موسمیاتی تبدیلیوں

موسمیاتی تبدیلیوں نےپھلوں،سبزیوں اور زرعی اجناس کی کاشت سے برداشت تک کے پورے شیڈول کو متاثر کیا ہے،ماہرین

فیصل آباد (عکس آن لائن)جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے ماہرین زراعت نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں نے دوسرے امور کے ساتھ ساتھ پھلوں ،سبزیوں اور زرعی اجناس کی کاشت سے برداشت تک کے پورے شیڈول کو متاثر کیا ہے جس کے علاوہ کپاس کی پیداوار میں کمی ملک کی مجموعی شرح نمو کو متاثر کر سکتی ہے لہٰذا حیاتیاتی تنوع، زمینی ذرخیزی میں انحطاط، پانی کی کوالٹی و مقدار اور موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے درپیش چیلنجز سے نبٹنے کیلئے ہمیں ایک ذمہ دار اور تہذیب یافتہ قوم کے طور پر اپنے فرائض ادا کرنا ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیاں تیزی سے زرعی سرگرمیوں اور پیداوار کو بری طرح متاثر کر رہی ہیں اور ماضی کی روایات کے برعکس موسمیاتی تغیرات غیرمتوقع طور پر وقوع پذیر ہورہے ہیں جس سے زرعی و معاشی معمولات متاثر ہورہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جنریٹنگ گلوبل انوائرمنٹل بینی فٹس کی جانب سے پنجاب اور خیبرپختونخواہ میں نچلی سطح پر بہتر حکمت عملی کے ساتھ قابل بھروسہ ڈیٹااکٹھاکرنے کا فیصلہ احسن قدم ہے جسے صوبائی و قومی سطح پر پالیسی سازی میں استعمال میں لایا جاسکے گا۔انہوں نے کہا کہ ہرچند مختلف وزارتیں یکساں معاملات پرایگریکلچر و ریسرچ و ڈویلپمنٹ سرگرمیوں کا حصہ ہیں تاہم قابل بھروسہ ڈیٹا مربوط نہ ہونے کی وجہ سے پالیسی سازی کا حصہ بننے میں مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کپاس کی پیداوار میں لگ بھگ چالیس لاکھ گانٹھوں کی کمی ملک کی مجموعی شرح نمو کو خاص طور پر متاثر کر سکتی ہے جس سے اس پورے سلسلہ میں شامل افرادو خاندانوں کی معاشی حالت میں مشکلات بڑھنے کا اندیشہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی ماہرین نے پنجاب حکومت کے ساتھ مل کر صوبے کیلئے ایگرو ایکالوجیکل زونز کی از سر نو ترتیب پر غیرمعمولی پیش رفت کی ہے جس سے پھلوں، سبزیوں اور زرعی اجناس کیلئے موزوں ترین مخصوص علاقوں میں متعلقہ انڈسٹری کا قیام یقیناسود مند ثابت ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ وہ یونیورسٹی کے پلیٹ فارم سے کسانوں کو بہترین کوالٹی کے بیجوں کی فراہمی کیلئے پرعزم ہیں اور چاہتے ہیں کہ یونیورسٹی میں سیڈ پراسیسنگ یونٹ کا قیام جلدعمل میں لایا جائے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں زرعی شعبہ جمود کا شکار ہو نے سمیت پیداوار اور سکڑتے ہوئے منافع کی وجہ سے کاشتکار کے حوالے سے زیادہ پرکشش نہیں رہا اسلئے اگر کاشتکاروں کی پیداواری لاگت میں کمی کیلئے کاوشیں بروئے کار لائی جائیں تو یقینا بہتری کا راستہ ہموار کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جیسا ملک جس کی معیشت زراعت ہی کے گرد گھومتی ہے کی ترقی کیلئے اس میں اصلاحات متعارف کروانا اہم سنگ میل ہوگا اور وہ توقع رکھتے ہیں کہ موجودہ حکومت کے دور میں یہ سیکٹر پھر سے ایک پرکشش اور منافع بخش کاروبار بن کر ملک کی معاشی رگوں میں نئے اور توانا خون کی فراہمی ممکن بنائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی اور پانی کے کم ہوتے ہوئے وسائل بھی ایک بڑے چیلنج کی صورت میں موجود ہیں تاہم حکومت جس تندہی سے ملک کے گرین کور میں اضافہ کیلئے کوشاں ہے وہ یقینا لائق تحسین ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں