گندم

پنجاب میں 19.5ملین ٹن گندم حاصل ہونے کا امکان ہے،محکمہ زراعت

فیصل آباد(عکس آن لائن)محکمہ زراعت نے کہا ہے کہ پنجاب میں رواں سیزن کے دوران.5 19ملین ٹن سے زائد گندم حاصل ہونے کا امکان ہے، موجودہ خراب موسمی حالات کے باعث کاشتکاروں کو درانتی کی بجائے ریپر، تھریشر، ہارویسٹر، کمبائن ہارویسٹر سے گندم کی کٹائی و گہائی کی ہدایت کی گئی ہے۔

محکمہ زراعت کے ترجمان نے کہا کہ زمیندار و کاشتکار گندم کی کٹائی و گہائی میں استعمال ہونے والے آلات اور زرعی مشینری کو اچھی طرح صاف ستھرا کرکے استعمال میں لائیں تاکہ گندم میں کسی قسم کی آلودگی باقی رہنے یاگندم کے دانے کو نقصان پہنچنے کا احتمال نہ رہے۔ انہوں نے کہاکہ گندم ہمارے ملک کی ایک اہم فصل ہے جو ملک کی غذائی ضروریات کو پورا کرتی ہے نیز ہمارا ملک اس کی پیداوار کے لحاظ سے خودکفیل ہو چکا ہے۔انہوں نے بتایاکہ کہ اگرچہ رواں سال 16.50ملین ایکڑسے زائد رقبہ پر گندم کی کاشت کا ہدف مقرر کیاگیاتھا مگر اس کے مقابلہ میں 16.75ملین ایکڑسے زائد رقبہ پر گندم کاشت کی گئی۔

انہوں نے کہاکہ یہ امر افسوسناک ہے کہ گندم کی 10فیصد کے قریب فصل کٹائی و گہائی کے دوران حفاظتی و تدارکی اور مناسب اقدامات نہ ہونے سے ضائع ہو جاتی ہے لہذا اس ضمن میں ماہرین زراعت کے مشوروں پر عملدرآمد یقینی بنانا ہو گا۔انہوں نے فیصل آباد ڈویژن سمیت صوبہ بھر کے کاشتکاروں، کسانوں،زمیندارو ں کو بارش کے دوران گندم کی کٹائی نہ کرنے، محکمہ موسمیات کی پیش گوئیاں غور سے سننے،کٹائی و گہا ئی، ذخیرہ کرنے میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی بھی ہدایت کی اور کہا کہ وہ کسی بھی قسم کی مشاورت، مشکل یا پریشانی کے سلسلہ میں فوری طور پر محکمہ زراعت کی فری ہیلپ لائن سے رابطہ کریں تاکہ گندم کی فصل کو کسی بھی قسم کے نقصان سے بچایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک گندم مکمل طور پر پک کر تیار نہ ہو جائے اس وقت تک اس کی کٹائی شروع نہ کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں کو چاہیے کہ وہ گندم کی کٹائی کے دوران موسمی صورتحال سے باخبر رہیں اور اگر بارشوں کا سلسلہ شروع ہو تو فوری طور پر گندم کی کٹائی بند کر دی جائے تاکہ کھیتوں میں پانی جمع ہونے سے کٹی ہوئی گندم کو نقصان پہنچنے کا احتمال نہ رہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بارش کا خطرہ ہو تو کٹائی کے بعد چھوٹی بھریاں بنائی جائیں اور کھلواڑے لگاتے وقت سٹوں کا رخ اوپر کی طرف رکھا جائے۔انہوں نے کہا کہ کھلواڑے لگاتے وقت اونچی جگہوں کا انتخاب کیا جائے اور ان کے ارد گرد بارش کے پانی کے نکاس کیلئے کھالیاں بنائی جائیں تاکہ بارش کا پانی زیادہ دیر وہاں کھڑا رہ کر گندم کو نقصان نہ پہنچا سکے۔

انہوں نے کہا کہ جہاں تک ممکن ہو سکے گندم کی کٹائی ریپر یا کمبائن ہارویسٹر کے ذریعے کی جائے تاکہ فصل زیادہ دیر تک کھیت میں نہ پڑی رہے۔ انہوں نے کاشتکاروں کو ہدایت کی کہ گندم ذخیرہ کرنے کیلئے صاف اور ہوا دار گودام استعمال کئے جائیں اور گندم کی سٹوریج کے وقت اس میں نمی کا تناسب 10 فیصد سے زائد نہ ہو ا سی طرح گندم کے ذخیرہ کیلئے نئی بوریاں استعمال کی جائیں اور پرانی بوریوں کی صورت میں ان پر مقررہ کرم کش زہروں کا سپرے کر لیا جائے۔ علاوہ ازیں گوداموں میں موجود کیڑوں کی تلفی کیلئے بھی محکمہ زراعت کے سفارش کردہ زہر کے محلول کا سپرے یقینی بنایا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں