منی لانڈرنگ کیس

منی لانڈرنگ کیس،ایف آئی اے نے شہباز شریف سمیت تمام ملزمان پر فوری فرد جرم عائد کرنے کی مخالفت کر دی

لاہور(نمائندہ عکس)ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے شہباز شریف سمیت تمام ملزمان پر فوری فرد جرم عائد کرنے کی مخالفت کر دی۔ اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ گزارش ہے چالان میں اشتہاری ملزموں کیخلاف ضابطے کی کارروائی کی جائے۔ عدالت نے سلمان شہباز سمیت دیگر کو اشتہاری قرار دینے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق ہفتہ کو ایف آئی اے سنٹرل کورٹ میں منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی۔

عدالت نے وزیر اعظم شہباز شریف سے استفسار کیا یہ کیسی سکیورٹی ہے کہ سائلین کا داخلہ بند کر دیا گیا ؟ ایسا تو کبھی نہیں دیکھا جو حالات اس عدالت کے باہر ہوگئے۔ عدالت نے فوری سکیورٹی انچارج کو طلب کرلیا۔ شہباز شریف نے عدالت کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ میں اس سارے معاملے کو دیکھتا ہوں۔سماعت کے دوران وکیل امجد پرویز نے عدالت کو بتایا کہ 2008سے 2018کے دوران الزامات لگائے گئے، بہت سے الزامات کو پراسیکیوشن ٹیم نے چالان میں ختم کر دیا، کہا گیا فیک کمپنیوں کے ذریعے معاملات کو چلایا گیا، کہا گیا ایک اکاﺅنٹ میں 2ارب سے زائد کی ٹرانزیکشنز ہوئیں، ایف آئی آر اور چالان میں زمین آسمان کا فرق ہے، شہباز شریف کیخلاف تحقیقات کی سربراہی سابق مشیر احتساب نے کی۔

وزیراعظم شہباز شریف روسٹرم پر آئے اور کہا کہ لندن کرائم ایجنسی نے تحقیقات کیں، ایک دھیلے کی بھی کرپشن کی ہوتی تو آج لندن نہیں جا سکتا تھا، میں نے ایک دھیلے کی کرپشن نہیں کی، میرے خلاف دبئی، فرانس، سوئٹزرلینڈ میں تحقیقات کرائی گئیں، پونے 2سال تحقیقات ہوئیں، جلا وطنی میں لندن اور امریکا میں قیام کیا، میرے پاس حرام کا پیسہ نہیں تھا۔شہباز شریف نے کہا کہ میرے تمام اثاثے ایف بی آر میں رجسٹرڈ ہیں، تحقیقات میں کرپشن کا ایک روپیہ بھی ثابت نہیں ہوسکا، برطانیہ میں رہا، کشکول تو نہیں اٹھانا تھا، وہاں کاروبار کیا، میرے خلاف کرپشن کے سیاسی کیسز بنائے گئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں