چیئرمین نیب

چیئرمین نیب کی زیر صدارت ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ‘3انکوائریوں کی منظوردی دی گئی

اسلام آباد(عکس آن لائن) قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر)جاوید اقبال کی زیرصدارت نیب ہیڈکوارٹر ز اسلام آبادمیں منعقد ہوا ۔

اجلاس میں ڈپٹی چئیرمین نیب ، پراسیکیوٹر جنرل اکاﺅ نٹبلٹی نیب ،ڈی جی آپریشن نیب، ڈی جی نیب راولپنڈی اور دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔ نیب کی یہ دیرینہ پالیسی ہے کہ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کے بارے میں تفصیلات عوام کو فراہم کی جائیں جو طریقہ گزشتہ کئی سالوں سے رائج ہے جس کا مقصد کسی کی دل آزاری مقصود نہیں ۔ تمام انکوائریاں اورانویسٹی گیشنز مبینہ الزامات کی بنیاد پر شروع کی گئی ہیں جوکہ حتمی نہیں۔ نیب قانو ن کے مطابق تمام متعلقہ افراد سے بھی ان کا موقف معلوم کر نے کے بعد مزید کاروائی کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرتا ہے۔ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈکے اجلاس میں3انکوائریوں کی منظوردی دی گئی۔

جن میں عامر محمود کیانی،سابق وفاقی وزیر برائے نیشنل ہیلتھ سروسز اینڈ کوآرڈینیشن اور دیگر،سول ایوی ایشن کے افسران /اہلکاران اور دیگر اور سی ڈی اے کے افسران /اہلکاران اور دیگر کے خلاف انکوائریز شامل ہیںجبکہ ڈاکٹر ظفر مرزا مشیر برائے صحت کے خلاف شکایت کی جانچ پڑتال کی منظوری دی گئی۔ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈکے اجلاس میں وفاقی وزارت پٹرولیم اینڈ نیچرل ریسورسز کے افسران /اہلکاران اور دیگر کے خلاف انکوائری آڈٹ پیراز کے جائزہ کے بعدوفاقی وزارت پٹرولیم اینڈ نیچرل ریسورسز کو مزید قانونی کاروائی کے لئے بھجوانے کی منظوری دی۔

قومی احتساب بیورو کے چئیرمین جسٹس جاوید اقبال کی قےادت میںاحتساب سب کےلئے کی پالیسی کے تحت گزشتہ دو سال میں 178 ارب روپے بلواسطہ اور بلا واسطہ طور پر بدعنوان عناصر سے برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کروائے جو ایک ریکارڈ کامیابی ہے۔نیب کی کارکردگی کو معتبر قومی اور بین الا قوامی اداروں نے خصوصاََ ورلڈ اکنامک فورم کی حالےہ رپورٹ میںنیب کی آگاہی اور تدارک کی پالسیی کو سراہا ہے جو نیب کےلئے اعزازکی بات ہے۔ نیب کے اس وقت 1229 بدعنوانی کے ریفرنسز معزز احتساب عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جن کی مالیت تقریباََ 900 ارب روپے سے زائد ہے۔

چیئرمین نیب نے نیب کے تمام ڈائریکٹر جنرلز کو ہدایت کی کہ شکایات کی جانچ پڑتال ، انکوائریاں اور انوسٹی گیشنز مقررہ وقت کے اندر قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچائی جائیں اور تمام انوسٹی گیشن آفیسرز اور پراسیکوٹرز پوری تےاری ، ٹھوس شواہد اور قانون کے مطابق معزز عدالتوں میں نیب کے مقدمات کی پیروی کریں تاکہ بدعنوان عناصر کو قانون کے مطابق سزا دلوائی جاسکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں