وزیر اعظم 30جون کو کسان کنونشن میں ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پروگرام لانچ کرینگے’ جمشید اقبال چیمہ

لاہور(عکس آن لائن )وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے فوڈ سکیورٹی جمشید اقبال چیمہ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان 30جون کو کسان کنونشن میں ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پروگرام لانچ کریں گے ،اپوزیشن کا زراعت میں ریسرچ کو نظر انداز کرنے کا پراپیگنڈا قطعاً بے بنیاد ہے ،موجودہ حکومت نے ریسرچ پر خصوصی توجہ مرکوز کی ہے اور آئندہ مالی سال میں تقریباً10ارب روپے خرچ کئے جائیں گے ، ہم ریسرچ سے متعلقہ لیبز کی ری سٹرکچرنگ او رانہیں اپ گریڈ کر رہے ہیں، مختلف ممالک کے تجربات سے استفادہ کرنے کیلئے غیر ملکی زرعی ماہرین کو مدعو کیا جائے گا،ملک میں فصلوں کی ایگری زوننگ کا نظام بحال کررہے ہیں،ملک میں 2کروڑ ایکڑ زمین ایسی ہے جسے جلد آباد کیا جا سکتا ہے ، ایک کروڑ ایکڑ رقبے پر ایک ارب35کروڑ زیتون کے پودے لگانے کا پوٹیشنل ہے او رحکومت اب تک41لاکھ پودے لگا چکی ہے،انشا اللہ آئندہ سال آلو کے اڑھائی لاکھ ٹن مہنگے سیڈ کی درآمد کو ختم کر کے اس کی جگہ مقامی طور پر تیار کیاجانے والا سیڈ استعمال کیا جائے گا ،مسلم لیگ (ن) پیپلز پارٹی کو بھگاسکتی ہے لیکن تحریک انصاف کے بارے میں کسی غلط فہمی کا شکار نہ رہے ،ہمیں بھگانا ہے توکارکردگی سے بھگائیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ جمشید اقبال چیمہ نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کیلئے زراعت کی مد میں53ارب روپے کا بجٹ مختص کیا ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے دورمیں1.6ارب روپے مختص کئے گئے تھے ،اسی طر خیبر پختوانخواہ اور پنجاب میں زراعت کے بجٹ میں اضافہ کیا گیا ہے ، ہم نے پانی کے ایک ایک قطر ے کو محفوظ بنا کر اسے زراعت کیلئے استعمال میں لانا ہے ، ہم پانی کو ذخیرہ کرنے کیلئے دس ڈیمز بنا رہے ہیں،نہر یں نکال رہے ہیں، کھالوں کی لائننگ کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال سندھ کے لئے کپاس کی 44لاکھ بیلز کا ہدف تھا لیکن 18لاکھ بیلز کی پیداوار ہوئی جس کی وجہ سفید مکھی کو کنٹرول نہ کرنا اور سیلاب تھا ،انشا اللہ ہم اس سال 9ملین بیلز کا ہدف حاصل کر لیںگے ، بلوچستان میں ساڑھے تین لاکھ ایکڑ رقبے پر کپاس کی کاشت ہو چکی ہے اور امید ہے کہ ہم یہاںہدف سے زیادہ حاصل کریں گے، آل پاکستان ٹیکسٹائلز ملزایسوسی ایشن پر امید ہے کہ حکومت کے دور میں برآمدات 26ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے اور آئندہ پانچ سالہ دور میں اسے 50ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف ہے ۔ جمشید اقبال چیمہ نے کہا کہ اس سال ہم گنے کی پیداوار میں82ملین ٹن سے اوپر جائیں گے، چینی کی پیداوار 7ملین ٹن ہوئی ہے اور ہماری مقامی ضرورت تقریباًساڑھے 5ملین ٹن ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ جن ممالک میں آبادی زیادہ اور رقبہ کم ہے وہاں پر پھلوںاور سبزیوں کی پیداوار پر توجہ دی جاتی ہے ، ہماری پرانی زراعت کا ڈیزائن ہی غلط تھا،ہمارے ہاں سبزیوں او رپھلوں کی 13ملین ٹن کی پیداوار ہے جسے ہم نے 70ملین ٹن تک لے کر جانا ہے ۔

کیلے میں بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت رکھنے والابیج لائے ہیں اور ہم نے کسانوں میں اس کے دس لاکھ پودے تقسیم کئے ہیں جو 1200ایکڑ پر لگ گیا ہے ، ہم پہلی بار دو ایسی اقسام لائے ہیں جو موجودہ پیداوار سے 10گنا زیادہ پیداوار دینے کی صلاحیت رکھتی ہے او راس کی کاشت ہو چکی ہے ، ہم زیتون میں 36اقسام لگا رہے ہیں جبکہ نجی شعبے میں 34اقسام اس کے علاوہ ہیں، ہم ریسرچ کے شعبے میں انقلاب لا رہے ہیں ، آلو کا سیڈ باہر سے درآمد کیا جاتا ہے او ریہ مہنگا ہے ،آئندہ سال اڑھائی لاکھ ٹن سیڈکی درآمد ختم ہو جائے گی اور مقامی سیڈکو کاشت کیا جائے گا ۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم 30جون کو ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پروگرام کے موقع پر چائے کی پانچ اقسام بھی لانچ کریں گے ،ہزارہ ڈویژن میں ایک لاکھ58ہزار ایکڑ رقبہ چائے کی کاشت کے لئے انتہائی موزوں ہے جس کی نشاندہی کر لی گئی ہے ، ہم ادرک ، اسپغول اور ادویات بنانے کے لئے استعمال ہونے والے پودوں کی درآمد کو برآمد میں تبدیل کریں گے اور دنیا میں اس کی اربوں ڈالر کی مارکیٹ ہے ۔

گندم ، چاول او رمکئی کی مجموعی پیداوار44ملین ٹن ہے جسے ہم اگلے سال تک 80ملین ٹن تک لے کر جائیں گے ، آلو کی پیداوار5.7ملین ٹن ہوئی ہے جسے ہم نے 15ملین ٹن تک لے کر جانا ہے ۔ جمشید اقبال چیمہ نے بتایا کہ ہم 40ارب روپے کی لاگت سے 900گودام قائم کر رہے ہیںجہاں کسان اپنی فصل کے عوض قرضہ حاصل کر سکے گا اور جب اسے مارکیٹ میں اچھی فصل ملے وہ اپنی فصل فروخت کر سکتا ہے ، ہم شہد کی پیدوار بڑھانے جارہے ہیں ، ٹرائوٹ فش کے 1100فارمز بنائے ہیں ، فوڈ پراسیسنگ ایک بڑی انڈسٹری بننے جاری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم زراعت کے کسی شعبے کو پرائیوٹائز نہیں کر رہے بلکہ اس کی ری سٹرکچرنگ کر رہے ہیں ، ریسر چ میں انقلاب لایا جائے گا اور یہی ہماری ترقی کی بنیاد ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم اس بار 680 ارب کی سبسڈی دے رہے ہیںجبکہ نواز شریف کے دور میں 200ارب کی سبسڈی دی جارہی تھی ، ہم کپاس کو چولستان ، ڈیرہ غازی خان اور رحیم یار میں اگاکر اس کی کمی پوری کریں گے ،ملک میں فصلوں کی ایگری زوننگ کا نظام بحال کررہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں