میاں زاہد حسین

نجی بجلی گھروں کو ڈالر میں ادائیگی سے بجلی مہنگی ہو رہی ہے،میاں زاہد حسین

کراچی (عکس آن لائن ) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،

ایف پی سی سی آئی میں بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئرمین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین

نے کہا ہے کہ ڈالر کی قدر کو کنٹرول کیا جائے۔روپے کی قدر میں کمی سے درآمدات مہنگی ہو رہی ہیں .

جس سے پیداوار اور عوام کی قوت خرید شدیدمتاثر ہو رہی ہے۔نجی شعبہ بجلی پاکستان میں پیدا کر رہا ہے .

جس کے لئے غیر ملکی فیول کی وجہ سے انھیں ادائیگی ڈالروں میں کی جا رہی ہے جس سے بجلی بھی

مہنگی ہو رہی ہے جو ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری کے راستے میں بڑی رکاوٹ ہے۔بجلی کی قیمت کم

کرنے کیلئے بجلی چوری اور لائن لا سز جو کہ 300ارب روپے سا لانہ ہیں انھیں روکنا ضروری ہوگا ۔

میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ موجودہ صورتحال میں شرح سود کم کرنے سے

کاروبار میں بہتری ہوگی اور انویسٹمنٹ بڑھنے کے امکانات ہیں جبکہ ذرمبا دلہ کے ذخائر بڑھانے کیلئے

ایکسپورٹ میں اضا فہ بے حد ضروری ہے جس کیلئے حکو مت کو ایکسپورٹرز کیلئے موزوں ما حول فراہم

کرنا ہوگا جس میں بجلی و گیس کی منا سب قیمت اور سیلزٹیکس، انکم ٹیکس اور ڈی ایل ٹی ایل کی فوری

ادا ئیگی ضروری ہے ۔انھوں نے کہا کہ گزشتہ سال کے جاری حسابات کا خسارہ 2.96 ارب ڈالر تھا جس

کی وجہ درآمدات کی حوصلہ شکنی کی پالیسی، زیادہ شرح سود، روپے کی قدر میں کمی اور وائرس کی

تباہ کاری تھی۔اگرلاک ڈاؤن نہ ہوتا تو جاری حسابات کا خسارہ ساڑھے 3 ارب ڈالر تک پہنچ سکتا تھا۔

انھوں نے کہا کہ شرح سود اور ایکسچینج ریٹ میں ردوبدل سے درآمدات میں کمی تو ممکن ہے مگر

برآمدات میں اضافہ منا سب ماحول کئے بغیر ناممکن ہے جبکہ اسکے منفی نتائج ساری قوم کو بھگتنا پڑتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ وائرس کا خطرہ کم ہونے کی وجہ سے زندگی معمول پر آرہی ہے جس کی وجہ سے پٹرولیم

مصنوعات، اشیائے خورد و نوش، بجلی پیدا کرنے والی و دیگر مشینری اور موبائل فونز کی درآمدبھی بڑھ

رہی ہے جبکہ ٹرانسپورٹ سیکٹر ، آٹو موبائل سیکٹر، خدمات اور بڑے پیمانے پر گندم کی درآمدات بھی متوقع ہیں.

جس سے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ میں مزید اضافہ ہو گا۔برآمدات میں کمی جہاں مایوس کن ہے وہیں ترسیلات

میں اضافہ خوش آئند ہے جس نے نقصانات میں کمی کی ہے۔ترسیلات کو مستقل بنیادوں پر بڑھانے کے لئے

کوششوں کی ضرورت ہے تاکہ زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم رہ سکیں۔انھوں نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری

میں کمی کے سبب زرمبادلہ کے ذخائر کو قرضوں کے ذریعے مستحکم رکھنے کی پالیسی زیادہ دیر تک نہیں

چل سکتی اس کیلئے اقدامات کی ضرورت ہے۔ایف بی آر نے گندم کی درآمد پر عائد 60 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی

ختم کر دی ہے ۔اسکے علاوہ11 فیصد کسٹمز ڈیوٹی،17 فیصد سیلز ٹیکس اور6 فیصد ودھولڈنگ ٹیکس بھی

ختم کر دیا گیا ہے تاہم یہ فیصلہ اگر چند ماہ قبل کیا جاتا تو ملک میں گندم اور آٹے کا بحران نہ ہوتا .

اور مافیا عوام کی جیبوں سے اربوں روپے نہ نکال پاتی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں