغربی سیاست دانوں کے لئے واقعی مشکل ہے۔ چین میں ایک کہاوت ہے، “بڑا آدمی مسئلے کی جڑ تلاش کرتا ہے ، جبکہ چھوٹا آدمی نتیجے کی پروا کرتا ہے”۔ ہاں، اگر یہ کہا جائے کہ بین الاقوامی برادری میں چین کی حیثیت اور اثر و رسوخ مسلسل بڑھ رہا ہے تو یہ کسی بھی طرح چین کا مقصد نہیں بلکہ چین کی بے غرضی اور بے خوفی، تمام انسانیت کی مشترکہ ترقی کے لیے لگن اور نظریات اور وعدوں کی تکمیل کا قدرتی نتیجہ ہے۔

چین وسطی ایشیا سمٹ سیاسی، اقتصادی، سلامتی اور انسانیت کے شعبوں میں متعلقہ ممالک کے درمیان ہمہ جہت اور کثیر سطحی تعاون کے نمونے کی تعمیر کو مزید فروغ دے گی، علاقائی ترقی کے لئے طویل مدتی اسٹریٹجک منصوبہ بندی کرے گی، اور “بیلٹ اینڈ روڈ” کے فریم ورک کے تحت ڈاکنگ تعاون کو فروغ دے گی، جس سے چین، وسطی ایشیا، یوریشیا اور یہاں تک کہ عالمی اقتصادی ترقی کو بھی ٹھوس فوائد حاصل ہوں گے، اور یہ تعاون یقینی طور پر علاقائی برادری کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کا مظہر بن جائے گا، اور بالاآخر بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کے آئیڈیل کے ادراک کو فروغ دے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں