راولپنڈی (عکس آن لائن)نجی تعلیمی اداروں کے مالکان ، پرنسلپز اور ایڈمن سٹاف نے حکومت پنجاب کے اس نوٹیفیکیشن پر حیرت کا اظہار کیا ہے جس کے تحت پنجاب حکومت کے سکول ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے 29 – مئی کو جاری ہونے والے ایک نوٹیفیکیشن کے مطابق صوبہ بھر کے نجی تعلیمی ادارے اگلے ماہ جون کے دوران ہفتہ بھر میں صرف دو دن سوموار اور منگل اپنے انتظامی دفاتر کھول سکیں گے جس کے دوران وہ نہ صرف سکول کی فیسوں کی ادائیگی کے مسائل حل کریں گئے بلکہ اپنے سٹاف کو ان کی ماہانہ تنخواؤں کی ادائیگی اور دیگر امور کی انجام دہی بھی کریں گے –
پنجاب کے وزیر تعلیم ڈاکٹر مراد راس کی لیڈرشپ میں جاری کیا جانے والا یہ نوٹیفیکیشن اس سلسلے کی ایک کڑی ہے جس کے تحت پرائیویٹ تعلیمی ادارے جو گذشتہ تین ماہ سے وائرس کے باعث بندش کا شکار ہیں ان کو مزید پریشانیوں اور مشکلات میں مبتلا کیا جاسکے- اسی قسم کا ایک نوٹیفیکیشن چند دن قبل صوبائی حکومت کے محکمہ تعلیم نے صوبے کے سرکاری تعلیمی اداروں سے متعلق جاری کیا تھا جس میں ان تعلیمی اداروں کو اسی قسم کے امور کو رانجام دینے کے لئے ہفتہ کے دوران دو دن سکول کھولنے کی اجازت دی گئی تھی-
تاہم وزیر تعلیم پنجاب اور ان کے ماتحت چلنے والے سکول ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے افسران کو سرکاری تعلیمی اداروں اور نجی تعلیمی اداروں کی مشکلات اور ورکنگ میں پائے جانے والے فرق کے بارے میں علم نہیں ہے یا پھر وہ جان بوجھ کر نجی تعلیمی اداروں کی انتظامیہ کے لئے مشکلات گھڑی کر رہے ہیں – ڈاکٹر مراد راس جنہیں اپنی وزارت کے بارے میں نہ تو کوئی تجربہ ہے اور نہ ہی وہ اپنی وزارت کی اہمیت اور اس کے بارے میں کچھ جانتے ہیں اپنے اس حکم کے تحت ہفتہ میں چھ دن میں سے چار دن نجی تعلیمی اداروں کے ایڈمن آفسز کو بند رکھ کر کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں جبکہ سکول پہلے سے ہی بند ہیں اور طلباء و طالبات کا تعلیمی اداروں میں آنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا-
نجی تعلیمی اداروں کے ایڈمن آفس میں صرف والدین ایس او پیز کو مدنظر رکھ کر بلائے جاتے ہیں اور اس دوران اداروں کے انتظامی مسائل اور بچوں کی تعلیم کے حوالے سے اختیار کیئے گئے مختلف جدیدطریقے والدین کے علم میں لائے جاتے ہیں تاکہ مشکل کی اس گھڑی میں بچوں کا تعلیمی حرج نہ ہو اور بچوں کا تعلیم کے ساتھ رابطہ برقرار رکھا جا سکے- ڈاکٹر مراد راس نجی تعلیمی اداروں کے معاملات کو اپنی ذاتی عناد کا مسئلہ نہ بنائیں اور نجی تعلیمی اداروں کے خلاف اختیار کیئے گئے اس ناروا رویہ کو اپنانے سے قبل دیگر تین صوبوں ، آزاد کشمیر ، گلگت بلتستان اور وفاق کے وزراء تعلیم کے تعلیم دوست رویئے اور ان کانجی تعلیم ادارو ں کے ساتھ حسن سلوک کو ضرور مد نظر رکھناچاہئے –
نجی تعلیم ادارے ملک کے 60 فیصد فیصد بچوں کو معیاری تعلیم فراہم کرنے کا فرض احسن طریقے سے سرانجام دے رہے ہیں اور ان تعلیمی ادارو ں سے لاکھوں میل اور فی میل اساتذہ اور دیگر سٹاف کا روز گار بھی وابستہ ہے جس کا صوبائی وزیر تعلیم کو بخوبی اندازہ ہے- اس ضمن میں نجی تعلیم اداروں کے مالکان ، ایڈمن افسران ، اساتذہ کرام اور دیگر سٹاف کا کہنا ہے کہ پاکستان کے سب سے اہم مسئلے کو آسان نہ لیا جائے اور اس حوالے سے تمام امور جن میں سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے کھولنے، تعلیمی ادارے بند رہنے کے دوران ایڈمن آفس کو کھولنے کی اجازت اور نجی تعلیمی اداروں کے حوالے سے تمام اہم معاملات کے بارے میں ایک مشترکہ ٹھوس حکمت عملی اختیار کرنے کی اشد ضرورت ہے اور یہ انتہائی اہم ہے کہ صدر پاکستان، وزیر اعظم پاکستان، چیف جسٹس آف پاکستان، وفاقی وزیر تعلیم اور چارو ں صوبوں اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلی اور وزیر اعظم آزادکشمیر اپنا اہم کلیدی کردار ادا کریں-