چینی صدر

چین اور روس جامع اسٹریٹجک تعاون کے شراکت دار ہیں، چینی صدر

بیجنگ (عکس آن لائن) روس کے سرکاری دورے کے موقع پر ، روسی اخبار روسیا اور آر آئی اے نووستی کی ویب سائٹ پر صدر شی جن پھنگ کادستخط شدہ مضمون ، “چین روس دوستانہ تعاون اور مشترکہ ترقی کے ایک نئے باب کا آغاز” شائع کیا گیا ۔پیر کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق

مضمون میں کہا گیا ہے کہ چین اور روس ایک دوسرے کے سب سے بڑے ہمسائے اور جامع اسٹریٹجک تعاون کے شراکت دار ہیں ۔ دونوں ممالک بڑی عالمی طاقتیں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن ہیں، آزاد خارجہ پالیسی پر عمل پیرا ہیں اور دونوں نے دو طرفہ تعلقات کو اپنی سفارتی ترجیحات میں شامل کیا ہے۔ گزشتہ 10 برسوں کے دوران دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون میں بے حد پیش رفت ہوئی ہے اور یہ تعاون ایک نئے دور میں داخل ہوا ہے۔اس سلسلے میں اعلی سطحی تبادلے ایک اہم اسٹریٹیجک اور قائدانہ کردار ادا کرتے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان باہمی سیاسی اعتماد مسلسل مستحکم ہوا ہے ، جس نے بڑے ممالک کے مابین تعلقات کے لئے ایک نئی مثال قائم کی ہے۔ چین اور روس نے ہمہ جہت اور کثیر سطحی تعاون کا ایک نمونہ تشکیل دیا ہے، دونوں ہی نسل در نسل دوستی کے تصور پر عمل پیرا ہیں اور ان کی ایک طویل عرصے سے مضبوط روایتی دوستی قائم ہے۔بین الاقوامی سطح پر دونوں ممالک قریبی تعاون کرتے ہیں اور بڑے ممالک کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہیں۔ چین اور روس بین الاقوامی تعلقات میں عالمی کثیر الجہتی اور جمہوریت کو فروغ دینے، حقیقی کثیر الجہتی پر عمل کرنے، تمام بنی نوع انسان کی مشترکہ اقدار کو فروغ دینے اور ایک نئی قسم کے بین الاقوامی تعلقات اور انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کی تشکیل کی حمایت کے لیے پرعزم ہیں۔

چینی صدر کا کہنا تھا کہ ان کا دورہِ روس دوستی، تعاون اور امن کا سفر ہے۔ وہ آنے والے عرصے میں چین اور روس کے درمیان کوآرڈینیشن کی جامع اسٹریٹجک شراکت داری کی ترقی کے لیے ایک نیا وژن عمل میں لانے اور نئے اقدامات کرنے کے لیے صدر پوٹن کے ساتھ مل کر کام کرنے کےمنتظر ہیں۔

مضمون مِیں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال سے یوکرین کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔ چین کی توجہ ہمیشہ سے اس معاملے پر رہی ہے، چین حقائق پر مبنی،منصفانہ موقف کی پاسداری کرتا ہے ،امن پر آمادگی کے لیے عملی اقدامات کرتا ہے اور بات چیت کو فروغ دیتا ہے۔ شی جن پھنگ کا کہنا تھا کہ انہوں نے متعدد تجاویز پیش کی ہیں جن میں یہ بھی شامل ہے کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کی پاسداری کی جائے، تمام ممالک کے جائز سکیورٹی خدشات کا احترام کیا جائے، یوکرین کے بحران کو پرامن طریقے سے حل کرنے کی تمام کوششوں کی حمایت کی جائے اور عالمی صنعتی و سپلائی چین کے استحکام کو یقینی بنایا جائے، یہ تجاویز یوکرین بحران سے نمٹنے کے سلسلے میں چین کے بنیادی اصول بن چکی ہیں۔ کچھ عرصہ قبل چین نے “یوکرین بحران کے سیاسی تصفیے پر چین کا موقف” کے عنوان سے ایک دستاویز جاری کی تھی جس میں تمام فریقوں کے جائز خدشات کو غور کیا گیا اور بحران کے پھیلاؤ کو روکنے اور سیاسی تصفیے کو فروغ دینے میں تعمیری کردار ادا کیا گیا۔

چینی صدر نے مضمون کے اختتام پر اس توقع کا اظہار کیا کہ ترقی اور احیاء کی راہ پر گامزن ساتھیوں کی حیثیت سے چین اور روس یقینی طور پر انسانی تہذیب و تمدن کی ترقی میں نیا اور نمایاں کردار ادا کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں